بھارتی قابض انتظامیہ نے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کے خوف سے لواحقین کو میت رات کے اندھرے میں سپرد خاک کرنے پر مجبور کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے معروف آزادی پسند رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ مرحوم کے اہلخانہ کو ان کی میت کی فوری تدفین پر مجبور کیا۔ انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق اور دیگر کو مرحوم کی نماز جنازہ میں شرکت سے روک دیا۔ پروفیسر بٹ بدھ کی شام سوپور کے علاقے بٹنگو میں اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے میر واعظ عمر فاروق، مسرور عباس انصاری اور دیگر کئی رہنمائوں کو جنازے میں شرکت کیلئے سوپور جانے کی اجازت نہیں دی۔ بھارتی قابض انتظامیہ نے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کے خوف سے لواحقین کو میت رات کے اندھرے میں سپرد خاک کرنے پر مجبور کیا۔ انتظامیہ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو بھی غمزدہ لواحقین کیساتھ اظہار تعزیت کیلئے سوپور جانے سے روکنے کیلئے آج سرینگر میں گھر میں نظربند کر دیا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں اور رہنمائوں نے سرینگر سے جاری بیانات میں پروفیسر بٹ کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو تحریک آزادی کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تسلط سے آزادی اور حق خودارادیت کیلئے مرحوم کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کا دعوی کر رہا ہے لیکن لوگوں کو پروفیسر بٹ مرحوم کے جنازے میں شرکت سے روکنے کے ظالمانہ اقدام نے اس دعوے کی مزید قلعی کھول دی ہے۔

دریں اثنا بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، شوپیاں، کولگام، پونچھ، راجوری اور کٹھوعہ اضلاع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھیں۔ ضلع بارہمولہ میں سینٹ جوزف نرسنگ انسٹی ٹیوٹ کی طالبات نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔انہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ احتجاجی طالبات نے بارہمولہ سری نگر شاہراہ پر تقریباً آدھے گھنٹے تک دھرنا دیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدورفت شدید متاثر ہوئی۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر کشمیری وفد نے اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر بھارت مخالف احتجاجی کیمپ لگایا۔ کیمپ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جبری گمشدگیوں اور جبر واستبداد کی دیگر کارروائیوں کے حوالے سے تصاویر آویزاں کی گئیں۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انتظامیہ نے مجبور کیا

پڑھیں:

بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔

ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔

انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔

جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔

انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔

اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔

ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔

کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔

وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پروفیسر عبدالغنی بٹ (مرحوم) نے تحریک آزادی کشمیر کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں، صدر آزاد کشمیر
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • کشمیری رہنماﺅں کو عبدالغنی کے جنازے میں شرکت سے روک دیاگیا
  • پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
  • سپیکر قومی اسمبلی کا حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے