بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کیلئے پمز اسپتال کی میڈیکل ٹیم کی اڈیالہ جیل آمد
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
راولپنڈی:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے طبے معائنے کے لیے پمز اسپتال کی 4 رکنی میڈیکل ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی اور ایک گھنٹہ انتظار کے بعد بغیر طبی معائنے کے واپس چلی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پمز اسپتال کی 4 رکنی میڈیکل ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی تھی لیکن بشریٰ بی بی نے پمز اسپتال کی میڈیکل ٹیم سے طبی معائنہ کرانے سے انکار کردیا۔
ڈاکٹروں کی ٹیم اڈیالہ جیل میں ایک گھنٹے تک انتظار کے بعد واپس روانہ ہوگئی۔
پمز اسپتال کی میڈیکل ٹیم میں ڈاکٹر سعد جاوید، ڈاکٹر مبشر، لیڈی ڈاکٹر ماہم اور لیڈی ڈاکٹر ماریہ رشید شامل تھیں۔
میڈیکل ٹیم شام 7 بجے کے بعد اڈیالہ جیل آئی اور بشریٰ بی بی کے انکار پر سوا 8 بجے واپس اسلام آباد روانہ ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پمز اسپتال کی میڈیکل ٹیم اڈیالہ جیل
پڑھیں:
کراچی؛ ڈاکٹروں نے مہارت سے دل کے قریب پیوست لکڑی نکال کر نوجوان کی جان بچا لی
جناح اسپتال کراچی میں کامیاب آپریشن کرکے نوجوان کے سینے میں پیوست لکڑی کا ڈنڈا نکال کر جان بچالی گئی۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ فرد تقریباً سات فٹ اونچائی سے لکڑی کے ڈنڈے پر جا گرا تھا جس سے لکڑی کا ٹکڑا نوجوان کی بغل کے نیچے سے سینے کو چیرتا ہوا دل اور بڑی شریان کے بالکل قریب رک گیا تھا۔
جناح اسپتال کراچی کے ڈاکٹروں نے خطرناک آپریشن میں 21 سالہ نوجوان کی جان بچالی۔ مریض کو شدید زخمی حالت میں جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا جہاں اس کی دل کی دھڑکن خطرناک حد تک سست تھی۔ ڈاکٹروں نے فوری طور پر ایڈوانسڈ ٹراما لائف سپورٹ کے اصولوں کے تحت علاج شروع کیا۔
تھوراسک سرجنز ڈاکٹر محمد شعیب اور ڈاکٹر نادر علی نے کہا کہ زخم کی نوعیت دیکھتے ہوئے خدشہ تھا کہ شاید دل یا بڑی شریانوں کو نقصان پہنچا ہے کیونکہ ایسی چوٹ اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ معائنے سے پتا چلا کہ لکڑی کا ڈنڈا بائیں جانب سینے کی تیسری پسلی کے درمیان سے داخل ہوا تھا اور اس کا سرا سینے کی بیچ کی ہڈی کے قریب نظر آ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی خطرناک کیس تھا، لکڑی کا ڈنڈا دل اور ایورٹا سے چند سینٹی میٹر کے فاصلے پر تھا۔ بروقت سرجری، ٹیم ورک اور فوری علاج نے مریض کی جان بچائی۔
مریض اب مکمل ہوش میں ہے اور تیزی سے صحتیابی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس آپریشن میں تھوراسک سرجنز ڈاکٹر محمد شعیب، ڈاکٹر نادر علی اور ڈاکٹر عائنا نے پروفیسر تنویر احمد کی نگرانی میں سرجری کی تھی۔