نئی دہلی:کانگریس کے سینئر رہنما اور انڈین اوورسیز کانگریس کے صدر سام پٹروڈا نے بھارت کی خارجہ پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کو ترجیح دے۔پٹروڈا نے کہا کہ میری نظر میں ہماری خارجہ پالیسی کو سب سے پہلے اپنے ہمسایوں پر توجہ دینی چاہیے۔ کیا ہم واقعی اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں؟ میں پاکستان گیا ہوں اور مجھے کہنا پڑے گا کہ میں نے خود کو وہاں گھر جیسا محسوس کیا۔

 میں بنگلہ دیش گیا ہوں، نیپال بھی اور وہاں بھی یہی احساس ہوا۔ مجھے ایسا نہیں لگا جیسے میں کسی غیر ملک میں ہوں۔نوجوانوں سے اپیل کے اپنے بیان میں پٹروڈا نے راہل گاندھی کے جمہوریت کے دفاع کے پیغام کو دہراتے ہوئے بھارت کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ آگے آ کر اپنی آواز بلند کریں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ بھارت کے نوجوان راہول گاندھی کی اکیلی آواز کے ساتھ اپنی آواز شامل کریں۔انہوں نے جمہوری نظام کے تحفظ میں جنریشن زی (Gen Z) کے کردار کو اہم قرار دیا۔بی جے پی نے پٹروڈا کے پاکستان سے متعلق بیان پر شدید تنقید کی۔

 پارٹی ترجمان پردیپ بھنڈاری نے کہا کہ راہل گاندھی کے چہیتے اور کانگریس کے اوورسیز چیف سام پٹروڈا کہتے ہیں کہ انہیں پاکستان میں گھر جیسا محسوس ہوا۔ تعجب نہیں کہ یو پی اے نے 26/11 کے بعد بھی پاکستان کے خلاف کوئی سخت اقدام نہیں اٹھایا۔ پاکستان کا پسندیدہ، کانگریس کا منتخب!سام پٹروڈا 1980 کی دہائی میں سابق وزیرِاعظم راجیو گاندھی کے قریبی مشیر کے طور پر ابھرے اور اس کے بعد سے گاندھی خاندان کے بااعتماد رکن کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کے بیانات اکثر تنازع کا باعث بنتے رہے ہیں، جو بی جے پی کو کانگریس پر تنقید کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں کہ پٹروڈا نے خارجہ پالیسی پر متنازع رائے دی ہو۔ فروری میں انہوں نے چین سے متعلق کہا تھا:”مجھے چین سے خطرہ سمجھ نہیں آتا۔ میرا خیال ہے کہ یہ مسئلہ اکثر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے کیونکہ امریکا کو کسی نہ کسی دشمن کی ضرورت ہوتی ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ ممالک ٹکراو ¿ کے بجائے تعاون کی راہ اپنائیں۔اس وقت مودی حکومت نے چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی پر امریکی ثالثی کی پیشکش کو مسترد کیا تھا، جبکہ پٹروڈا نے “مخالفت کی پالیسی” پر تنقید کی۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کے ساتھ

پڑھیں:

طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ  دیتے ہوئے  جنرل احمد شریف نے  کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا  اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے،  ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔

ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں،  طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔

جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔

سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔

فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • نریندر مودی نے ووٹ چوری کرکے جنگل راج نافذ کردیا ہے، راہل گاندھی
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی‘ خواجہ آصف
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف