افغانستان کی طالبان حکومت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بگرام ایئر بیس دوبارہ حاصل کرنے کے اشاروں کو دوٹوک اور سخت الفاظ میں مسترد کر دیا ہے، اور واضح کر دیا ہے کہ افغانستان اب کسی بھی بیرونی طاقت کو دوبارہ اپنی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دے گا۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چاہے امریکا طالبان حکومت کو تسلیم کر لے یا تعمیر نو کے وعدے کرے، ہم اپنی آزادی اور خودمختاری پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ بگرام ائربیس تو دور کی بات، اپنی زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا نے دوبارہ افغانستان میں فوجی اڈے قائم کرنے یا واپسی کی کوشش کی، تو طالبان مزید بیس سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
“بگرام پر کوئی معاہدہ ممکن نہیں” — افغان وزارتِ دفاع کا واضح مؤقف
اسی سلسلے میں افغان وزیر دفاع فصیح الدین فطرت نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہاکہ بگرام ایئر بیس پر کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔ کچھ عناصر سیاسی معاہدوں کے ذریعے اس اہم فوجی اڈے تک رسائی چاہتے ہیں، لیکن ہم صاف طور پر بتا رہے ہیں کہ ایسا کوئی معاہدہ نہ قابلِ قبول ہے، نہ ممکن۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام اور حکومت کسی بھی بیرونی مداخلت کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور ملکی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔
امریکی خواہشات اور افغان مؤقف میں واضح فاصلہ
طالبان حکومت کا یہ سخت مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر افغانستان میں سیاسی و سکیورٹی صورتحال ایک بار پھر بحث کا مرکز بن چکی ہے۔ واشنگٹن میں بعض حلقوں کی جانب سے یہ اشارے دیے جا رہے تھے کہ اگر افغانستان میں طالبان حکومت کو کچھ شرائط کے تحت تسلیم کیا جائے، تو امریکا ایک بار پھر بگرام جیسے اسٹریٹیجک اڈے تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔  تاہم افغان قیادت کے حالیہ بیانات سے صاف ظاہر ہے کہ طالبان حکومت نہ صرف سیاسی خودمختاری پر زور دے رہی ہے بلکہ کسی بھی بیرونی طاقت کو دوبارہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے بھی بالکل تیار نہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: طالبان حکومت

پڑھیں:

غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی‘احمد شریف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-02-9

 

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، تاہم  پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ پاکستان پالیسی سازی میں خودمختار ملک ہے ، جبکہ فوج سیاست میں ملوث ہونا نہیں چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے انکشاف کیا کہ فتنہ الخوارج” کے خلاف آپریشنز میں اب تک 1667 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ رواں سال 62 ہزار 113 آپریشنز کیے گئے جن میں 582 فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر آپریشن بلوچستان میں کیے گئے، جب کہ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان اور 112 فتنہ الخوارج مارے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی، اور یہ تنظیم دراصل افغان طالبان کی شاخ کے طور پر کام کر رہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں منشیات اسمگلرز کی سیاست میں مداخلت موجود ہے، اور وہاں سیبڑے پیمانے پر منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہیں۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی خارجہ پالیسی اورافغانستان
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکراتی بیٹھک جمعرات کو استنبول میں ہوگی، وزیر دفاع کی شرکت متوقع
  • ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم
  • پاک افغان طالبان مذاکرات کا اگلا دور، 6 نومبر کو ہونے والی بیٹھک کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟
  • پاک افغان جنگ بندی پر اتفاق؟
  • افغان وزیر خارجہ کی متعدد کالز آئیں، انہیں بتا یا کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اسحاق ڈار
  • طالبان سے کہا تھا 1 کپ چائے کیلئے آئے ہیں، وہ کپ بہت مہنگا پڑ گیا: اسحاق ڈار
  • غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی‘احمد شریف
  • فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد