چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایڈوکیٹ ایمان مزاری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایڈوکیٹ ایمان مزاری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایمان مزاری میں تلخ مکالمہ ہوا ، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی آرڈر پاس کروں گا تو مس مزاری نیچے جا کر پروگرام کر دیں گی کہ ڈکٹیٹر بیٹھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایڈوکیٹ ایمان مزاری کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب کوئی آرڈر پاس کروں گا تو مس مزاری نیچے جا کر پروگرام کر دیں گی کہ ڈکٹیٹر بیٹھا ہے۔جس پر ایمان مزاری نے جواب دیا کہ انہوں نے کوئی ایسی بات نہیں کی جو قانون کے دائرے سے باہر ہو، اور جو کچھ کہا وہ ذاتی حیثیت میں تھا جس کا اثر ان کے موکل کے کیس پر نہیں ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے وکیل کو ادب کے دائرے میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا رویہ جاری رہا تو کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔جس پر ایمان مزاری نے کہا کہ اگر آپ توہین عدالت کی کارروائی کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں، آئین نے آزادی اظہار رائے دی ہے اور انہوں نے اسی حق کو استعمال کیا۔ایمان مزاری نے مزید کہا کہ اگر جج کو ان سے کوئی ذاتی تعصب ہے تو اس کا اثر ان کے مکل کے کیس پر نہیں پڑنا چاہیے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہادی صاحب اسے سمجھائیں، یہ نہ ہو کسی دن قانون کی گرفت میں آ جائے تو وکیل کا کہنا تھا کہ اگریہ اسٹیج آ گئی کہ عدالتیں وکلا کو دھمکی دیں توکرلیں توہین عدالت۔دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے پہلے کابینہ کی ذیلی کمیٹی سے رجوع کرنا ضروری ہے۔عدالت نے رپورٹ وکلا کو فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر میں 2 کروڑ 14 لاکھ ڈالر کا اضافہ ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر میں 2 کروڑ 14 لاکھ ڈالر کا اضافہ ایڈیشنل آئی جی بلوچستان کا نئے آئی جی کے ماتحت کام کرنے سے انکار، چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا حضرت پیر ہارون الرّشید رح کے سالانہ عرس مبارک کی محفل 5 اکتوبر کو برطانیہ میں منعقد ہو گی موجودہ حالات میں روٹی 25 روپے سے کم پر فروخت نہیں کر سکتے، ہمیں تنگ کیا گیا تو ملک گیر شٹر ڈاون ہڑتال کرینگے،... بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کا دن،پارٹی رہنماوں کو اجازت نہ ملی بلوچستان میں سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کی مشترکہ کارروائی میں فتنہ الہندوستان کے 4دہشت گرد ہلاک
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایمان مزاری
پڑھیں:
نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔