بگرام ایئر بیس کی واپسی: صدر ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ نے افغانستان کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بگرام ایئر بیس اُن لوگوں کو واپس نہیں دیا گیا جنھوں نے اسے بنایا یعنی امریکا تو بہت برا ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے یہ بیان اپنی سوشل میڈیا پوسٹ ٹروتھ سوشل میں لکھا اور بعد ازاں رپورٹرز سے بھی اسی اشارے میں بات کی، جس میں اُنھوں نے بگرام کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بگرام ایئر بیس 2021 میں امریکی انخلا کے بعد طالبان کے کنٹرول میں آگیا تھا جبکہ طویل عرصے تک یہ امریکی آپریشنز کا مرکز رہا ہے۔ اس ایئر بیس کی بحالی یا امریکی دسترس دوبارہ حاصل کرنے کے خیال نے خطّے میں کشیدگی بڑھا دی ہے۔
یہ پڑھیں: امریکا اور افغانستان میں بگرام ایئربیس پر مذاکرات کا آغاز، صدر ٹرمپ کی تصدیق
خبر ایجنسی کے مطابق طالبان اور کابل میں افغان سرکاری حلقوں نے فی الفور اس مطالبے کی مخالفت کی ہے اور بیرونی فوجی موجودگی کی بازگشت پر سختی سے انکار کیا ہے۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ کابل مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن امریکا کو وسطی ایشیائی ملک میں فوج کی تعیناتی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام کی دوبارہ واپسی یا بحالی عملی طور پر پیچیدہ اور مہنگی ثابت ہو سکتی ہے، اس میں بڑے فوجی وسائل اور خطّے میں طویل مدت کے دفاعی انتظامات درکار ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا کو بگرام ایئربیس کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور اب اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بگرام ایئر ایئر بیس
پڑھیں:
افغانستان سے بگرام ایئر بیس لینے جارہے ہیں: ٹرمپ کے بیان پر برطانوی وزیراعظم حیران رہ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: امریکاکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان سے بگرام ایئر بیس واپس لینے جا رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے بگرام ائیر بیس کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے بیان میں برطانوی وزیر اعظم ہکا بکا رہ گئے اور ان کے چہرے کے تاثرات تبدیل ہوئے وہ حیرت سےامریکی صدر کو دیکھنے لگے ۔ڈونلڈ ٹرمپ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ پریس کانفرنس کررہے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھاکہ ہم نے طالبان کو بگرام ائر بیس مفت میں دے دی لیکن اب ہم اسے واپس لینے کی کوش کررہے ہیں۔صحافیوں کے لئے شاید یہ ایک بریکنگ نیوز ہو ۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہم اس لیے بھی یہ بیس حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔