data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دمشق میں ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے، جہاں برسوں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی اور بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں پہلی مرتبہ باضابطہ پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق ہائر کمیٹی برائے انتخابات کے مطابق عوامی اسمبلی کے انتخابات 5 اکتوبر کو ملک کے تمام اضلاع میں ایک ہی دن ہوں گے۔ یہ پیش رفت شام کے عوام کے لیے ایک غیر معمولی موڑ ہے، کیونکہ کئی دہائیوں بعد انہیں اپنے نمائندے براہِ راست منتخب کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

انتخابی کمیٹی نے وضاحت کی ہے کہ پارلیمان کی 21 نشستوں میں سے تقریباً ایک تہائی نشستوں پر عبوری صدر احمد الشرع براہِ راست نامزدگیاں کریں گے، جبکہ باقی نشستوں پر عوامی ووٹنگ کے ذریعے فیصلے ہوں گے۔

دوسری جانب سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام عبوری دور میں توازن پیدا کرنے اور ریاستی اداروں کو فوری طور پر فعال رکھنے کے لیے اختیار کیا گیا ہے۔

گزشتہ برس جب بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا تو تو ملک میں ایک نئے سیاسی دور کا آغاز ہوا۔ بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کے بعد تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے اعلان کیا کہ شام میں پرامن انتقالِ اقتدار تک سابق وزیراعظم محمد غازی الجلالی ریاستی امور چلائیں گے۔

اس فیصلے کے نتیجے میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی جس نے اداروں کو قائم رکھنے اور نئی انتخابی راہیں ہموار کرنے میں کردار ادا کیا۔

واضح رہے کہ شام کے عوام اس وقت ایک مشکل مگر امید افزا مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ طویل خانہ جنگی کے زخم ابھی تازہ ہیں، لاکھوں افراد بے گھر یا مہاجر کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، لیکن اس کے باوجود انتخابی اعلان نے عوام کو ایک نئی توانائی اور جمہوری مستقبل کی جھلک دکھائی ہے۔

بین الاقوامی برادری نے بھی اس پیش رفت پر گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ کئی ممالک نے شام میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کی حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مرحلہ ملک کو پائیدار امن اور سیاسی استحکام کی طرف لے جائے گا۔

ماہرین کے مطابق یہ انتخابات نہ صرف شام کے داخلی سیاسی منظرنامے کو بدلیں گے بلکہ خطے کے طاقت کے توازن پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شام کے

پڑھیں:

البانیا : حکومت نے پہلی اے آئی وزیرمتعارف کرادی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ترانا(انٹرنیشنل ڈیسک) البانیا نے با ضابطہ طور پر اپنی حکومت میں پہلی ڈیجیٹل وزیر متعارف کرادی۔ اس کا مقصد مصنوعی ذہانت کے استعمال سے انتظامی امور کو آسان بنانا اور بد عنوانی سے نمٹنا ہے۔ یہ ورچوئل خاتون وزیر جسے ڈیلاکا نام دیا گیا ہے، وزیر اعظم ایڈی راما کی کابینہ میں شامل کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام پارلیمان میں حکمران سوشلسٹ پارٹی کی اکثریت کے ووٹوں سے منظور کیا گیا، اگرچہ اپوزیشن نے اس پر سخت تنقید کی۔

متعلقہ مضامین

  • دمشق میں نئی تاریخ رقم: خانہ جنگی کے بعد شام کے پہلے پارلیمانی انتخابات کا اعلان
  • سوڈان خانہ جنگی: الفاشر میں بگڑے انسانی حالات پر تشویش کا اظہار
  • پہلی بار برطانیہ نے فلسطین کو اپنے سرکاری نقشوں میں شامل کرلیا
  • شام میں 5 اکتوبر کو پہلے پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان
  • بھارت کے گاوں میں 78 سال بعد ا پہلی بار بجلی فراہم، جشن کا سماں
  • بھارت کے گاوں میں 78 سال بعد ا پہلی بار بجلی فراہم
  • پاکستان کے جوہری پروگرام کی ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر پذیرائی
  • البانیا : حکومت نے پہلی اے آئی وزیرمتعارف کرادی
  • کھیلوں میں سیاست گھسیٹنے والے بھارت کو دھچکا، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ورکنگ گروپ کا اعلان کردیا