صدر ٹرمپ نے افغان حکومت کو بڑی دھمکی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو دھمکی دی ہے کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ کی گئی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر افغانستان بگرام ایئربیس واپس نہیں کرتا، جو امریکہ نے بنایا تھا، تو اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔
امریکی اخبار کے مطابق، امریکا اور طالبان کے درمیان انسداد دہشت گردی کارروائیوں پر مذاکرات جاری ہیں اور بگرام ایئربیس پر محدود تعداد میں امریکی فوجی تعینات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ان مذاکرات کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر کر رہے ہیں۔
اس سے قبل، ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ بگرام ایئربیس کو امریکا نے نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور اب امریکا اسے واپس لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ایئربیس اس لیے بھی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔
ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ “ہم نے طالبان کو بگرام ایئربیس مفت میں دے دی تھی، لیکن اب ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔” اس بیان کے بعد برطانوی وزیر اعظم کے چہرے پر حیرت کے تاثرات ظاہر ہوئے، اور وہ صدر ٹرمپ کو دیکھنے لگے۔
یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران امریکا نے بگرام ایئربیس افغان حکام کے حوالے کر دی تھی۔ تاہم، اب صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ایئربیس اور افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کو واپس لیں گے، اور اس سلسلے میں باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بگرام ایئربیس
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔