data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کو بگرام ایئربیس کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور اب اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں۔اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ بگرام فوجی ایئر بیس کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور امریکا اس بیس پر دوبارہ اپنی فوجی تعیناتی چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس حوالے سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے اس سے قبل بھی واضح کیا تھا کہ یہ ایئربیس امریکا کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ یہ اْس علاقے سے صرف ایک گھنٹے کی پرواز کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔امریکی اخبار کے مطابق بگرام ایئربیس پر محدود تعداد میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر غور کیا جا رہا ہے اور ان مذاکرات کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران امریکا نے تقریباً 20 سال بعد بگرام ایئربیس افغان حکام کے حوالے کر دیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے اب اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا فوجی ساز و سامان اور بگرام ایئربیس دونوں واپس لیے جائیں گے جس کے لیے مذاکرات کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ ایک روز قبل طالبان نے بگرام ائر بیس امریکا کے حوالے کرنے سے انکار کیا تھا،افغان وزارت خارجہ کے ایک اہلکار ذاکر جلالی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھاکہ ’افغانوں نے تاریخ میں کبھی غیرملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا اور دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران اس امکان کو بھی یکسر مسترد کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کی ضرورت ہے اور بغیر امریکا کی افغانستان کے کسی بھی حصے میں فوجی موجودگی کے باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا اور طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد امریکا نے نئی افغان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بگرام ایئربیس

پڑھیں:

سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ

سی بی ایس نیوز کے مشہور پروگرام ’60 منٹس‘ نے اتوار کی رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کیا گیا انٹرویو نشر کیا، جو 5 سال بعد اس شو میں ان کا پہلا تفصیلی انٹرویو تھا۔

تاہم، 90 منٹ طویل گفتگو میں سے صرف 28 منٹ ہی ٹی وی پر دکھائے گئے، بعد ازاں، مکمل ٹرانسکرپٹ اور 73 منٹ کا طویل ورژن آن لائن جاری کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا صدر ٹرمپ امریکا کو مارشل لا کی طرف لے جا رہے ہیں؟

اگرچہ ’60 منٹس‘ عام طور پر انٹرویوز کو مختصر کرتا ہے، لیکن اس بار کی کٹنگ خاص توجہ کا باعث بنی کیونکہ ٹھیک ایک سال قبل ٹرمپ نے اسی پروگرام اور سی بی ایس کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

CBS edited the 60 Minutes video of Trump to make Trump look good. CBS is no better than Fox News and Newsmax. Turn the channel! https://t.co/uCVDuq8Jsx

— (((DeanObeidallah))) (@DeanObeidallah) November 3, 2025

یہ مقدمہ کمالا ہیرس کے انٹرویو کی ایڈیٹنگ سے متعلق تھا، جس میں ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ اسے صدارتی انتخابات میں ہیرس کی مدد کے لیے دانستہ طور پر گمراہ کن انداز میں پیش کیا گیا۔

اگرچہ قانونی ماہرین نے اس مقدمے کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پہلی ترمیم یعنی آزادیِ اظہار کے تحت ناقابلِ قبول ہے، لیکن سی بی ایس نے جولائی میں ٹرمپ کے ساتھ 16 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق کرلیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے صدر ٹرمپ کے ناقد نوبیل انعام یافتہ نائجیرین ادیب کا ویزا منسوخ کردیا

معاہدے کے مطابق، نیٹ ورک نے آئندہ صدارتی امیدواروں کے تمام انٹرویوز کے ٹرانسکرپٹس جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اتوار کے شو کے آغاز پر میزبان نورا اوڈونل نے ناظرین کو یاد دلایا کہ پیراماؤنٹ نے ٹرمپ کے مقدمے میں تصفیہ کر لیا ہے، لیکن یہ بھی واضح کیا کہ اس تصفیے میں نہ کوئی معافی شامل تھی اور نہ ہی کسی غلطی کا اعتراف۔

انٹرویو کے ایک ایسے حصے میں، جو نشر نہیں کیا گیا، صدر ٹرمپ نے سی بی ایس کو مذکورہ تصفیے کے موضوع پر چھیڑتے ہوئے نیٹ ورک پر اپنے سابقہ الزامات دہرائے۔

’اصل میں، 60 منٹس نے مجھے بہت پیسے دیے، آپ چاہیں تو یہ حصہ نہ دکھائیں، میں آپ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا لیکن انہوں نے مجھے بہت پیسے دیے کیونکہ انہوں نے کمالا ہیرس کا وہ جواب نکال دیا تھا جو انتہائی بُرا تھا، الیکشن سے دو رات پہلے اور اس کی جگہ نیا جواب شامل کیا۔ یہ جعلی خبروں کی مثال تھی، میڈیا کو سچا ہونا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں: امریکا میں ‘نو کنگز’ احتجاج: ٹرمپ نے خود کو بادشاہ بناکر مظاہرین پر گندگی گرانے والی ویڈیو شیئر کر دی

انٹرویو کے ایک اور غیر نشر شدہ حصے میں، صدر ٹرمپ نے سی بی ایس کی نئی ملکیت یعنی ایلِسن خاندان کی تعریف کی اور نیٹ ورک کی نئی ایڈیٹر اِن چیف، بیری ویز کو ’بہترین قیادت‘ قرار دیا۔

’میں بیری ویز کو ذاتی طور پر نہیں جانتا، لیکن سنا ہے وہ بہت عمدہ خاتون ہیں۔ میرا خیال ہے کہ آپ کے ادارے کو ایک شاندار نئی قیادت ملی ہے۔‘

مزید پڑھیں:صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں 2600 سے زائد مقامات پر ریلیاں اور احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟

صدر ٹرمپ نے خاص طور پر ڈیوڈ ایلِسن اور ان کے والد لیری ایلِسن کی بھی تعریف کی، جنہوں نے اپنی کمپنی اسکائی ڈانس میڈیا کے ذریعے پیراماؤنٹ یعنی سی بی ایس کی پیرنٹ کمپنی کو خریدا ہے۔

’مجھے لگتا ہے میڈیا کی آزادی اور دیانت کے لیے یہ سب سے اچھی پیش رفت ہے۔ سی بی ایس کا نیا مالک آنا ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔‘

نورا اوڈونل نے ٹرمپ کے ان تبصروں پر کوئی براہِ راست ردِعمل نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی

ٹرمپ کے کئی ایسے بیانات بھی حذف کر دیے گئے جن میں انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات کو ’چوری شدہ اور دھاندلی زدہ‘ قرار دیا۔

ایک اور غیر نشر شدہ حصے میں، صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں جرائم کی شرح کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے میزبان نورا اوڈونل سے پوچھا: ’آپ یہاں رہتی ہیں، آپ نے فرق محسوس کیا ہوگا؟‘

مزید پڑھیں: ’امریکا ناخوش ہوا تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے‘، ٹرمپ کی پیوٹن کو دھمکی

نورا اوڈونل نے جواب دیا کہ وہ اتنا مصروف ہیں کہ باہر نکلنے کا وقت نہیں ملتا۔ ’سیدھا دفتر جاتی ہوں اور واپس گھر آتی ہوں۔‘

ٹرمپ نے جواب دیا کہ یہ مناسب جواب نہیں۔ ’آپ نے یقیناً فرق دیکھا ہوگا لیکن فکر نہ کریں، یہ حصہ آپ نہ چلائیں، میں آپ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

60 منٹس آزادی اظہار امریکی صدر ایڈیٹنگ پیراماؤنٹ ٹرانسکرپٹس ٹرمپ سی بی ایس صدارتی انتخابات کمالا ہیرس لیری ایلِسن نورا اوڈونل نیٹ ورک

متعلقہ مضامین

  • امریکا: یو پی ایس کارگو طیارہ گر کر تباہ، کم از کم 3 ہلاک، 11 زخمی
  • پاک افغان طالبان مذاکرات کا اگلا دور، 6 نومبر کو ہونے والی بیٹھک کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟
  • سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • پاک افغان کشیدگی اور ٹرمپ کا کردار
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان