فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دی جائے، چین کی عالمی برادری سے اپیل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
چینی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ دو ریاستی حل کے تحت فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دلانے کی حمایت کرے تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔ اسلام ٹائمز۔ چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین غزہ میں جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو برسوں سے جاری غزہ جنگ نے سنگین انسانی المیہ پیدا کیا ہے اور اسرائیلی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو ریاستی حل کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ وانگ یی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے تین اقدامات فوری اختیار کیے جائیں، جن میں غزہ میں فوری اور جامع جنگ بندی، فلسطینی عوام کی اپنے علاقوں پر حکمرانی اور دو ریاستی حل کو مضبوطی سے قائم رکھنا شامل ہے۔ چینی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ دو ریاستی حل کے تحت فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دلانے کی حمایت کرے تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی برادری دو ریاستی حل
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی شمولیت:تاریخی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی بین الاقوامی حیثیت کے حوالے سے ایک بڑی اور تاریخی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
جنرل اسمبلی نے اپنی 80ویں نشست کے دوران ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی ۔ قرارداد کے حق میں 145 ممالک نے ووٹ دیے، مخالفت میں صرف 5 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 6 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یہ نتیجہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری کی اکثریت فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی سیاسی جدوجہد کو تسلیم کر رہی ہے۔
اس قرارداد کے ذریعے فلسطین کو اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں بامعنی شرکت کے لیے نیا طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے۔ اس میں فلسطینی صدر یا دیگر اعلیٰ نمائندوں کو جنرل اسمبلی کے اجلاسوں، اعلیٰ سطح کی کانفرنسوں اور دیگر عالمی مباحثوں میں براہِ راست یا ریکارڈ شدہ بیانات پیش کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ساتھ ہی یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ فلسطینی حکام کو جہاں ممکن ہو، ذاتی طور پر اجلاسوں میں شرکت یقینی بنائی جائے تاکہ ان کی آواز دنیا تک پہنچ سکے۔
یہ اقدام فلسطین کے لیے سفارتی سطح پر ایک غیر معمولی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ امریکا اور چند قریبی اتحادیوں نے اس قرارداد کی مخالفت کی، لیکن بھاری اکثریت کی حمایت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ دنیا اسرائیلی قبضے اور جارحیت کو مزید نظرانداز کرنے پر تیار نہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی عوام برسوں سے قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت اور امریکی پشت پناہی کے ظلم کا سامنا کر رہے ہیں۔
فلسطین کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جگہ دینا نہ صرف ان کے حق کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے بلکہ اسرائیل پر بھی سفارتی دباؤ بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے حوصلے بلند کرے گی اور ان کی جدوجہد آزادی کو مزید تقویت ملے گی۔