چمن دھماکا: شہادتوں پر بلوچستان غمزدہ، حکومت کا ہر ممکن مدد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
صوبہ بلوچستان کے پاک افغان سرحدی شہر چمن میں ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دھماکا ایک گاڑی کے قریب ہوا، جس کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے ہیں، جبکہ بم ڈسپوزل اور فارنزک ٹیمیں دھماکے کی نوعیت جانچنے میں مصروف ہیں۔
حکام کے مطابق واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور عوام سے افواہوں سے گریز کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی اور دہشتگردوں کو قانون کے مطابق انجام تک پہنچایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چمن بم دھماکہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چمن بم دھماکہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ بلوچستان کا شہید ایس ایچ او کے اہلِ خانہ سے تعزیت، اعزازات اور مالی امداد کا اعلان
بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے بھاگ میں دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی صحبت پور پہنچے، جہاں انہوں نے شہید کے بیٹوں کو گلے لگا کر ان کے والد کی بہادری کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہید لطف علی کھوسہ اور کانسٹیبل عظیم کھوسہ نے دہشت گردوں کے مقابلے میں جانیں قربان کر کے بلوچستان پولیس کی جرأت اور قربانی کی نئی مثال قائم کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شہداء کے بچوں کے تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی، جبکہ بیواؤں اور اہلِ خانہ کو ماہانہ وظیفہ اور مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
مزید برآں، تھانہ صحبت پور کو شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے نام سے منسوب کرنے اور شہید کے گاؤں کے اسکول کو اپ گریڈ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔
اس موقع پر آئی جی پولیس محمد طاہر رائے اور صوبائی وزراء بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کو صبر کی تلقین کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بگٹی نے کہا کہ پولیس کے شہداء کی قربانیاں بلوچستان میں امن و امان کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ صوبے کو جدید ہتھیار اور وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مزید مؤثر بنائی جا سکے۔
مقامی شہریوں نے وزیراعلیٰ کے دورے کو شہداء کے خاندانوں کے لیے حوصلہ افزا قدم قرار دیا۔