2021ء میں امریکی انخلا کے بعد بگرام ایئر بیس طالبان کے کنٹرول آگئی، جبکہ طویل عرصے تک یہ ایئر بیس امریکی آپریشنز کا مرکز رہی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بگرام ایئر بیس اُن لوگوں کو واپس نہیں دی گئی، جنھوں نے اسے بنایا، یعنی امریکا تو بہت برا ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے یہ بیان اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل کی ایک پوسٹ میں لکھا اور بعد ازاں صحافیوں سے بھی اسی اشارے میں بات کی، جس میں اُنھوں نے بگرام کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا۔ 2021ء میں امریکی انخلا کے بعد بگرام ایئر بیس طالبان کے کنٹرول آگئی، جبکہ طویل عرصے تک یہ ایئر بیس امریکی آپریشنز کا مرکز رہی۔ اس ایئر بیس کی بحالی یا امریکی دسترس دوبارہ حاصل کرنے سے متعلق ٹرمپ نے افغانستان کو بڑی دھمکی دی کہ اگر یہ ایئر بیس امریکا کو واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان اور کابل میں افغان سرکاری ذرائع نے فی الفور اس مطالبے کی مخالفت کی، افغان حکام کا کہنا ہے کہ کابل مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن امریکا کو وسطی ایشیائی ملک میں فوج کی تعیناتی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام کی دوبارہ واپسی یا بحالی عملی طور پر پیچیدہ اور مہنگی ثابت ہوسکتی ہے، اس میں بڑے فوجی وسائل اور خطّے میں طویل مدت کے دفاعی انتظامات درکار ہوں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا کو بگرام ایئربیس کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہیئے تھا اور اب اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں، جبکہ آج صدر ٹرمپ نے افغانستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تو بہت برا ہوگا بگرام ایئر بیس افغانستان کو

پڑھیں:

امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا: بین البراعظمی ’منٹ مین تھری‘ میزائل کا کامیاب تجربہ
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن نیویارک میئر کے انتخابات میں شکست کی بڑی وجہ تھی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • امریکا کو کرپٹو کا چیمپئن بنانا چاہتا ہوں: ٹرمپ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  •  صدر نکولاس مادورو کے دن گنے جاچکے ہیں‘ ٹرمپ کی دھمکی
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ