عراق کا تاریخی دریائے فرات بدترین خشک سالی کا شکار ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
بغداد: عراق کا تاریخی دریائے فرات بدترین خشک سالی اور پانی کی شدید کمی کے باعث تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جس سے نجف اور سماوہ جیسے بڑے شہر تقریباً پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق، جس کی آبادی 4 کروڑ 70 لاکھ سے زائد ہے، مسلسل بڑھتے درجہ حرارت، خشک سالیوں اور پانی کی قلت کے شدید بحران کا شکار ہے۔ نجف یونیورسٹی کے ماہر حسن الخطیب کے مطابق گزشتہ ہفتوں میں دریائے فرات کی سطح کئی دہائیوں کی کم ترین سطح تک گر چکی ہے۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کو دریائے فرات سے اپنے حصے کا صرف 35 فیصد سے بھی کم پانی مل رہا ہے۔ وزارتِ آبی وسائل کے مطابق مصنوعی جھیلوں میں بھی پانی کے ذخائر ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں، جس سے زرعی اور شہری ضروریات شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
پانی کے بہاؤ میں کمی نے نہ صرف معیار کو خراب کیا ہے بلکہ ماحولیاتی نظام کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ دریائے فرات میں خود رو آبی پودے تیزی سے بڑھ رہے ہیں جو ایک دن میں پانچ لیٹر پانی جذب کرتے ہیں۔ یہ پودے سورج کی روشنی اور آکسیجن روک کر آبی حیات کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دریائے فرات
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں