چاہت فتح علی خان نے انگلینڈ میں اپنے ساتھ پیش آئے واقعے پر خاموشی توڑدی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
سوشل میڈیا پر اپنی منفرد شخصیت کے باعث مشہور ہونے والے چاہت فتح علی خان نے انگلینڈ میں اپنے ساتھ پیش آئے انڈے مارنے کے واقعے پر خاموشی توڑتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا — اور اس سازش کے پیچھے خود ایونٹ آرگنائزرز کا ہاتھ ہے۔
اپنی ایک تازہ ویڈیو میں چاہت فتح علی خان نے تفصیل سے واقعے کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک کیفے کی افتتاحی تقریب میں پرفارم کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ تقریب کے دوران کیفے انتظامیہ نے ان سے کہا کہ وہ کیفے کے ملازمین کے ساتھ باہر جا کر تصاویر بنوائیں۔ لیکن جیسے ہی وہ باہر گئے، ایک شخص نے ویڈیو بنانی شروع کی اور اچانک دو افراد نمودار ہو کر ان پر انڈے پھینک کر بھاگ گئے۔
چاہت فتح علی خان کے مطابق یہ تمام منظر کیفے کے سکیورٹی گارڈ نے کیمرے میں ریکارڈ کیا، اور بعد میں یہی ویڈیو کیفے کی آفیشل سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی، جہاں سے یہ وائرل ہو گئی — مگر پھر خاموشی سے ڈیلیٹ بھی کر دی گئی۔
جب انہوں نے انتظامیہ سے اس ویڈیو کا مطالبہ کیا تو جواب ملا کہ کچھ ریکارڈ نہیں ہوا۔ لیکن ان کے مطابق یہ بات خود اس بات کا ثبوت ہے کہ واقعہ منظم طریقے سے کیا گیا اور ویڈیو اپ لوڈ کر کے وائرل کرنا اسی سازش کا حصہ تھا۔
چاہت فتح علی خان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس مزید شواہد بھی موجود ہیں، جو وہ جلد پولیس کو فراہم کریں گے اور ایونٹ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چاہت فتح علی خان
پڑھیں:
جیڈ اسپینس انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم فٹبالر بن گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسپورٹس ڈیسک)ٹوٹنہم ہاٹسپر کے دفاعی کھلاڑی جیڈ اسپینس نے بین الاقوامی فٹبال میں نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے انگلینڈ کی سینئر فٹبال ٹیم کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔منگل کے روز بلغراد میں ہونے والے ورلڈ کپ کوالیفائنگ میچ میں جیڈ اسپینس نے میزبان سربیا کے خلاف میدان سنبھالا۔انہوں نے 69 ویں منٹ میں چیلسی کے کھلاڑی ریس جیمز کی جگہ انگلش ٹیم کا حصہ بن کر یہ تاریخی موقع حاصل کیا۔میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 25 سالہ اسپینس کا کہنا تھا کہ مجھے واقعی حیرت ہوئی، کیونکہ مجھے علم نہیں تھا کہ میں پہلا مسلمان ہوں جو انگلینڈ کی سینئر ٹیم کے لیے کھیل رہا ہوں، یہ میرے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔اسپینس کی انگلینڈ ٹیم میں شمولیت برطانوی مسلمانوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے، جو ملک کی کل آبادی کا تقریباً 6 فیصد ہیں، تاہم پروفیشنل فٹبال میں ان کی نمائندگی انتہائی محدود ہے۔