Express News:
2025-11-05@02:17:24 GMT

عالمی امداد لیں، نہ لیں؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT

روزنامہ ایکسپریس کے مطابق وفاقی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے بیرونی امداد لینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سیلاب کا کوئی حکومت مقابلہ نہیں کر سکتی عالمی سطح پر مدد کی اپیل کی جائے۔

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پھر تباہ کن سیلابوں سے بڑا معاشی نقصان ہوا ہے اور ملک بھر میں لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں جب کہ منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ملک کے لیے مزید قرضے لینا مناسب نہیں، اس لیے مین لائن ون منصوبے کے لیے چینی ایکزم بینک سے مزید قرض لینا غیر مناسب ہوگا۔ بلاول زرداری نے عالمی امداد لینے کی حمایت کی ہے اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء نے جس طرح ملک کے معاشی نقصان کا ذکر کیا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ بھی عالمی سطح پر امداد کی اپیل کے حامی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت سے قبل (ن) لیگ کی حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضے لینا چھوڑ دیے تھے جب نواز شریف وزیر اعظم تھے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اپریل 2022 میں جب پی ڈی ایم کی حکومت تھی یہ کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کر کے دیوالیہ ہونے کے قریب کر دیا ہے اور آئی ایم ایف کو بھی ناراض کیا جب کہ اب ملک کو دوبارہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننا پڑیں گی اور قرض لینا پڑے گا۔ پی ٹی آئی کے پہلے وزیر خزانہ اسد عمر 2018 میں آئی ایم ایف سے قرض لینے کے حامی نہیں تھے جب کہ ان کے وزیر اعظم آئی ایم ایف کے آگے ہاتھ پھیلانے کے حامی تھے۔

 اس لیے انھوں نے اسد عمر کی جگہ قرضے مانگنے کے لیے عالمی اداروں سے تعلق رکھنے والے عبدالحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ بنایا تھا، جو ان کے اعتماد پر پورا نہیں اتر سکے تھے تو انھیں بھی ہٹا کر شوکت ترین کو وزیر خزانہ بنایا تھا وہ بھی قرضوں کے حامی تھے مگر بانی پی ٹی آئی نے اپنی برطرفی کے خوف سے بجلی اور پٹرول کے نرخ کم کرکے عوام کو ریلیف دیا تھا جس پر آئی ایم ایف شدید ناراض ہو گیا تھا جس کو منانے کی شوکت ترین نے اس لیے کوشش نہیں کی تھی کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک اعتماد کے بعد نئی حکومت آ چکی تھی جس کے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے آئی ایم ایف سے جب قرض لینے کی کوشش کی تھی تو شوکت ترین نے پنجاب اور کے پی کے پی ٹی آئی کے وزرائے خزانہ کو کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کو لیٹر لکھیں کہ وہ پاکستان کو قرض نہ دیں ورنہ پی ٹی آئی ذمے دار نہیں ہوگی۔

2022 میں پنجاب و کے پی اگر آئی ایم ایف کو لیٹر لکھ دیتے تو ممکن تھا قرضہ نہ ملتا اور پاکستان مزید قرضوں کے بوجھ سے نجات پا لیتا اور مسلم لیگ ن کی حکومت کو آئی ایم ایف کی سب سے زیادہ سخت شرائط نہ ماننا پڑتیں اور سزا عوام کو اتنی نہ بھگتنا پڑتی جتنی وہ بھگت رہے ہیں۔ حیرت ہے کہ حکومت اگر عوام کو بجلی و گیس میں ریلیف کا اعلان کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف اجازت نہیں دے رہا مگر جب حکومت ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ و مراعات 6 سو فی صد بڑھاتی ہے، ملک کے ججز، وزیروں اور بیورو کریسی کی تنخواہیں دیگر مراعات جتنی بڑھانا چاہتی ہے بڑھا لیتی ہے۔ پارلیمنٹ کے سربراہوں کو بے تحاشا نوازتی ہے تو آئی ایم ایف کو یہ اضافہ نظر آتا ہے نہ وہ اعتراض کرتا ہے۔موجودہ حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کو جتنا نوازا ہے اب تک کسی حکومت نے نہیں نوازا۔

کے پی میں گزشتہ دنوں سیلاب سے جو تباہ کاریاں ہوئیں اس پر پنجاب و سندھ حکومتوں نے ہر ممکن مدد کی پیشکش کی تھی تو وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا تھا ہماری حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی مدد اور نقصانات کا ازالہ کر لے گی۔ جب کے پی ان حالات میں سندھ و پنجاب سے امداد لینے سے معذرت کر چکا تو کے پی سے کہیں زیادہ مالی وسائل رکھنے والی پنجاب اور سندھ حکومتوں کو بھی عالمی امداد نہ لینے کا اعلان کرنا چاہیے۔ پنجاب میں سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے اور ریلیف کمشنر کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سیلاب متاثرین کے لیے پیکیج کی منظوری دیں گی تو مالی وسائل سے مالا مال سندھ سے تعلق رکھنے والے بلاول بھٹو کو نہیں کہنا چاہیے کہ وفاقی حکومت عالمی سطح پر مدد کی اپیل کرے۔

ویسے دنیا بھر سے قرضے لینے کی عادی ہماری ہر حکومت اور ہر قدرتی آفت پر امداد لینے کے سلسلے میں پاکستان کا ریکارڈ اچھا نہیں۔ ہر قدرتی آفت پر دنیا بھر سے جو امداد ماضی میں ملتی رہی ہے اس میں ہمیشہ خرد برد کی شکایات سامنے آئی ہیں اور کبھی پوری امداد متاثرین تک نہیں پہنچی بلکہ زیادہ خردبرد ہوئی یا مستحقین کی بجائے افسروں، غیر مستحقین ، حکومت وقت کے سیاسی کارکنوں کو عالمی امداد میں ملنے والی اشیا خوراک و قیمتی سامان ضرور ملا اور سرکاری افطار پارٹیوں میں عرب ممالک سے امداد کی صورت کھجوروں تک کی درست تقسیم کبھی نہیں ہوئی۔ قدرتی آفتوں میں ملنے والی امداد حقیقی متاثرین تک کبھی نہیں پہنچائی گئی بلکہ سرکاری حلقوں میں خردبرد کرائی گئی اور سرکاری افسروں نے بھی مبینہ طور امداد ہڑپ کی جس پر عوام نے بھی تنقید کی اور بدنامی الگ ہوئی۔

کسی بھی مشکل وقت میں عالمی امداد کسی نہ کسی حد تک مل جاتی ہے مگر ہر بار یہ الزامات بھی سننے میں آتے ہیں کہ ملنے والی عالمی امداد میں بیوروکریسی اور سیاستدانوں نے خرد برد کی ہے۔ اگر عالمی امداد کا مکمل اور صحیح استعمال کیا جائے تو متاثرین کو کافی حد تک ریلیف مل سکتا ہے۔حکومت اب ایک بار پھر عالمی امداد کی اپیل کر رہی ہے۔ مگر ہونا یہ چاہیے کہ حکومت عالمی امداد کی اپیل نہ کرے بلکہ ہر صوبہ اپنے ہی مالی وسائل سے متاثرین کی دادرسی کرے تاکہ دنیا بھر میں یہ اچھا پیغام جائے اور بدنامی سے بھی محفوظ رہا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کو عالمی امداد امداد لینے پی ٹی آئی حکومت نے مسلم لیگ امداد کی کی حکومت کی اپیل کے حامی کے لیے کی تھی ہے اور

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام

تفصیلات کے مطابق مریم نوازشریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے۔ احساس ذمہ داری کے ساتھ آزادی صحافت جمہوریت کی اساس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مضبوط جمہوری معاشرے کے لیے صحافت کا آزاد ہونا بہت ضروری ہے۔ صحافی معاشرتی انصاف کے محافظ اور عوام کی آواز ہیں۔ ظلم، ناانصافی اور جھوٹ کو بے نقاب کرنے والے صحافی ہیرو ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ آزادی صحافت کے تحفظ کی ضامن ہوں۔ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت متعدد اقدامات کررہی ہے۔ بے گھر صحافیوں کے لئے اپنی چھت کا خواب پورا کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ حق اورسچ کی راہ پر چلنے والے صحافیوں کے ساتھ ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ یہ دن منانے کا مقصد  حق اور سچ  کی پاداش میں قتل ہونے یا تکلیفیں سہنے والے صحافیوں کو یاد کرنا ہے۔ پنجاب میں صحافی اور صحافت محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سےیہاں ان کے قتل و تشدد کے واقعات نہ ہوئے نہ ہی ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان وزیر خارجہ کی متعدد کالز آئیں، انہیں بتا یا کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اسحاق ڈار
  • حکومت اب بجلی نہیں خریدے گی ،وزیر توانائی اویس لغاری
  • غزہ وزارتی کانفرنس: فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد فوراً بحال کرنےکامطالبہ
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • پورٹ قاسم: عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری، حکومت نے نیا ترقیاتی وژن پیش کردیا
  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام