اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ معاہدے کے بعد سعودی عرب میں ہماری افواج کی تعداد میں اضافہ ہو گا، اس معاہدے کے ثمرات  سے پاکستان معاشی طور بھی مستحکم ہو گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ تاریخ ساز ہے، یہ معاہدہ معرکہ حق کی فتح کی مرہون منت ہے۔ 75 سال میں ہم نے پہلے بھی دفاعی معاہدے کیے لیکن مشکل وقت آیا تو معاہدے کرنے والوں نے مدد نہیں کی۔ دیگر ممالک کے ساتھ بھی دفاعی معاہدے ممکن ہیں، جو ہمارے خیر خواہ نہیں وہ اس معاہدے سے ناخوش ہیں۔ سعودی ولی عہد نے مجھے یادکرایا تھا کہ سن 71ء میں سعودیہ نے2 گن بوٹس کراچی  بھجوائی تھیں۔ خواہش ہے مسلم دنیا کا بھی نیٹو طرز کا اتحاد ہو۔ پاکستان نے سعودی عرب دفاعی معاہدے میں مزید ممالک بھی شامل ہونا چاہیں تو ہو سکتے ہیں۔ مسلمان جب تک متحد نہیں ہوں گے اسی طرح استحصال ہوتا رہے گا۔ غزہ اور کشمیر میں جو رہا ہے اس کے بعد ایسا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ ترقی اور دفاع کے لئے ایک پیج پر ہوں گے تو انٹرنیشنل فورم پر بھی عزت ملے گی۔ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں، ہر پاکستانی حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے اپنی جان قربان کرنے کیلئے تیار ہے۔ موجودہ سول ملٹری تعاون کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں گفتگو کے دوران دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب کے ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کر دیا۔ امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔؟ اینکر کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔ دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو  وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر گفتگو  ہوگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ابراہم اکارڈز 2020ء میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، اس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت ہے: امیرِ قطر
  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت قرار: امیرِ قطر
  • امیر قطر نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کو خوش آئند اور بروقت قرار دیدیا
  • سعودی ولی عہد 18نومبر کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں پنجاب اسمبلی سے متفقہ قرار داد منظور
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی‘ خواجہ آصف
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • چین پاکستان کا سدا بہار دوست، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف