ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
آسٹریلیوی ’ڈانسنگ اسپائڈرز‘ یعنی ناچنے والی مکڑیوں کی حیرت انگیز اقسام کا راز ان کے پوشیدہ ڈی این اے میں چھپا ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دیوسائی میں گلوکارہ قرۃ العین بلوچ پر ریچھ کا حملہ کیوں ہوا، واقعات بڑھنے کی اصل وجوہات کیا ہیں؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان مکڑیوں کو ’پیکاک اسپائیڈرز‘ (مور مکڑیاں) بھی کہا جاتا ہے اور ان کی چمکدار رنگت، منفرد حرکات اور نر مکڑیوں کا رقص کناں ہونا انہیں دیگر مکڑیوں سے بالکل مختلف بناتا ہے۔
حیرت انگیز طور پر پیکاک اسپائیڈرز کی 100 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ زیادہ تر جانوروں کی صرف 5 یا 10 اقسام ہوتی ہیں۔
پوشیدہ ڈی این اے کیا ہے؟ڈی این اے میں کچھ حصے ایسے ہوتے ہیں جو کسی خاص جسمانی خصوصیت (جیسے آنکھوں کا رنگ یا قد) کا تعین کرتے ہیں جنہیں جینز کہا جاتا ہے۔ مگر ڈی این اے کا بڑا حصہ ایسا ہوتا ہے جس کے بارے میں ابھی تک سائنس مکمل طور پر نہیں جانتی کہ وہ کیا کام کرتا ہے اسے ہی ’ڈارک ڈی این اے‘ یعنی پوشیدہ ڈی این اے کہا جاتا ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہی پوشیدہ ڈی این اے مکڑیوں کو نئی انواع میں ڈھلنے میں مدد دیتا ہے اور انہیں ماحول کے بدلتے حالات کے مطابق تیزی سے ڈھلنے کے قابل بناتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کیا کر رہی ہے؟سینگر انسٹیٹیوٹ کے محقق جونا واکر نے اپنی پی ایچ ڈی کے دوران آسٹریلیا میں پائی جانے والی تمام مور مکڑیوں کی اقسام کو جمع کیا اور ان کے رقص، رنگ، آواز اور حرکات کو تفصیل سے جانچا۔
بعد ازاں ان تمام مشاہدات کو ڈی این اے کے ساتھ ملا کر تجزیہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کون سے جین یا ڈی این اے حصے ان مختلف خصوصیات کے ذمہ دار ہیں۔
جونا واکـر نے کہا کہ ہم یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ آخر یہ مکڑیاں اتنی متنوع کیسے بن گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم اس ایک انتہا پسندانہ کیس کو سمجھ لیں تو شاید قدرت میں موجود تمام تنوع کا راز بھی جان سکیں۔
خوف سے محبت تک کا سفردلچسپ بات یہ ہے کہ جونا واکر کو شروع میں مکڑیوں سے ڈر لگتا تھا لیکن جیسے ہی انہوں نے پہلی بار ان کا رنگ برنگا رقص دیکھا ان کا خوف ختم ہو گیا اور دلچسپی میں بدل گیا۔
آگے کیا ہوگا؟تحقیق ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے مگر سائنس دانوں کو امید ہے کہ جلد ہی وہ یہ جان سکیں گے کہ پیکاک اسپائیڈرز کی اس قدر اقسام کے پیچھے کن جینز اور ڈی این اے کے حصوں کا ہاتھ ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا کے آخری شمالی سفید گینڈے نایجن اور فاتُو کی کہانی
جونا واکر کی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر جوانا مئیر کہتی ہیں کہ یہی تحقیق مستقبل میں جانوروں، پودوں اور فنگس سمیت تمام جانداروں کا جینیاتی خاکہ تیار کرنے کے عالمی منصوبے ’ارتھ بایوجینوم پروجیکٹ‘ کی بنیاد بھی بنے گی۔
اب تک 3 ہزار اقسام کا ڈی این اے کامیابی سے ڈی کوڈ کیا جا چکا ہے۔ اگلے سال 10 ہزار اقسام کا ہدف ہے جبکہ اگلے 10 برسوں میں دنیا کی تمام 18 لاکھ اقسام کا جینیاتی کوڈ پڑھنے کا منصوبہ ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بار بار اعضا کی پیوندکاری سے انسان امر ہو سکتا ہے؟شی جن پنگ اور پیوٹن کےدرمیان غیر متوقع گفتگو
ڈاکٹر جوانا مئیر نے کہا کہ جب ہم تمام جانداروں کے ڈی این اے کو سمجھیں گے تو یہ نہ صرف قدرت کے کام کرنے کے اصولوں کو ظاہر کرے گا بلکہ ہمیں اپنے بارے میں بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلیا پوشیدہ ڈی این اے ڈارک ڈی این اے مور مکڑیاں ناچنے والی مکڑیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا سٹریلیا پوشیدہ ڈی این اے ڈارک ڈی این اے مور مکڑیاں پوشیدہ ڈی این اے اقسام کا
پڑھیں:
’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
چینی کمپنی یونی ٹری’ کا نیا ہیومنائیڈ روبوٹ ’G1‘ ان دنوں سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس روبوٹ کو بار بار لاتیں اور دھکے مار کر آزمایا گیا، لیکن ہر بار اس نے اپنا توازن بحال کر کے سب کو حیران کر دیا۔
ویڈیو کے آغاز میں جی ون روبوٹ اپنے ہلکے پھلکے ڈھانچے اور لچکدار حرکات کا مظاہرہ کرتا دکھائی دیتا ہے۔ ایک موقع پر یہ قالین پر پھسل کر گر بھی جاتا ہے، لیکن ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں دوبارہ سیدھا کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد ایک ڈیمانسٹریٹر روبوٹ کو تقریباً 9 بار مختلف سمتوں سے زور دار لاتیں مارتا ہے، مگر جی ون ہر مرتبہ جھولنے کے باوجود گرتا نہیں اور فوراً توازن سنبھال لیتا ہے۔
ویڈیو کے کمنٹس سیکشن میں صارفین نے دلچسپ اور طنزیہ ریمارکس دیے۔ کسی نے لکھا، ’جب اے آئی حکمران آئیں گے تو سب سے پہلے یہ بندہ نشانے پر ہوگا۔‘
جبکہ ایک اور نے خبردار کیا، ’یاد رکھو، ایک دن یہ روبوٹ بھی یہ ویڈیوز دیکھ رہے ہوں گے!‘
یونی ٹری کا پرمننٹ میگنیٹ سنکرونس موٹرز (PMSM)، ڈوئل انکوڈر سسٹم، اور پورے جسم کے کنٹرول فریم ورک کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ اس کے جوڑ لمحوں میں مائیکرو ایڈجسٹمنٹ کر سکتے ہیں، جس سے یہ بیرونی دباؤ کے باوجود توازن قائم رکھتا ہے۔
???????? Chinese robot balance test pic.twitter.com/bZALPwr4nR
— BRICS News (@BRICSinfo) September 17, 2025
اس میں 3D LiDAR، ڈیپتھ کیمرے اور انرشیل میژرمنٹ یونٹ (IMU) جیسے سینسر لگے ہیں جو ماحول کی لمحہ بہ لمحہ تصویر بنا کر روبوٹ کو فوری ردعمل دینے میں مدد کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ جی ون مشین لرننگ اور ری انفورسمنٹ لرننگ کے ذریعے انسانی حرکات، چاہے مارشل آرٹس ہوں یا ڈانس کی نقل اور تربیت بھی حاصل کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یونی ٹری اپنے جی ون کے ذریعے براہِ راست بوسٹن ڈائنامکس ایٹلس جیسے عالمی معیار کے روبوٹس کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ G1 ابھی اتنے پیچیدہ پارکور اسٹنٹ نہیں کر سکتا، مگر اس کی سائیڈ فلپس اور کِک اپس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ چھوٹا روبوٹ بھی بڑے امتحانوں میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
مختصر یہ کہ فائٹ ٹیسٹ نے G1 کو دنیا کے سامنے ایک ایسے روبوٹ کے طور پر پیش کیا ہے جو لاتوں اور دھکوں کے باوجود ڈٹا رہتا ہے، اور ہر بار واپس اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔
Post Views: 3