data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال قابو سے باہر ہو گئی ہے اور سرکاری و نجی اسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق صرف سرکاری اسپتالوں میں 413 مریض زیرِ علاج ہیں جبکہ نجی اسپتالوں اور کلینکس میں مریضوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر چکی ہے۔

طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ ڈیڑھ ماہ ڈینگی کے پھیلاؤ کے حوالے سے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق اب تک 49 لاکھ 82 ہزار 897 گھر چیک کیے گئے جن میں سے 1 لاکھ 30 ہزار 336 گھروں سے ڈینگی لاروا برآمد ہوا۔ صرف ہاٹ اسپاٹ ایریاز سے 17 ہزار 862 مقامات پر لاروا کی موجودگی رپورٹ ہوئی ہے، جس پر انتظامیہ حرکت میں آگئی۔

مزید یہ کہ کلئیر قرار دیے گئے علاقوں میں بھی تھرڈ پارٹی سروے کے دوران 113 مقامات سے بھاری مقدار میں لاروا برآمد ہوا، جس نے انسدادِ ڈینگی مہم پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے غفلت برتنے والے عملے کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔ بغیر اطلاع غیر حاضر رہنے والے 13 ڈینگی ورکرز اور غلط رپورٹس جمع کرانے والے 3 اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے۔

انسدادِ ڈینگی آپریشن کے دوران اب تک 3894 مقدمات درج، 1722 پراپرٹیز سیل، جبکہ 3304 چالان کیے جا چکے ہیں۔ شہریوں اور اداروں پر مجموعی طور پر 97 لاکھ 84 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان میں ذہنی امراض اور نفسیاتی دباؤ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران معاشرتی اور قومی سطح پر سنگین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہونے والی 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے ذہنی امراض میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں ہر تین میں سے ایک فرد نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے، جب کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً ایک ہزار افراد نے ذہنی دباؤ کے باعث اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ڈپریشن اور اینگزائٹی کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ خواتین میں ذہنی دباؤ کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، جس کی بنیادی وجوہات گھریلو تنازعات، سماجی دباؤ اور معاشی مشکلات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ برسوں کے دوران قدرتی آفات، دہشت گردی، بے روزگاری اور سیاسی عدم استحکام نے عوام کے ذہنوں پر گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔

پروفیسر واجد علی اخوندزادہ کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان اور ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 10 فیصد افراد منشیات کے عادی ہیں، جن میں آئس اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی ماہرین موجود ہیں، جو عالمی معیار کے لحاظ سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر 10 ہزار افراد کے لیے کم از کم ایک ماہر نفسیات ہونا چاہیے، جب کہ پاکستان میں تقریباً پانچ لاکھ سے زائد مریضوں پر ایک ماہر دستیاب ہے۔

ڈاکٹر افضال جاوید اور دیگر ماہرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں معاشی ناہمواری، بے روزگاری، موسمیاتی تبدیلیاں اور سرحدی کشیدگی عوام کے ذہنی سکون کو تباہ کر رہی ہیں۔ نوجوان طبقہ خصوصاً مایوسی اور عدم تحفظ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں خودکشیوں کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذہنی صحت کو قومی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے، تعلیمی اداروں اور اسپتالوں میں نفسیاتی مشاورت مراکز قائم کیے جائیں اور عوامی آگاہی مہمات شروع کی جائیں تاکہ معاشرہ اس بڑھتے ہوئے نفسیاتی بحران سے محفوظ رہ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں ڈینگی کے 11 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 1372 تک پہنچ گئی
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • اسلام آباد، ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا
  • حیدرآباد:سرکاری اسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں ڈینگی سے متاثرہ مریض زیر علاج ہیں
  • ڈینگی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، اسپتالوں میںجگہ کم پڑ گئی
  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری 
  • پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں