ماضی کی مشہور اداکار شہناز شیخ کی پینٹنگز نے شائقین کے دل جیت لیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
ماضی میں اداکاری کےشعبے لوہا منوانے والی شہناز شیخ اب آرٹ کی دنیا میں بھی اپنا نمایاں مقام بنارہی ہیں۔
شہناز شیخ کے خوبصورت رنگوں ثقافت اور قدرتی امتزاج پر مبنی سولو شو نے شائقین کے دل جیت لیے۔ شائقین میں فیبرک ڈیزائنر بھی شامل تھے۔ ایک ڈیزائنر نے شہناز شیخ کی پینٹنگ سے متاثر ہوکر اپنی ملبوسات کی ڈیزائننگ میں لانےکا عندیہ دیا۔
اوشین آرٹ گیلری میں منعقدہ شہناز شیخ کے دوسرے سولو شو میں 15 قیمتی فن پارے سجائے گئے۔ فن پاروں کی یہ نمائش چار روز تک جاری رہے گی۔ کینوس پر بنائے جانے والے فن پاروں میں قدرتی حسن، پھولوں، پرندوں کو مختلف مکسڈ رنگوں میں ڈھالا گیا۔
اس موقع پر آرٹسٹ شہناز شیخ کا کہنا تھا کہ ان کے فن پاروں کا کوئی عنوان نہیں ہے اور شائقین فن پاروں کو دیکھ کر جو بھی تصور کریں،ان کا مقصد خوش رہنے کی کوشش ہے اور سب خوش رہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں پیپر پر بنائے گئے فن پاروں میں مکس کلرز کا استعمال کیا ہے۔
ممتاز آرٹسٹ قیصر عشرت نے کہا کہ شہناز شیخ ایک مکمل آرٹسٹ ہیں جنہوں نے انتہائی محنت طلب فن پارے بنائے، انہوں نے اپنے فن پاروں میں مشرقی ثقافت کو منعکس کرتے ہوئے مور کے کلر کو ابھارا ہے۔
پروفیشنل آرٹسٹ مہتاب علی نے کہا کہ شہناز شیخ کے فن پاروں میں انتہائی نفاست اور باریک بینی کے ساتھ کام کیا گیا ہے۔ فن پاروں میں نیلے رنگ کو نمایاں کرتے ہوئے موتی ہاتھی گھوڑے کی بہترین کمپوزیشن ہے اور خوابوں کی کہانی نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہناز شیخ نے 1977 میں باقاعدہ این سی اے سے پاس آوٹ کیا، ان کے کام میں جنون نظر آرہا ہے۔
پروفیشنل ڈیزائنر طیبہ آصف نے کہا کہ شہناز شیخ کے فن پارے بیلنسڈ رنگوں پر مشتمل ہیں، ان کے فن پاروں میں خوبصورت کام سے وہ انتہائی متاثر ہوئی ہیں انتہائی آرٹسٹک کام کیا گیا ہے اور میری خواہش ہے کہ شہناز شیخ کے خوبصورت فن پاروں کو فیبرک پر ڈیزائن کروں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ شہناز شیخ فن پاروں میں شہناز شیخ کے ہے اور
پڑھیں:
پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
معروف بھارتی اداکار پاریش راول نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے نیشنل ایوارڈز جیسے معتبر اعزازات بھی لابنگ سے مکمل طور پر پاک نہیں ہیں۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راول نے بتایا کہ جس طرح آسکر ایوارڈز میں لابنگ ہوتی ہے اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر ایوارڈز خریدے یا دیے جاتے ہیں، ویسی ہی سرگرمیاں بھارت کے نیشنل ایوارڈز میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
1993 میں نیشنل ایوارڈ وصول کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایوارڈز میں لابنگ کا عنصر کم ہے، لیکن دیگر فلمی ایوارڈز کے مقابلے میں اسے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
اداکار کے مطابق آسکر سمیت دنیا بھر کے بڑے ایوارڈز میں نیٹ ورکنگ اور ذاتی تعلقات نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ بقول پاریش راول ’لابنگ کے لیے بڑی پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں‘۔
پاریش راول نے مزید کہا کہ وہ ایوارڈز سے زیادہ ہدایت کاروں اور مصنفین کی جانب سے ملنے والی تعریف کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ ان کا کام تخلیقی ٹیم کو متاثر کرے۔