ہم اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں دیں گے،طالبان حکومت کا امریکا کو سخت پیغام
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
افغانستان کی طالبان حکومت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بگرام ایئر بیس دوبارہ حاصل کرنے کے اشاروں کو دوٹوک اور سخت الفاظ میں مسترد کر دیا ہے، اور واضح کر دیا ہے کہ افغانستان اب کسی بھی بیرونی طاقت کو دوبارہ اپنی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دے گا۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چاہے امریکا طالبان حکومت کو تسلیم کر لے یا تعمیر نو کے وعدے کرے، ہم اپنی آزادی اور خودمختاری پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ بگرام ائربیس تو دور کی بات، اپنی زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا نے دوبارہ افغانستان میں فوجی اڈے قائم کرنے یا واپسی کی کوشش کی، تو طالبان مزید بیس سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
“بگرام پر کوئی معاہدہ ممکن نہیں” — افغان وزارتِ دفاع کا واضح مؤقف
اسی سلسلے میں افغان وزیر دفاع فصیح الدین فطرت نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہاکہ بگرام ایئر بیس پر کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔ کچھ عناصر سیاسی معاہدوں کے ذریعے اس اہم فوجی اڈے تک رسائی چاہتے ہیں، لیکن ہم صاف طور پر بتا رہے ہیں کہ ایسا کوئی معاہدہ نہ قابلِ قبول ہے، نہ ممکن۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام اور حکومت کسی بھی بیرونی مداخلت کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور ملکی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔
امریکی خواہشات اور افغان مؤقف میں واضح فاصلہ
طالبان حکومت کا یہ سخت مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر افغانستان میں سیاسی و سکیورٹی صورتحال ایک بار پھر بحث کا مرکز بن چکی ہے۔ واشنگٹن میں بعض حلقوں کی جانب سے یہ اشارے دیے جا رہے تھے کہ اگر افغانستان میں طالبان حکومت کو کچھ شرائط کے تحت تسلیم کیا جائے، تو امریکا ایک بار پھر بگرام جیسے اسٹریٹیجک اڈے تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ تاہم افغان قیادت کے حالیہ بیانات سے صاف ظاہر ہے کہ طالبان حکومت نہ صرف سیاسی خودمختاری پر زور دے رہی ہے بلکہ کسی بھی بیرونی طاقت کو دوبارہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے بھی بالکل تیار نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طالبان حکومت
پڑھیں:
طالبان حکومت نے قطری ثالثی کے بعد 8 ماہ سے قید معمر برطانوی جوڑے کو رہا کر دیا
افغانستان میں طالبان حکومت نے 8 ماہ سے زیر حراست معمر برطانوی جوڑے کو رہا کر دیا، جو اب قطر کے ذریعے اپنے ملک روانہ ہو چکے ہیں۔ یہ رہائی قطری حکومت کی ثالثی اور کئی ماہ کی کوششوں کے بعد ممکن ہو سکی۔
برطانوی جوڑا — 76 سالہ باربی رینالڈز اور 80 سالہ پیٹر رینالڈز — رواں برس فروری میں افغانستان میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کے اہل خانہ کو ان کی صحت کے حوالے سے شدید تشویش لاحق رہی۔
طیارے میں سوار ہونے سے پہلے باربی رینالڈز نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ اگر ممکن ہوا تو ہم دوبارہ افغانستان لوٹیں گے، کیونکہ ہم خود کو افغان سمجھتے ہیں۔ فی الحال ہماری سب سے بڑی خواہش اپنے بچوں اور خاندان سے دوبارہ ملنا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، قطر نے اس جوڑے کی رہائی کے لیے پسِ پردہ مسلسل کوششیں جاری رکھیں۔ اس عمل میں جوڑے کے اہل خانہ اور برطانوی حکومت نے بھی تعاون کیا۔ دورانِ حراست کابل میں قطری سفارتخانے نے باربی اور پیٹر رینالڈز کو صحت کی سہولیات، ڈاکٹر تک رسائی، ادویات اور اہل خانہ سے رابطے کی سہولت فراہم کی۔
افغان وزارتِ خارجہ نے ایک مختصر بیان میں تصدیق کی کہ جوڑے نے افغان قوانین کی خلاف ورزی کی تھی، تاہم اس کی مزید تفصیل نہیں دی گئی۔
ادھر بی بی سی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جوڑے کو بغیر اطلاع دیے ایک طیارہ استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
باربی اور پیٹر رینالڈز گزشتہ 18 برس سے افغانستان میں مقیم تھے اور ایک فلاحی ادارہ چلا رہے تھے، جسے طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد باضابطہ طور پر کام کی اجازت دی گئی تھی۔