موجودہ آمدن میں گزارا ہورہا ہے، سروے میں اخراجات پورا ہونے کا کہنے والے افراد کی شرح دگنی ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
موجودہ آمدن میں گزارا ہورہا ہے، سروے میں اخراجات پورا ہونے کا کہنے والے افراد کی شرح دگنی ہوگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 September, 2025 سب نیوز
اسلام آبادڈ (سب نیوز)پاکستان کی شہری آبادی میں موجودہ آمدن میں اخراجات پورا ہونے کا کہنے والے افراد کی شرح دگنی ہوگئی۔پلس کنسلٹنٹ نے نیا سروے جاری کردیا جس 51 فیصد نے کہا کہ موجودہ آمدن میں گزارا ہورہا ہے۔ شہری آبادی میں اخراجات پورا ہونے کا کہنے والے افراد کی شرح دگنی ہوگئی۔ گزشتہ سروے میں یہ شرح 25 فیصد تھی۔
حالیہ سروے میں مشکل سے گزارا ہونے کا کہنے والوں کی شرح 75فیصد سے کم ہوکر 49 فیصد ہوگئی۔سروے میں موجودہ بجٹ میں گزارا ہونے کا کہنے والے مرداور خواتین کی شرح بھی واضح طور پربڑھی 2024میں شہری آباد ی میں 28 فیصد مرد جبکہ حالیہ سروے میں 56 فیصد نے اخراجات پورے ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔سروے میں شہری خواتین میں 44فیصد نیاپنے بجٹ میں اخراجات پورا ہونے کا بتایا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکانگریس کی مودی پر تنقید، بھارت کی فلسطین پالیسی کو شرمناک اور اخلاقی بزدلی قرار دیدیا کانگریس کی مودی پر تنقید، بھارت کی فلسطین پالیسی کو شرمناک اور اخلاقی بزدلی قرار دیدیا پاکستان نے سری لنکا کو شکست دیکر کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال چیمپئن شپ جیت لی پبلک اکا ئونٹس کمیٹی نے سندھ بھر کی لوکل کونسلز سے او زیڈ ٹی فنڈز کے استعمال کی رپورٹ مانگ لی بنگلادیش سے شکست بھول گئے، پاکستان سے جیتنا ضروری ہے، چیراتھ اسالانکا سندھ حکومت کا 24 ستمبر کو تعطیل کا اعلان، نوٹی فکیشن جاری ڈرگ کورٹ نے بغیرلائسنس ادویات بیچنے کے الزام میں حکیم شہزادکو گرفتار کرنے کا حکم دیدیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سروے میں
پڑھیں:
پاکستان کی آدھی معیشت سیلابی خطرات کی زد میں ہونے کا انکشاف
سیلابی خطرات سے دوچار علاقوں کا جی ڈی پی میں حصہ 50 فیصد ہے سیلابی خطرات سے دوچار
کراچی سیلابی خطرات کی زد میں جی ڈی پی میں حصہ 20 فیصد ہے،وزارت پلاننگ کی دستاویز
پاکستان کی آدھی معیشت سیلابی خطرات کی زد میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔وزارت پلاننگ کی دستاویز کے مطابق سیلابی خطرات سے دوچار علاقوں کا جی ڈی پی میں حصہ 50 فیصد ہے سیلابی خطرات سے دوچار لاہور کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 11.5 فیصد ہے۔کراچی بھی سیلابی خطرات کی زد میں ہے جہاں جی ڈی پی میں حصہ 20 فیصد ہے جب کہ پشاور، ملتان اور کوئٹہ کا بھی سیلابی خطرات کی زدمیں ہونیکا انکشاف ہوا ہے۔اسلام آباد اور پشاور بھی سیلابی خطرات کی زد میں ہیں۔ پشاور کا جی ڈی پی 2 فیصد، ملتان 3 فیصد، کوئٹہ کا 1.1فیصد حصہ ہے۔اسلام آباد، راولپنڈی ملکی جی ڈی پی میں 2.3 فیصد تک حصہ ڈال رہے ہیں۔دستاویزا کے مطابق ان شہروں میں بڑے سیلاب کی صورت میں معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اربن فلڈنگ اور دریائی سیلاب کے خطرات سے یہ شہر انتہائی حساس بن چکے ہیں۔