یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
اپنی آسٹرین ہم منصب سے ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آج آسٹریا کی وزیر خارجہ "بیٹ مینل رائسینگر" سے ملاقات اور بات چیت کی۔ اس ملاقات میں ایران اور آسٹریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات نیز علاقائی و بین الاقوامی واقعات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں انہوں نے جوہری معاملے کے حوالے سے ایران کے ذمہ دارانہ رویے كی یقین دہانی کرائی، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جرمنی، برطانیہ و فرانس پر مشتمل یورپی مثلث اور سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی اقدام کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ان ممالک کو چاہئے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے سلامتی کونسل کے غلط استعمال سے گریز کریں۔ دوسری جانب آسٹریا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے سفارتی طریقہ کار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
سلامتی کونسل :ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-01-9
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے پر اقتصادی پابندیاں مستقل طور پر اٹھانے کے خلاف ووٹ دے دیا، جو تہران کے لیے ایک بڑا اقتصادی دھچکا ہے، جسے ایران نے سیاسی جانبداری قرار دیا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل میں پابندیوں کو روکنے کی قرارداد 4 کے مقابلے میں 9 ووٹ سے ناکام ہو گئی، جس کا مطلب ہے کہ اگر اس سے پہلے کوئی بڑا معاہدہ نہ ہوا تو یورپی پابندیاں 28 ستمبر تک دوبارہ نافذ ہو جائیں گی۔روس، چین، پاکستان اور الجزائر نے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو روکنے کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ سلامتی کونسل کے 9 اراکین نے پابندیوں میں نرمی کے خلاف ووٹ دیا، 2 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔واضح رہے کہ اگست کے آخر میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے کہا تھا کہ اگر تہران مطالبات پورے نہ کرے تو پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی جائیں، جس کے بعد 30 روز کے بعد یہ عمل شروع ہوا۔دوسری جانب ایرانی حکام نے الزام لگایا ہے کہ3 یورپی ممالک پر 2015ء کے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے معاہدے کو غلط استعمال کر رہے ہیں، جو ’اسنیپ بیک میکانزم‘ کے تحت پابندیاں لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ایران کے نائب وزیر خارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا کہ جو کچھ یورپی کر رہے ہیں وہ سیاسی جانبداری اور سیاسی مقاصد پر مبنی ہے اور وہ کئی حوالے سے غلط ہیں کیونکہ وہ مشترکہ جامع ایکشن پلان (جے سی او پی اے) میں شامل میکانزم کو غلط استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔