شرقپور شریف /مریدکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر نیشنل فوڈ اینڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی معاہدے میںہم چاہتے ہیں دیگر دیگر اسلامی ممالک بھی شامل ہوں اور جس اسلامی ملک پر صیہونی یا یہودی حملہ کرنے کی کوشش کریں تو اس کا ملکر دفاع کیا جائے ۔انہوں نے اپنے ڈیرے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ اسے کھلی چھٹی مل گئی جس اسلامی ملک پر چاہے جس وقت چاہے حملہ کردے اس نے قطر سمیت کتنے اسلامی ممالک پر حملے کئے سعودی عرب تک پہنچ گیااب ایسا نہیں ہوگا ،پاکستان سعودی عرب کا ہر طرح نہ صرف دفاع کرے گا بلکہ اسکی آزادی سالمیت خود مختاری پر کوئی حرف نہیں آنے دے گا ،اسرائیل کو سعودی عرب کے دفاع میں پاکستان کا سامنا کرنا پڑے گا اسکی بدمعاشی کو پاکستان نہیں مانتا ۔

(جاری ہے)

رانا تنویر حسین نے کہا کہ جو اسلامی ملک اس معاہدہ کا حصہ بننا چاہے گا اسے خوش آمدید کہا جائے گا ،پاکستان کی خواہش ہے دیگر اسلامی ممالک بھی اس معاہدہ میں شامل ہوجائیں اور ملکر ایک دوسرے کا دفاع مضبوط یہاں تک کرلیں کہ کسی صیہونی یا یہودی ملک کو اسلامی ملک پر حملہ کی جرآت نہ ہوسکے ۔انہوں نے کہا حکومت چینی کے معاملے پر درست حکمت عملی پر ہے شوگر ملز ایسوسی ایشن جن خدشات کا اظہار کررہی ہے درست نہ ہیں شوگر مافیا مناپلی کرکے چینی مہنگی کردیتی ہے جس سے عوام پریشان اور حکومت بدنام ہوتی ہے ،حکومت چینی کا کبھی کوئی بحران پیدا نہیں ہونے دے گی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلامی ممالک اسلامی ملک

پڑھیں:

پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے: خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہو گا۔

لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ 40 سے 50 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے۔

وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر پاک سعودی عرب معاہدے کا اپنے مقاصد کے لیے غلط مطلب نکال رہے ہیں، اس معاہدے پر بعض عناصر کی جانب سے قیاس آرائیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کی جا رہی ہیں۔

پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے: سعودی اعلیٰ عہدیدار

سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کبھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کبھی نارمل ہوتا ہے، ضرورت کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھاتے ہیں اور معمول کے مطابق بھی لے آتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں، یہ اوّل و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے، ہم تو خود جارحیت کا شکار رہے ہیں، پاکستان تو خود بھارتی جارحیت کا شکار رہا ہے، اس معاہدے کے ذریعے تکنیکی و تربیتی تعاون ہو گا۔

وزیر دفاغ نے کہا کہ دونوں ممالک میں کسی پر حملہ ہوا تو ایک دوسرے کی مدد کریں گے، اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں، اس معاہدے کے تحت ہماری سعودی عرب میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہو گا؟

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودیہ مشترکہ دفاع کا معاہدہ
  • پاک سعودی معاہدے کے ثمرات سے معاشی استحکام آئے گا، دیگر ممالک سے بھی معاہدوں کا امکان ہے، وزیر دفاع
  • ’’پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کےلئے ایٹمی تحفظ شامل‘‘ عالمی میڈیا کی رپورٹ
  • معاہدے کے بعد افغانستان سے دہشتگردی بھی سعودی عرب پر حملہ: رانا ثناء 
  • سعودی عرب سے معاہدہ کسی ملک کیخلاف نہیں، پاکستان
  • افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا: رانا ثنا
  • پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے، خواجہ آصف
  • پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے: خواجہ آصف
  • دفاعی معاہدہ ایک رات میں نہیں ہوا، کئی ماہ کی محنت کا نتیجہ ہے ،اسحاق ڈار