برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
ایک بڑی سفارتی پیش رفت میں برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے باقاعدہ طور پر فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ تینوں ممالک نے اس فیصلے کو مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے ایک ناگزیر قدم قرار دیا ہے۔
دو ریاستی حل کی امید بجھنے نہیں دیں گے
برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے اس موقع پر کہا کہ دو ریاستی حل کی امیدیں مدھم ضرور ہو رہی ہیں، لیکن ہم اس چراغ کو بجھنے نہیں دیں گے۔”
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ حماس کا فلسطین کی حکومت میں کوئی مستقبل یا کردار نہیں ہو سکتا۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایک پُرامن اور مستحکم ریاستِ فلسطین کی تشکیل تب ہی ممکن ہے جب انتہا پسند عناصر کو سیاسی عمل سے باہر رکھا جائے۔
فلسطین کو تسلیم کرنا انصاف کا تقاضا ہے
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے اعلان کیا کہ آج کینیڈا فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ یہ فیصلہ انسانی حقوق، انصاف اور اقوام متحدہ کے اصولوں کی روشنی میں کیا گیا ہے۔”
کارنی نے اسرائیل کی موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ ان کے مطابق مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر اورتشدد کے واقعات نہ صرف امن کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ دو ریاستی حل کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے بھی اس بات کو دہرایا کہ حماس کو مستقبل میں فلسطینی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
آسٹریلیا کا مؤقف بھی متفق
آسٹریلیا نے بھی اسی موقف کی تائید کی، اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ دو ریاستی حل کو عملی شکل دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔ آسٹریلوی حکام نے کہا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا صرف ایک سیاسی فیصلہ نہیں بلکہ انسانی ہمدردی اور عالمی انصاف کا تقاضا ہے۔
عالمی منظرنامے میں تبدیلی
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں حالات نازک ہیں، اور اسرائیل-فلسطین تنازع ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ان تین مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا نہ صرف ایک سفارتی علامت ہے بلکہ ایک ممکنہ نئے عالمی رجحان کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دو ریاستی حل ا سٹریلیا فلسطین کو کہا کہ
پڑھیں:
ابارم کولہی کی پراسرار موت نے معاملے کا نیا رخ اختیار کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)ٹنڈوجام کے قریب موسٰی کھٹیاں، گاؤں ابو طالب سپیو میں ایک ماہ قبل پیش آنے والے نوجوان ابارم کولہی کے پراسرار موت کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے ورثاء کا پریس کلب پر احتجاج پولیس قاتلوں کی سرپرستی کر رہی ہے اگر انصاف نہیں ملا تو ٹنڈوجام تھانے کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام ابو طالب سپیو گوٹھ میں ایک ماہ قبل امبارام کولہی کی درخت سے لٹکی ہو ئی لاش ملی تھی اس کے ورثا ء نے الزام عائد کیا ہے کہ ابارم کو رمضان خاصخیلی اور اس کے ساتھی کالو شیخ شمیم سپیو نے گھر سے لے جایا تھا، اور بعد ازاں ہمیں آم کے باغ سے درخت سے لٹکی ہوئی لاش ملی تھی ورثاء کا کہنا ہے کہ امبارم کو بے دردی سے قتل کیا گیا اور واقعے کو خودکشی کا رنگ دیا گیاجبکہ پولیس مقدمے کو خودکشی قرار دے کر فائل بند کرنے کی کوشش کر رہی ہیمقتول کی والدہ مینا کولی اور بہن پری کولی نے ٹنڈوجام پریس کلب میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا ابارم جو کہ پانچوں بچوں کا باپ تھا، ایک سازش کے تحت قتل کیا گیا ہیلیکن ٹنڈوجام پولیس انصاف دینے کے بجائے قاتلوں کو بچانے میں مصروف ہے ہم وہ جعلی پوسٹ مارٹم رپورٹ قبول نہیں کرتے جو پیسے دے کر تیار کرائی گئی ہے مینا کولی نے کہا کہ انہوں نے عدالت میں سیکشن 21A کے تحت درخواست دائر کر کے ایف آئی آر کروائی اس کے باوجود ٹنڈوجام پولیس نے کسی جوابدار کو گرفتار نہیں کیا ہم نے جو نام ایف آئی آر میں دیے وہ لوگ آج بھی کھلے عام گھوم رہے ہیں اور ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر آپ کیس واپس نہیں لوگے تو آپ کے تمام گھر والوں کو مار ڈالیں گے ۔