ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، جسٹس محسن کیانی
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ادارہ شماریات میں تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، آپ سے 5 ماہ میں تقرری کے رولز نہیں بن رہے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ادارہ شماریات میں تقرریوں کے حوالے سے زیر سماعت کیس کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ 5 ماہ ہوگئے، آپ لوگوں سے تقرری کے رولز نہیں بنے۔
تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کیے بغیر امت اپنا کھویا عظیم ماضی واپس حاصل نہیں کر سکتی: حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ہائی کورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، عدالتی عملہ آپ کو دے دیتے ہیں جو ایک رات میں رولز بھی بنا لے اور دستخط بھی کروا لے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اور دستخط بھی ایک رات میں کے رولز
پڑھیں:
ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاکراچی میں ٹریفک جرمانوں ای چالان سے متعلق قرارداد پر کے ایم سی کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا۔
کے ایم سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا، انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہو گئے، جسے منظور شدہ قرار دیا گیا۔
مالک کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چار سال قبل ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوئی تھی، 27 اکتوبر کو ای چالان میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 5 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی، واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِ بحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ پہلے ای چالان ہونے پر 10 یوم میں رابطہ کرکے معافی کے ساتھ فیس معاف ہوسکتی ہے ۔
دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی، قرارداد پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گفتگو کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جا سکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں، کراچی کے لیے کام کرنا ہو گا۔