صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیو کلیئر ہتھیاروں کی کنٹرول ڈیل کی پیشکش کی ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان موجودہ معاہدے کو ایک سال کے لیے توسیع دی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا روس پر نئی پابندیوں کا عندیہ، نیٹو ممالک پر روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے لیے دباؤ

روس اور امریکا کے پاس دنیا کے سب سے بڑے جوہری ہتھیاروں کے ذخائر ہیں۔ ان کے درمیان آخری بچا ہوا معاہدہ جس کا نام نیو اسٹارٹ ہے وہ آئندہ سال 5 فروری 2026 کو ختم ہونے والا ہے۔

یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کو محدود کرتا ہے یعنی وہ ہتھیار جو دشمن کے عسکری، معاشی اور سیاسی مراکز کو نشانہ بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ہر فریق پر زیادہ سے زیادہ 1،550 نصب شدہ وار ہیڈز رکھنے کی حد ہے۔

پیوٹن کا مؤقف

پیوٹن نے یہ پیشکش روس کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران عوامی طور پر کی۔ انہوں نے کہا کہ روس تیار ہے کہ وہ 5 فروری 2026 کے بعد بھی ایک سال تک نیو اسٹارٹ معاہدے کے تحت اپنے اسلحے کی تعداد کو موجودہ حد میں رکھے بشرطیکہ امریکا بھی اسی قسم کی خودساختہ پابندیوں پر عمل کرے۔

پیوٹن نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے یکطرفہ اقدامات کیے یا ڈیٹرنس (روک تھام) کے توازن کو بگاڑا تو یہ دنیا کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قدم صرف اس صورت میں مؤثر ہوگا جب امریکا بھی ایسا ہی کرے اور کوئی ایسا اقدام نہ کرے جو موجودہ ڈیٹرنس توازن کو متاثر کرے۔

یوکرین جنگ اور مغربی دباؤ

پیوٹن کے اس اعلان کا وقت خاصا اہم ہے کیونکہ وہ اس وقت یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ یوکرین ٹرمپ پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کریں۔

مزید پڑھیے: یورپی منڈی بند ہوجانے کے بعد روس کا چین کو گیس بیچنے کا ‘پاور آف سائبیریا 2’ منصوبہ کیا ہے؟

ماضی میں روس کا مؤقف یہ تھا کہ جب تک امریکا کے ساتھ مجموعی تعلقات بہتر نہ ہوں تب تک وہ اس قسم کی اسٹریٹیجک بات چیت نہیں کرے گا لیکن یہ پیشکش پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔

امریکا کا تاحال کوئی ردعمل نہیں

تاحال واشنگٹن کی جانب سے اس پیشکش پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

مستقبل کا منظرنامہ

نیو اسٹارٹ معاہدے کی میعاد ختم ہونے میں صرف 4 ماہ باقی رہ گئے ہیں، لیکن اب تک اس کی تجدید یا نئے معاہدے پر بات چیت کا باضابطہ آغاز نہیں ہو سکا۔

ٹرمپ نے البتہ ایک نئے معاہدے کی خواہش ظاہر کی ہے جس میں وہ چین کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں لیکن بیجنگ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ۔ پیوٹن سربراہی اجلاس: امریکا کی روس پر پابندیوں میں عارضی نرمی

پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ روس امریکا کی جوہری سرگرمیوں اور میزائل ڈیفنس سسٹم پر گہری نظر رکھے گا خاص طور پر اگر امریکا خلا میں میزائل انٹراسیپٹرز نصب کرنے کی کوشش کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے اس طرح کے غیر مستحکم اقدامات کو عملی جامہ پہنایا تو یہ ہماری کوششوں کو ناکام بنا سکتا ہے اور ایسی صورت میں روس بھرپور جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا یورپ کو روس کیخلاف مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا، روسی تجزیہ کار

واضح رہے کہ پیوٹن نے ٹرمپ کو نیو اسٹارٹ معاہدے میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش کی ہے لیکن امریکی صدر کی جانب سے ابھی کوئی جواب نہیں آیا ہے اور معاہدے کی تجدید پر بات چیت کا آغاز اب تک نہیں ہو سکا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا روس روس امریکا معاہدہ نیو اسٹارٹ معاہدہ نیو کلیئر ہتھیاروں کی حد بندی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا روس امریکا معاہدہ نیو اسٹارٹ معاہدہ نیو اسٹارٹ پیوٹن نے ایک سال کے لیے

پڑھیں:

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔

امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر کے سوال پر کہ "کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا؟"، صدر ٹرمپ نے کہا:“مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوجائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کا مستقبل غیر یقینی ہے کیونکہ “یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”

دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔

حکام کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت ہوگی۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی امن منصوبے کو تقویت دی جا سکے۔

یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے (Abraham Accords) کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
  • ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار
  • اگر امریکا نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی جوابی اقدامات کریگا، ولادیمیر پیوٹن
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ میں ایٹمی تجربات کے فوری آغاز کا اعلان
  • پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے، امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • سعودی ولی عہد 18نومبر کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • تعریفیں اور معاہدے
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ