گڈو بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کا شدید خطرہ، الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
پرووینشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ (پی ڈی ایم اے) نے گڈو بیراج پر 14 سے 15 ستمبر تک اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا ہے۔
اس حوالے سے پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز، چیئرمین ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو ہدایات جاری کی ہیںکہ وہ الرٹ رہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے سندھ کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے اور تمام اسٹیک ہولڈرز حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں، کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
علاوہ ازیں ارین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل نے بتایا ہے کہ گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
محکمہ اطلاعات کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد 561205 اور اخراج 532072 کیوسک ہے،
جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد472320 ،اخراج 422400 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ محکمہ اطلاعات کا کہنا ہے کہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 271214 کیوسک اور اخراج 261399کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
قبل ازیں پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپر فلڈ نے پنجاب کے 28 اضلاع کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔
بہاولپور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دریائے چناب اور راوی کے ریلوں نے ملتان کو متاثر کیا تاہم جلالپور پیروالا اور شجاع آباد کو کوئی خطرہ نہیں، جلالپور پیروالا میں بڑے پیمانے پر انخلا کرنا پڑا۔
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ گڈو بیراج پر پانی تیزی سے بڑھ رہا ہے، اس سے ساڑھے 7 لاکھ کیوسک پانی سندھ میں داخل ہوگا، صوبے کے 4744 مواضع زیر آب آچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے 45 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، 25 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 20 لاکھ سے زائد جانوروں کا بھی انخلا کیا گیا، پنجاب میں سیلاب سے 101 اموات جبکہ 9 زخمی ہوئے۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بیراج پر پانی گڈو بیراج پر پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔