پی ٹی آئی اور کچھ جج باہمی مفاد کے لیے مستعفی ہوسکتے ہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کاکہناہے کہ ملکی حالات کی تیزی سے بدلتی ہوئی رفتار اس بات کا عندیہ دے رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین پارلیمنٹ سے اور کچھ جج عدلیہ سے باہمی مفاد کی خاطر مستعفی ہوسکتے ہیں۔
مسلم لیگ کے رہنما نے کہاکہ یہ صورتحال ملک کو ایک بار پھر سیاسی و آئینی بحران کی طرف لے جا سکتی ہے، پارلیمانی نظام میں قائمہ کمیٹیاں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور یہ ادارہ پارلیمنٹ کی روح تصور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود ہے تو اسے چاہیے کہ قائمہ کمیٹیوں میں بھی اپنی نمائندگی برقرار رکھے اور اپنا جمہوری کردار ادا کرے، کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ اپنی موجودگی اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا جمہوری اصولوں کا تقاضا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کو اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنی ہوگی، کیونکہ صرف تنقید یا بائیکاٹ کے ذریعے نہ تو عوامی مسائل حل ہوسکتے ہیں اور نہ ہی جمہوری عمل کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کو سیاسی انتشار یا بحران کی نہیں بلکہ اتفاق رائے اور جمہوری استحکام کی ضرورت ہے، اگر پارلیمانی سیاست کو کمزور کرنے یا اداروں کو متنازع بنانے کی کوششیں کی گئیں تو اس کا نتیجہ ایک اور بڑی ناکامی اور ایک اور بڑی رسوائی کی صورت میں نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ اصل ہدف پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنا ہونا چاہیے، لیکن بعض قوتیں ملک کو دوبارہ غیر یقینی کی کیفیت میں دھکیلنا چاہتی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کاکہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف اداروں کا وقار مجروح ہوگا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے تشخص کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور ملک کو مزید بحران میں نہ جھونکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ نسل کشی: “یونی لیور” کی خاموشی پر بین اینڈ جیری کے شریک بانی مستعفی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک :۔ بین الاقوامی تجارتی زنجیر “بین اینڈ جیری”کے شریک بانی جیری گرین فیلڈ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اپنے استعفے کی وجہ “یونی لیور” کی غزہ میں جاری انسانیت کش صورتحال پر بے حسی کی آئینہ دار مسلسل خاموشی کو بتایا گیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ آئس کریم برانڈ کی تشکیل میں جیری گرین فیلڈ کا نام شامل ہے۔ اب انہوں نے کمپنی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار “بین اینڈ جیری” کی کمیونٹی سے ایک کھلے خط میں مخاطب ہوتے ہوئے کیا ہے۔ ان کے بقول “یونی لیور” کے غزہ کے بارے میں موقف اور نسل کشی پر خاموشی نے انہیں ایسا کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان کے اس خط کو ان کے شراکت دار بین کوہن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ ایکس’ پر پوسٹ کیا ہے۔
خط میں گرین فیلڈ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ورمونٹ امریکا میں قائم کمپنی نے ‘ یونی لیور ‘ کے ‘ ایکٹوازم’ کی وجہ سے کمپنی اپنی آزادی کھو چکی ہے۔یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یونی لیور اور بین اینڈ جیری کے درمیان 2021 میں اسی وقت جھگڑا شروع ہو گیا تھا جب کہا تھا کہ کمپنی مقبوضہ مغربی کنارے میں آئس کریم کی فروخت بند کر دے۔ بعد ازاں اس کمپنی کی ‘پیرنٹ کمپنی” یونی لیور نے اسے خاموش کرانے کی کوشش کی تو کمپنی نے ‘یونی لیور’ کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا۔انہوں نے غزہ میں جنگ کو نسل کشی کا نام دیا ہے۔
گرین فیلڈ کا کہنا ہے وہ اب اپنے ضمیر کے خلاف مزید کام نہیں کر سکتے۔ کیونکہ وہ ایک ایسی کمپنی کے ساتھ مزید کام نہیں کر سکتے جس نے غزہ میں نسل کشی کے بارے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس لیے مستعفی ہو رہے ہیں۔