’’پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی بلندیوں کی جانب‘‘ وزیراعظم کا ولی عہد سے اظہارِ تشکر
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں اپنے عزیز بھائی شہزادہ محمد بن سلمان، ولی عہد اور سعودی عرب کے وزیر اعظم کی طرف سے ریاض کے سرکاری دورے پر دل کی گہرائیوں کو چھونے والے استقبال سے بہت متاثر ہوا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ ‘رائل سعودی ایئرفورس کے جیٹ طیاروں کی طرف سے میرے طیارے کو فراہم کردہ بے مثال حصار اور سعودی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے کے گارڈز کا شاندار استقبال پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پائی جانے والی محبت اور باہمی احترام کا اظہار کرتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ملک پر حملہ دونوں پر تصور ہوگا، مشترکہ جواب دیا جائے گا، پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ طے
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی ولی عہد کے ساتھ میری آج کی اہم ترین بات چیت میں علاقائی چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا اور دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے وسیع سلسلے کا احاطہ کیا گیا‘۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’میں سعودی ولی عہد کے وژن اور مسلم دنیا کو فراہم کردہ ان کی قیادت کی دل کی گہرائیوں سے تعریف کرتا ہوں‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان حرمین شریفین کا محافظ بن گیا، پاک سعودی دفاعی معاہدے کے اہم نکات
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’میں دو طرفہ محاذ پر مسلسل حمایت اور دونوں ممالک کے درمیان سعودی سرمایہ کاری، تجارت اور کاروباری تعلقات کو وسعت دینے میں ولی عہد کی گہری دلچسپی کی قدر کرتا ہوں‘۔
شہباز شریف نے کہا کہ میری دعا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی فروغ پاتی رہے اور عظمت کی نئی بلندیوں کو چھوئے۔ انشاءاللہ!
https://x.
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف مملکت سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض پہنچے جہاں سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے وزیراعظم کا شاندار استقبال کیا، دونوں رہنماؤں نے دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے جس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کی خودمختاری و سالمیت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے۔
معاہدے کے تحت پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ اور سعودی عرب کی سلامتی میں ایک اسٹریٹیجک پارٹنر بن گیا ہے
اس معاہدہ کی تیاری اور تکمیل میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کلیدی کردار نمایاں ہے
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے کئی دہائیوں پر محیط فوجی تعاون، مشترکہ مشقوں اور دفاعی تعلقات کو ایک باقاعدہ اسٹریٹیجک شراکت داری میں ڈھالتا ہے
اس معاہدہ سے نہ صرف خطے میں امن اور عالمی سلامتی کو فروغ ملے گا بلکہ اقتصادی، سفارتی اور عسکری میدانوں میں بھی وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔
معاہدے کے اہم نکات
معاہدے کے تحت پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ ملکر حرمین شریفین کا تحفظ کرے گا، پاکستان یہ اعزاز حاصل کرنے والا پہلا ملک ہے جو مقدس مقامات مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ کے دفاع میں سعودی عرب کے شانہ بشانہ ہوگا۔
یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے ، جس کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔
معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں، یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی عکاسی ہے۔
اعلامیے کے ماطبق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں کے لیے سیکورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی سود مند ثابت ہوگا۔
https://www.youtube.com/watch?v=Ua8pk9Vhe04
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور سعودی عرب اور سعودی عرب کے دونوں ممالک شہباز شریف معاہدے کے ولی عہد کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
کوالالمپور +اسلام آباد(آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ امریکہ او ر بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی تعاون کے فریم ورک پر دستخط کئے گئے ہیں۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں انھوں نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ گزشتہ روز کوالالمپور اپنی ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی شراکت میں پیشرفت ہے جو کہ علاقائی سلامتی اور روک تھام کا سنگ بنیاد ہے۔ دونوں ممالک تعاون، معلومات کی شیئرنگ اور ٹیکنالوجی میں شراکت کو بڑھائیں گے۔ ہمارے دفاعی تعلقات کبھی اس سے زیادہ مضبوط نہیں رہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے مطابق انڈیا امریکی فوجی سامان خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس معاملے پر بات چیت متوقع ہے۔ امریکہ نے چین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے مفادات کا سختی سے دفاع کرے گا اور ہند بحر الکاہل میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھے گا۔ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت میں اہم قدم ہے جو مستقبل میں زیادہ گہرے اور موثر دفاعی تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔ جبکہ انھوں نے متنازعہ جنوبی بحیرہ چین اور تائیوان کے ارد گرد چینی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔دریں اثنا پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا بھارتی مشقوں پر مسلح افواج کی نظر ہے۔ کسی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔ تباہ شدہ طیاروں کی تعداد بھارت سے پوچھی جائے۔ حقیقتاً بھارت کیلئے شاید بہت تلخ ہو امریکہ بھارت معاہدے کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔ بھارت کی خوشی اور ناراضی کی پروا نہیں۔