دریائے سندھ میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند، گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
پنجاب کے تمام دریاؤں کا پانی سندھ میں شامل ہونے کے بعد دریا میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے سے گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلابی ریلا پہنچ گیا۔
گڈو بیراج پر پانی کی آمد 6لاکھ 12ہزار269 کیوسک اور اخراج 5لاکھ 82ہزار942 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
نشیبی علاقوں کے لیے وارننگ جاری کر دی گئی جبکہ متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا، عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی۔
کندھکوٹ کے کچے کے تمام علاقے زیر آب آگئے جبکہ سیلاب کے باعث ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیر آب آگئیں۔
پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کشمور، گھوٹکی، سکھر اور شکارپور میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں ہوورکرافٹ، ریسکیو بوٹس اور ماہر غوطہ خور ٹیموں سے لیس ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق گزشتہ دنوں افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے۔
اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلئے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔
خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔