سعودیہ سے معاہدے کے ثمرات سے پاکستان معاشی طور بھی مستحکم ہوگا‘ خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250921-08-25
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ معاہدے کے بعد سعودی عرب میں ہماری افواج کی تعداد میں اضافہ ہوگا، اس معاہدے کے ثمرات سے پاکستان معاشی طور بھی مستحکم ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ تاریخ ساز ہے، یہ معاہدہ معرکہ حق کی فتح کی مرہون منت ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 75 سال میں ہم نے پہلے بھی دفاعی معاہدے کیے لیکن مشکل وقت آیا تو معاہدے کرنے والوں نے مدد نہیں کی‘ معاہدے کے بعد سعودی عرب میں ہماری افواج کی تعداد میں اضافہ ہوگا، دیگر ممالک کے ساتھ بھی دفاعی معاہدے ممکن ہیں، جو ہمارے خیر خواہ نہیں وہ اس معاہدے سے ناخوش ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے مجھے یادکرایا تھا کہ سن 71 میں سعودیہ نے 2 گن بوٹس کراچی بھجوائی تھیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف کا کہنا معاہدے کے تھا کہ
پڑھیں:
سعودی ولی عہد 18نومبر کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 2020ء میں ان معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے، تاہم سعودی عرب نے اب تک اس میں شمولیت سے گریز کیا ہے کیونکہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ٹھوس اقدامات چاہتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے مزید ممالک کو اس امن معاہدے میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔ امریکی اور سعودی قیادت کے درمیان ملاقات میں ایک دفاعی معاہدے (Defense Agreement) پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ ولی عہد کے دورے کے دوران کسی ممکنہ دفاعی معاہدے پر پیش رفت ہو۔ ذرائع کے مطابق، سعودی عرب امریکا سے جدید ترین اسلحہ اور باضابطہ دفاعی ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے تیل اور سکیورٹی تعاون پر مبنی ہیں۔ یاد رہے کہ مئی میں ٹرمپ کے ریاض کے دورے کے دوران امریکا نے سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کا معاہدہ کیا تھا، جب کہ محمد بن سلمان نے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، جس پر ٹرمپ نے مذاق میں کہا تھا کہ “یہ رقم 10 کھرب ڈالر ہونی چاہیے۔”