کوئٹہ، گہرام بگٹی کی ایچ ڈی پی کی قیادت سے ملاقات، نئے اتحاد پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ گہرام بگٹی نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرتے ہوئے اس مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل پر گفتگو کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے حکومت کے خلاف نئے پلیٹ فارم کے قیام کے امکانات قوی ہو گئے ہیں۔ جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ گہرام بگٹی نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرتے ہوئے اس مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل پر گفتگو کی ہے۔ جمہوری وطن پارٹی کے بیان کے مطابق اس موقع پر دونوں جماعتوں میں باہمی دلچسپی کے امور اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ فارم 47 کے ذریعے وجود میں آنے والی حکومت نے بلوچستان کے سیاسی کلچر کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں صوبے کی معاشی و سیاسی ترقی کی راہیں مسدود ہو گئی ہیں اور عوامی مینڈیٹ کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ بلوچستان میں جمہوری عمل کی مضبوطی اور عوامی نمائندگی کے احترام کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت اور ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ اسی مقصد کے تحت مستقبل قریب میں جمہوری وطن پارٹی، ایچ ڈی پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مزید ملاقاتوں اور ایک مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل کے امکانات پر غور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جمہوری وطن پارٹی پلیٹ فارم
پڑھیں:
جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-6
سید آصف محفوظ
پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔
قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔
تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔
قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔
اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔
مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔
جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔