پاکستان اور اٹلی کے درمیان زیتون کی کاشت کیلئے اشتراک طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
پاکستان اور اٹلی کے درمیان زیتون کی کاشت کے فروغ کے لیے اشتراک طے پا گیا۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان قائم سٹیئرنگ کمیٹی کا دوسرا اجلاس وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اٹلی کی سفیر مارلینا آرمیلن وفاقی سیکرٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق سمیت پاکستان اور اٹلی کے اداروں کے حکام نے شرکت کی ۔
اجلاس میں پراجیکٹ کی پہلی سالانہ رپورٹ اور دوسرے سال کے لیے مجوزہ ورک پلان کی منظوری دی گئی، جبکہ مالی و انتظامی امور اور مستقبل کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں زیتون ویلیو چین پالیسی 2024 تا 2030 کے مسودے اور اس کی حکمت عملی بھی منظور کی گئی ۔
اٹلی کی سفیر نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان اور اٹلی کے درمیان مضبوط تعلقات کا مظہر ہے۔ زیتون کے شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے نہ صرف زرعی ترقی بلکہ دیہی خواتین اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں پاکستان کی پہلی “سینسری لیبارٹری” کے قیام کو بھی ایک نمایاں کامیابی قرار دیا۔
وفاقی سیکرٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق عامر محی الدین نے کہا، “زیتون کلچر اسکیل اپ پراجیکٹ زرعی تنوع کی قومی حکمت عملی کا اہم ستون ہے۔ اس منصوبے کی بدولت پاکستان میں زیتون کی پیداوار، پراسیسنگ، کوالٹی اور مارکیٹ تک رسائی میں بہتری آئے گی۔
زیتون کلچر سکیل اپ پراجیکٹ، جو کہ اطالوی حکومت اور اطالوی ترقیاتی ادارے کے مالی تعاون سے نافذ کیا جا رہا ہے، پاکستان میں سرکاری و نجی شعبے کی استعداد کار کو بڑھانے، معیاری زیتون کی پیداوار اور ماحولیاتی مزاحمت کو فروغ دینے کے لیے تشکیل دیا گیا ۔
منصوبے میں پودوں کی نرسری کی سند کاری، جدید زرعی طریقہ کار اور دیہی علاقوں میں خواتین و نوجوانوں کے لیے آمدنی بڑھانے کے مواقع پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
اجلاس کے اختتام پر تمام اسٹیک ہولڈرز نے منصوبے کے اہداف کے حصول کے لیے اپنی بھرپور وابستگی کا اعادہ کیا۔ منصوبہ قومی ترجیحات کو بین الاقوامی مہارت کے ساتھ ہم آہنگ کر کے زرعی ترقی اور دیہی خوشحالی کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور اٹلی کے کے درمیان زیتون کی کے لیے
پڑھیں:
پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
فائل فوٹو۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں نوید قمر کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں کمیٹی نے قومی ورثہ اور ثقافت ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر پی این سی اے کی جانب سے کنسلٹنٹس کی بھرتیوں سے متعلق آڈٹ اعتراض کیا گیا۔ آڈٹ حکام کےمطابق 2017 سے 2019 کے دوران کنسلٹنٹس کی تعیناتیاں کی گئیں، یہ تعیناتیاں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی منظوری اور اشتہار کے بغیر کی گئیں۔
کنوینر ذیلی کمیٹی نوید قمر نے کہا ان پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوتا؟ آپ انکوائری کرلیں۔ کنوینر کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے اس معاملے پر 15 دنوں میں رپورٹ طلب کر لی۔
کمیٹی کی رکن منزہ حسن نے کہا کہ اقبال اکیڈمی کس مقصد کے لیے استعمال ہو رہی ہے؟ انھوں نے کہا اقبال ڈے پر وہاں ایک ایونٹ ہو جاتا ہے۔ نوید قمر نے کہا کبھی ان کا پرفارمنس آڈٹ ہوا ہے؟ آڈٹ حکام نے کہا کہ پرفارمنس آڈٹ نہیں ہوا۔
منزہ حسن نے کہا سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن بھی ایوان اقبال میں ہوتے ہیں، کمیٹی نے اقبال اکیڈمی اور ایوان اقبال کے پرفارمنس آڈٹ کی ہدایت کی۔