خیبرپختونخوا میں کینسر کے مریضوں کے لئے خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت کا صوبے میں پہلی بار کینسر کے مریضوں کے لئے سائبر نائف اور پی ای ٹی اسکین سہولت کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سائبر نائف روبوٹک ریڈیو سرجری اور پی ای ٹی/سی ٹی اسکین کی سہولت حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کو فراہم کی جائے گی۔ اس سے قبل خیبرپختونخوا میں پٹ اسکین کی سہولت موجود نہ ہونے سے کینسر کے مریضوں کو کراچی و دیگر صوبوں میں علاج کے لئے جانا پڑتا تھا۔ صوبائی مشیر صحت احتشام علی کا کہنا تھا کہ منصوبے کیلئے کمپنیوں سے پہلے ہی پروپوزل طلب کرلئے گئے ہیں۔ یہ تاریخی اقدام صوبے میں کینسر کے علاج کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز اور برسوں سے موجود بڑے خلا کو پُر کرے گا احتشام علی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے کینسر کے مریضوں کو تشخیص اور علاج کے لیے صوبے سے باہر دیگر شہروں کا رُخ نہیں کرنا پڑے گا۔ ہر سال صوبے میں گیارہ ہزار سات سو سے زائد نئے کینسر کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، ایسے میں یہ سہولت نہایت بروقت اور زندگی بچانے والا اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر نائف سسٹم پیچیدہ اور ناقابلِ آپریشن ٹیومرز کے لیے غیر جراحی اور انتہائی درستگی کے ساتھ ریڈیو سرجری فراہم کرے گا۔ پی ای ٹی/سی ٹی اسکین کینسر کی بروقت تشخیص، درست اسٹیجنگ اور مریض کے لیے موزوں علاج کی منصوبہ بندی کو ممکن بنائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کینسر کے مریضوں
پڑھیں:
افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہونے کا انکشاف
افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہورہی ہیں، افغانستان میں موجود ڈرگ مافیا اور خوارج اس غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وادی تیراہ میں دہشتگردی ’’پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس‘‘ کی وجہ سے ہے، خیبر اور تیراہ میں تقریبا 12ہزار ایکڑ رقبے پر منشیات کاشت کی جاتی ہے، منشیات کی اس کاشت سے 18 سے 25 لاکھ ایکڑ منافع حاصل ہوتا ہے، منشیات سے ہونے والی کمائی کا ایک حصہ خوارج کے حصہ میں آتا ہے جو یہی پیسہ اِس غیر قانونی دھندے کو تحفظ دینے اور دہشت گردی کو فروغ دینے میں استعمال ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق منشیات کی کاشت کرنے والوں کو سیاسی سر پرستی حاصل ہے، اسی گٹھ جوڑ کی وجہ سے تیراہ میں آپریشن کی مخالفت کی جاتی ہے، رواں سال خیبر ڈسٹرکٹ میں 198 افراد شہید اور زخمی ہوئے اور اس قربانی کی ذمہ داری صرف سیاسی، کرمنل اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ پر عائد ہوتی ہے۔