کراچی:

مری کی طرز پر سندھ کے منفرد تفریحی مقام گورک ہل اسٹیشن کی ترقی کے لیے اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا جہاں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس میں گورک ہل اسٹیشن پر ریزورٹ، روڈ اور دیگر ترقیاتی اسکیموں سمیت فرنیجر اور دیگر اشیا کی  خریداری میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا۔

محکمہ ثقافت اینڈ ٹوارزم گورک ہل اسٹیشن کے متعلق سال 2023-2024کا ریکارڈ آڈٹ کو فراہم نہیں کرسکا، جس پر پی اے سی نے گورک ہل اسٹیشن کے متعلق آڈٹ ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے متعلقہ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کرکے معطل کرنے کا حکم دے دیا۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نثار کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا، جس میں محکمہ ثقافت اینڈ ٹوارزم، گورک ہل اسٹیشن اتھارٹی کے متعلق سال 2024- 2025 کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

ڈی جی آڈٹ سندھ نے آڈٹ پیراز پر اعتراض اٹھایا کہ گورک ہل اسٹیشن پر ریزورٹ سمیت دیگر ترقیاتی اسکیموں کے لیے 3 ارب روپے سے زائد کی رقم جاری کی گئی تاہم اس رقم میں سے 177 ملین کی رقم کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ہے، جس سے ظاہر ہو رہا ہے کے فنڈز کا غلط استعمال ہوا اور بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

سیکریٹری کلچر اینڈ ٹوارزم نے پی اے سی کو بتایا کے گورک ہل اسٹیشن کا ریکارڈ نیب لے گئی تھی اور ریکارڈ کی حوالگی کے لیے نیب کو خط بھی لکھا ہے تاحال نیب سے ریکارڈ موصول نہیں ہوا ہے۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کہ گورک ہل اسٹیشن کے متعلق کس سال تک کا ریکارڈ نیب کے پاس ہے، حالانکہ نیب نے ریکارڈ کی کاپی محکمے کو دی ہوگی۔

ڈی جی گورک ہل اسٹیشن عطا اللہ نے بتایا کے گورک ہل اسٹیشن کے متعلق نیب 2018 تک کا ریکارڈ سیز کر کے لے گئی تھی۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کے آڈٹ پیراز تو سال 2023 اور 2024 کے ہیں تو ان برسوں کا ریکارڈ کہاں ہیں، جس پر ڈی جی گورک ہل نے کہا کے 2023 کے بعد گورک ل اسٹیشن کے لیے ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی گورک ہل اسٹیشن کے لیے پھر  کوئی ٹینڈر ہوا ہے۔

نثار کھوڑو نے کہا کے اگر 2023 کے بعد ایک روپیہ بھی جاری نہیں ہوا تو پہر 2023-2024 میں گورک ہل اسٹیشن کے ریزورٹ اور دیگر اسکمیوں پر 3 ارب کیسے اور کہاں خرچ ہوئے۔

اجلاس میں محکمہ ثقافت اینڈ ٹوارزم اور گورک ہل اسٹیشن اتھارٹی حکام پی اے سی کو گورک ہل کے متعلق سال 2023- 2024کا آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کرسکے۔

اس موقع پر بتایا گیا کہ سال 2023 اور 2024 میں گورک ہل اسٹیشن پر ریسٹ ہاؤس کے کمروں کے لیے 2 کروڑ 44 لاکھ روپے کی رقم سے صوفے سیٹ، کرسیاں، گدے، کنگ سائز بیڈ، کافی ٹیبل سینٹرل ٹیبل سمیت دیگر فرنیچر کی خریداری کا ریکارڈ بھی آڈٹ کو فراہم نہیں کیا جا سکا۔

پی اے سی نے گورک ہل اسٹیشن کے متعلق آڈٹ ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے متعلقہ افسران کو معطل کرنے کا حکم دے دیا۔

اجلاس میں گورک ہل اسٹیشن کے لیے محکمہ ثقافت کی جانب سے اسٹینڈ ایئر کنڈیشن اور اسپلٹ ایئر کنڈیشن، ایل ای ڈی ٹی وی سمیت دیگر اشیا مارکیٹ ریٹ سے زائد کی رقم پر 6 کروڑ روپے میں خریدنے کا انکشاف ہوا۔

ڈی جی آڈٹ نے کہا کہ گورک ہل کے لیے جو اسٹینڈ ایئر کنڈیشن خریدی گئی ان کا مارکیٹ ریٹ فی اے سی 3 لاکھ 30 ہزار روپے تھا مگر محکمے نے وہ اسٹینڈ اے سی 10 لاکھ 50 ہزار میں فی اے سی خریدا جبکہ اسپلٹ اے سی کا مارکیٹ ریٹ 2 لاکھ روپے تھا وہ اسپلٹ اے سی 4 لاکھ 50 ہزار میں خریدا گیا۔

سیکریٹری کلچر نے پی اے سی کو بتایا کے گورک ہل کے لیے ایئر کنڈیشن سمیت دیگر اشیا کی خریداری کے لیے ٹینڈر کیا گیا تھا اور کم ریٹ آفر کرنے والے کو اشیا کی فراہمی کا ٹھیکہ دیا گیا جس میں انسٹالیشن اور ٹیکس کی رقم بھی شامل ہے۔

پی اے سی نے گورک ہل کے لیے مارکیٹ ریٹ سے زائد کی رقم پر خرید کی گئی اشیا کے متعلق اینٹی کرپشن کو تحقیات کا حکم دے دیا۔

اجلاس میں گورک ہل اسٹیشن کے ریزورٹ کے کاموں کی اسکیم کے لیے دو ارب 89 کروڑ روپے خرچ ہونے اور ریزورٹ کا کام مکمل ہونے سے قبل ٹھیکیداروں کو 94 فیصد رقم جاری کیے جانے کے باوجود  ٹھیکیدار ریزورٹ کا کام مکمل نہیں کرسکے۔

محکمہ ثقافت کی جانب سے گورک ہل اسٹیشن کے ریزورٹ کے کاموں لیے 2 ارب 89 کروڑ روپے میں سے کام مکمل ہونے سے قبل ٹھیکیداروں کو 94 فیصد رقم جاری کرکے ریزورٹ کے ترقیاتی کاموں کو کینسل کرنے کا انکشاف بھی سامنے آیا۔

پی اے سی نے گورک ہل اسٹیشن کے ریزورٹ کے کاموں کے لیے 2 ارب 89 کروڑ روپے خرچ ہونے کے باوجود ریزوٹ کا کام مکمل نہ ہونے کے متعلق تحقیقات کا حکم دے دیا۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گورک ہل کی ترقی کے لیے اتھارٹی بنائی مگر گورک پر تسلی بخش کام نہیں ہوا اور یہ گورک ہل کا منصوبہ بھی آر بی او ڈی کی طرح بدنامی کا سبب بن چکا ہے۔

سیکریٹری کلچر نے کہا کے گورک ہل اسٹیشن کا روڈ انجنیئرنگ فالٹ کی وجہ سے بدنامی کا باعث بن رہا ہے اور بلوچستان کی پہاڑوں کا پانی گورک ہل کے روڈ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کہ گورک ہل سندھ کا اہم تفریحی مقام ہے اس لیے اس منصوبے پر کام ہوناے چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیئرمین پی اے سی ریکارڈ فراہم نہ روپے خرچ ہونے نثار کھوڑو نے کا حکم دے دیا کے ریزورٹ کے محکمہ ثقافت ایئر کنڈیشن فراہم نہیں مارکیٹ ریٹ کروڑ روپے کا ریکارڈ سمیت دیگر کے باوجود کا انکشاف اجلاس میں نے کہا کے کام مکمل ہونے کے کیا گیا کے لیے سال 2023 کی رقم

پڑھیں:

سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر داخلہ کے نوٹس کے باوجود ڈیٹا تاحال بیچا جا رہا
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • دریائے ستلج میں پانی کم ہونے کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • بارشوں کے باوجود لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کمی ریکارڈ
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، اربوں ڈالرز سے تعمیر ہونے والی ایم 5 موٹروے کا بڑا حصہ بہہ گیا
  • خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی