حکومت نے ملک میں دہشت گردی، فرقہ واریت، انتہا پسندی اور نفرت انگیز تقاریر کے تدارک کے لیے نیشنل پیغامِ امن کمیٹی قائم کردی ہے جس میں علما، غیر مسلم برادریوں کے رہنما اور سینئر حکام شامل ہوں گے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت نے ملک میں انتہا پسندی، نفرت انگیز تقاریر، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے تدارک کے لیے علما، غیر مسلم برادریوں کے مذہبی رہنماؤں اور سینئر حکام پر مشتمل ایک خصوصی پینل قائم کر دیا ہے۔

وزارتِ اطلاعات نے نیشنل پیغامِ امن کمیٹی (این پی اے سی) قائم کی ہے، جو انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف قومی مؤقف تیار کرے گی۔

نیشنل کمیٹی برائے نیریٹیو بلڈنگ (این سی این بی) کی ذیلی کمیٹی این پی اے سی کو امن، ہم آہنگی اور مذہبی اعتدال پسندی کو فروغ دینے کے لیے ایک متحدہ قومی بیانیہ وضع کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

این سی این بی، جس کا نوٹی فکیشن اس ماہ کے آغاز میں جاری ہوا، 20 ارکان پر مشتمل ہے، جس میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے وزرائے اطلاعات سمیت وفاقی وزیر شامل ہیں۔

اس کے علاوہ فوج، خفیہ ایجنسیوں، وزارتِ خارجہ، وزارتِ آئی ٹی اور پی ٹی اے کے چیئرمین کے نمائندے بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی کو میڈیا، ابلاغ اور سائبر نیٹ ورکس کے ذریعے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے پھیلاؤ کے خلاف قومی بیانیہ تشکیل دینے، پھیلانے اور اس کا جائزہ لینے کے اختیارات دیے گئے ہیں تاکہ نیشنل ایکشن پلان 2021 کے ترمیمی اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

وزارتِ اطلاعات کے انٹرنل پبلسٹی وِنگ کے ڈائریکٹر جنرل این پی اے سی کے سیکریٹری ہوں گے جبکہ مولانا طاہر اشرفی کو کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا ہے۔

کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اس کے قواعد و ضوابط طے کیے جائیں گے جو بعد میں این سی این بی کو منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ عارف واحدی نے کہا کہ اس کمیٹی کو پیغامِ پاکستان (2018) کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، پیغامِ پاکستان ایک نظریاتی قدم تھا جس کا مقصد مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا تھا، جب کہ اس کمیٹی کا ہدف اس سوچ پر عملی اقدامات کرنا اور معاشرے کو تقسیم کرنے والی قوتوں کو روکنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات پر صوبائی سطح پر بھی عمل درآمد کیا جائے گا۔

علامہ طاہر اشرفی نے ڈان کو بتایا کہ یہ اقدام حکومت کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ امن قائم کرنے کے لیے جامع اور مؤثر حکمتِ عملی اپنانا چاہتی ہے۔

ان کے مطابق یہ اقدام قومی کوششوں کو یکجا کرنے اور ایک ہم آہنگ بیانیہ تیار کرنے کے لیے ہے جو مذہبی، فرقہ وارانہ اور نظریاتی انتہاپسندی کے مختلف پہلوؤں کا مقابلہ کرے گا۔

دوسری جانب ایک پارلیمانی کمیٹی نے تشویش ظاہر کی ہے کہ صوبے اب بھی الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت سائبر کرائم کے مقدمات درج کر رہے ہیں، حالانکہ حالیہ ترامیم کے بعد انہیں اس کا اختیار نہیں رہا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے پیکا پر عمل درآمد کا جائزہ لیتے ہوئے اس کے غلط استعمال پر تشویش ظاہر کی۔

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس وقت 10 صحافیوں کے خلاف پیکا کے تحت مقدمات درج ہیں۔

اس کے علاوہ 611 مالیاتی فراڈ اور 320 ہراسانی کے کیسز زیرِ تفتیش ہیں۔

کمیٹی کے ارکان نے نشاندہی کی کہ حالیہ ترامیم کے بعد صوبوں کو پیکا 2025 کے تحت مقدمات درج کرنے کا اختیار نہیں رہا اور اب یہ تمام کیسز این سی سی آئی اے کو بھیجے جانے چاہئیں۔

حکام نے کہا کہ ترامیم کے بعد صوبائی سطح پر درج کیے گئے تمام مقدمات کالعدم ہیں، اس پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سید علی ظفر نے پوچھا کہ یہ تمام مقدمات غیر قانونی ہیں، اب ان کا کیا کیا جائے؟

اراکینِ پارلیمنٹ نے اس معاملے پر نظرِ ثانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا، جب کہ سینیٹر ظفر نے حکم دیا کہ صوبائی حکام کی جانب سے پیکا کے تحت درج 378 مقدمات غیر قانونی ہیں اور انہیں فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انتہا پسندی کے لیے کے تحت

پڑھیں:

گوگل نے پنجاب حکومت کو بڑی پیشکش کردی

پنجاب میں گوگل کروم بک (لیپ ٹاپ) کی مقامی سطح پر تیاری کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے گوگل فار ایجوکیشن اور ٹیک ویلی کے اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی، جس میں صوبے میں گوگل کروم بک فیکٹری کے قیام کی تجویز پیش کی گئی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے منصوبے کے لیے حکومتِ پنجاب کی مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی۔

وفد کی قیادت اور ملاقات کی تفصیلات

وفد کی قیادت گوگل فار ایجوکیشن کے گلوبل ڈائریکٹر کیون کالیس نے کی، جبکہ ٹیک ویلی کے سی آئی او عمر فاروق بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وفد نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو پنجاب میں تعلیم اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے متعلق مختلف منصوبوں پر بریفنگ دی۔

کروم بک میں جدید سافٹ ویئرز شامل ہوں گے

وفد نے بتایا کہ پنجاب میں تیار ہونے والی گوگل کروم بک میں 3 بڑے اور اہم تعلیمی سافٹ ویئرز انسٹال کیے جائیں گے:

 اے آئی جیمِنی (AI Gemini) اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹول کِٹ طلبہ کو جدید مصنوعی ذہانت کے آلات سے روشناس کرانے کے لیے۔

ریڈ آلانگ (Read Along) انگریزی سیکھنے کے لیے انٹرایکٹو سافٹ ویئر۔

کینوا (Canva) تخلیقی اور ڈیزائن پر مبنی سافٹ ویئر جو طلبہ کے عملی پروجیکٹس میں مددگار ہوگا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کا ویژن

وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تعلیم کے انضمام سے نئے تعلیمی افق کھلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بنیادی تعلیم کا حصہ بنانا حکومت پنجاب کی ترجیح ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ پنجاب کو آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا مرکز (AI Hub) بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت گوگل کروم بک فیکٹری کے قیام میں تمام انتظامی و تکنیکی تعاون فراہم کرے گی تاکہ تعلیمی ٹیکنالوجی کی مقامی صنعت کو فروغ مل سکے۔

گوگل فار ایجوکیشن کی تعریف

وفد نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ویژنری قیادت کو سراہا اور خاص طور پر بچیوں کی جدید آئی ٹی تعلیم کے لیے ان کے ویژن کو ’انتہائی متاثرکن‘ قرار دیا۔

گوگل فار ایجوکیشن کے نمائندوں نے بتایا کہ اب تک پنجاب کے 2 ہزار سے زائد سرکاری اساتذہ کو ٹریننگ دی جا چکی ہے، جبکہ مزید اساتذہ کو بھی آئی ٹی اور ڈیجیٹل لرننگ کے شعبے میں تربیت دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گوگل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف

متعلقہ مضامین

  • گوگل نے پنجاب حکومت کو بڑی پیشکش کردی
  • 2 جماعتوں نے بذریعہ سوشل میڈیا نفرت انگیز بیانیہ بنایا: احسن اقبال
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم 
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر  وزیراعظم کا پیغام
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ