Express News:
2025-09-17@23:35:24 GMT

عالمی امداد لیں، نہ لیں؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT

روزنامہ ایکسپریس کے مطابق وفاقی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے بیرونی امداد لینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سیلاب کا کوئی حکومت مقابلہ نہیں کر سکتی عالمی سطح پر مدد کی اپیل کی جائے۔

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پھر تباہ کن سیلابوں سے بڑا معاشی نقصان ہوا ہے اور ملک بھر میں لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں جب کہ منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ملک کے لیے مزید قرضے لینا مناسب نہیں، اس لیے مین لائن ون منصوبے کے لیے چینی ایکزم بینک سے مزید قرض لینا غیر مناسب ہوگا۔ بلاول زرداری نے عالمی امداد لینے کی حمایت کی ہے اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء نے جس طرح ملک کے معاشی نقصان کا ذکر کیا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ بھی عالمی سطح پر امداد کی اپیل کے حامی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت سے قبل (ن) لیگ کی حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضے لینا چھوڑ دیے تھے جب نواز شریف وزیر اعظم تھے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اپریل 2022 میں جب پی ڈی ایم کی حکومت تھی یہ کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کر کے دیوالیہ ہونے کے قریب کر دیا ہے اور آئی ایم ایف کو بھی ناراض کیا جب کہ اب ملک کو دوبارہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننا پڑیں گی اور قرض لینا پڑے گا۔ پی ٹی آئی کے پہلے وزیر خزانہ اسد عمر 2018 میں آئی ایم ایف سے قرض لینے کے حامی نہیں تھے جب کہ ان کے وزیر اعظم آئی ایم ایف کے آگے ہاتھ پھیلانے کے حامی تھے۔

 اس لیے انھوں نے اسد عمر کی جگہ قرضے مانگنے کے لیے عالمی اداروں سے تعلق رکھنے والے عبدالحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ بنایا تھا، جو ان کے اعتماد پر پورا نہیں اتر سکے تھے تو انھیں بھی ہٹا کر شوکت ترین کو وزیر خزانہ بنایا تھا وہ بھی قرضوں کے حامی تھے مگر بانی پی ٹی آئی نے اپنی برطرفی کے خوف سے بجلی اور پٹرول کے نرخ کم کرکے عوام کو ریلیف دیا تھا جس پر آئی ایم ایف شدید ناراض ہو گیا تھا جس کو منانے کی شوکت ترین نے اس لیے کوشش نہیں کی تھی کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک اعتماد کے بعد نئی حکومت آ چکی تھی جس کے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے آئی ایم ایف سے جب قرض لینے کی کوشش کی تھی تو شوکت ترین نے پنجاب اور کے پی کے پی ٹی آئی کے وزرائے خزانہ کو کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کو لیٹر لکھیں کہ وہ پاکستان کو قرض نہ دیں ورنہ پی ٹی آئی ذمے دار نہیں ہوگی۔

2022 میں پنجاب و کے پی اگر آئی ایم ایف کو لیٹر لکھ دیتے تو ممکن تھا قرضہ نہ ملتا اور پاکستان مزید قرضوں کے بوجھ سے نجات پا لیتا اور مسلم لیگ ن کی حکومت کو آئی ایم ایف کی سب سے زیادہ سخت شرائط نہ ماننا پڑتیں اور سزا عوام کو اتنی نہ بھگتنا پڑتی جتنی وہ بھگت رہے ہیں۔ حیرت ہے کہ حکومت اگر عوام کو بجلی و گیس میں ریلیف کا اعلان کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف اجازت نہیں دے رہا مگر جب حکومت ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ و مراعات 6 سو فی صد بڑھاتی ہے، ملک کے ججز، وزیروں اور بیورو کریسی کی تنخواہیں دیگر مراعات جتنی بڑھانا چاہتی ہے بڑھا لیتی ہے۔ پارلیمنٹ کے سربراہوں کو بے تحاشا نوازتی ہے تو آئی ایم ایف کو یہ اضافہ نظر آتا ہے نہ وہ اعتراض کرتا ہے۔موجودہ حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کو جتنا نوازا ہے اب تک کسی حکومت نے نہیں نوازا۔

کے پی میں گزشتہ دنوں سیلاب سے جو تباہ کاریاں ہوئیں اس پر پنجاب و سندھ حکومتوں نے ہر ممکن مدد کی پیشکش کی تھی تو وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا تھا ہماری حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی مدد اور نقصانات کا ازالہ کر لے گی۔ جب کے پی ان حالات میں سندھ و پنجاب سے امداد لینے سے معذرت کر چکا تو کے پی سے کہیں زیادہ مالی وسائل رکھنے والی پنجاب اور سندھ حکومتوں کو بھی عالمی امداد نہ لینے کا اعلان کرنا چاہیے۔ پنجاب میں سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے اور ریلیف کمشنر کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سیلاب متاثرین کے لیے پیکیج کی منظوری دیں گی تو مالی وسائل سے مالا مال سندھ سے تعلق رکھنے والے بلاول بھٹو کو نہیں کہنا چاہیے کہ وفاقی حکومت عالمی سطح پر مدد کی اپیل کرے۔

ویسے دنیا بھر سے قرضے لینے کی عادی ہماری ہر حکومت اور ہر قدرتی آفت پر امداد لینے کے سلسلے میں پاکستان کا ریکارڈ اچھا نہیں۔ ہر قدرتی آفت پر دنیا بھر سے جو امداد ماضی میں ملتی رہی ہے اس میں ہمیشہ خرد برد کی شکایات سامنے آئی ہیں اور کبھی پوری امداد متاثرین تک نہیں پہنچی بلکہ زیادہ خردبرد ہوئی یا مستحقین کی بجائے افسروں، غیر مستحقین ، حکومت وقت کے سیاسی کارکنوں کو عالمی امداد میں ملنے والی اشیا خوراک و قیمتی سامان ضرور ملا اور سرکاری افطار پارٹیوں میں عرب ممالک سے امداد کی صورت کھجوروں تک کی درست تقسیم کبھی نہیں ہوئی۔ قدرتی آفتوں میں ملنے والی امداد حقیقی متاثرین تک کبھی نہیں پہنچائی گئی بلکہ سرکاری حلقوں میں خردبرد کرائی گئی اور سرکاری افسروں نے بھی مبینہ طور امداد ہڑپ کی جس پر عوام نے بھی تنقید کی اور بدنامی الگ ہوئی۔

کسی بھی مشکل وقت میں عالمی امداد کسی نہ کسی حد تک مل جاتی ہے مگر ہر بار یہ الزامات بھی سننے میں آتے ہیں کہ ملنے والی عالمی امداد میں بیوروکریسی اور سیاستدانوں نے خرد برد کی ہے۔ اگر عالمی امداد کا مکمل اور صحیح استعمال کیا جائے تو متاثرین کو کافی حد تک ریلیف مل سکتا ہے۔حکومت اب ایک بار پھر عالمی امداد کی اپیل کر رہی ہے۔ مگر ہونا یہ چاہیے کہ حکومت عالمی امداد کی اپیل نہ کرے بلکہ ہر صوبہ اپنے ہی مالی وسائل سے متاثرین کی دادرسی کرے تاکہ دنیا بھر میں یہ اچھا پیغام جائے اور بدنامی سے بھی محفوظ رہا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کو عالمی امداد امداد لینے پی ٹی آئی حکومت نے مسلم لیگ امداد کی کی حکومت کی اپیل کے حامی کے لیے کی تھی ہے اور

پڑھیں:

سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے عالمی اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ

سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے عالمی اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی حکومت نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور ضروریات کا تخمینہ لگانے کیلئے عالمی اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔احسن اقبال کی زیر صدارت وزیراعظم کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے شرکت کیں۔وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اگلے 10 روز میں سیلابی نقصانات کا ابتدائی تخمینہ مکمل کر لیا جائے گا۔

حتمی تخمینہ پانی اترنے کے بعد ہی ممکن ہو گا۔اجلاس میں 2025 کے سیلاب سے نقصانات کے تخمینے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران صوبائی حکومتوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ سیلابی نقصانات کا حتمی تخمینہ پانی اترنے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مربوط انداز میں تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دس روز میں سیلابی نقصانات کا ابتدائی تخمینہ مکمل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام جاری ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی ادارے مل کر امدادی کارروائیاں سرانجام دے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بار بھی 2022 کی طرز پر قدرتی آفات کے بعد نقصانات اور ضروریات کا تخمینہ عالمی اداروں کو شامل کر کے لگایا جائے گا۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں درست اور شفاف اعداد و شمار کی بنیاد پر امدادی اقدامات کیے جائیں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ سیلاب اور خشک سالی موسمیاتی تبدیلی کے براہِ راست اثرات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے قدرتی آفت میں بھی سیاست کی گئی۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے پیدا صورت حال پر عالمی بینک کی گہری نظر ہے، ذرائع عالمی بینک کے مطابق ضروریات کا جائزہ مکمل ہونے کے بعد اقدامات پر غور کیا جائے گا، عالمی بینک بحالی کے لیے ممکنہ اقدامات پر مشاورت میں مصروف ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا ٹی چوک فلائی اوور منصوبے کا دورہ،تعمیراتی کاموں کا معائنہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا ٹی چوک فلائی اوور منصوبے کا دورہ،تعمیراتی کاموں کا معائنہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم چھبیس ستمبر تک پلاٹوں کی قرعہ اندازی نہ کی گئی تو مزدور یونین احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی: چوہدری محمد یٰسین تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ جناح ہاؤس حملہ کیس: محمود الرشید کی درخواست ضمانت مسترد بھارت جنگ ہار گیا، کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد خفت مٹانا ہے: عطا تارڑ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سیلاب زدگان کی فوری امداد
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • مخیرحضرات اور بین الاقوامی ڈونر تنظیمیں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے امداد فراہم کریں،قائم مقام صدرسید یوسف رضا گیلانی
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے عالمی اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ