سانحہ شب عاشور کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
جیکب آباد میں سانحہ شب عاشور کے شہداء کے مزارات پر حاضری دیتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ان شہداء نے حسینیت کی راہ میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے سانحہ شب عاشور کے شہداء کی دسویں برسی کے موقع پر شہدائے راہِ حق کے مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر انہوں نے شہداء کے ورثاء سے ملاقات بھی کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سانحہ شب عاشور کے شہداء نے حسینیت کی راہ میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ عظیم قربانیاں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں، ان شہداء کا مشن حسینیت کی سربلندی تھا شہداء کے مقدس مشن کو ہر حال میں آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دس سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی 29 مظلوم شہداء کے ورثاء انصاف کے منتظر ہیں۔ بدقسمتی سے سانحہ میں ملوث تمام دہشت گردوں کو بری کر دیا گیا اور شہداء کا مقدس خون آج بھی انصاف کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یزید وقت یہ سمجھتا تھا کہ بم دھماکے اور دہشت گردی کے ذریعے حسینیت کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے، مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ شہداء کا لہو رائیگاں نہیں جاتا۔ آج دس سال گزرنے کے باوجود حسینیت کی صدا اور شہداء کا مشن مزید قوت و توانائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مکروہ عزائم میں ناکام ہو گئے جبکہ شہداء راہِ حق کا پیغام اور مقصد آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ انہوں نے حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ شہداء کے مقدس خون کا انصاف کیا جائے اور قاتل دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سانحہ شب عاشور کے علامہ مقصود حسینیت کی نے کہا کہ شہداء کے انہوں نے شہداء کا ڈومکی نے آج بھی
پڑھیں:
غزہ کا المیہ پوری امت اور انسانیت کا امتحان ہے، حکمران فیل ہو چکے ہیں،علامہ جواد نقوی
جوہر آباد خوشاب میں وحدت امت کانفرنس سے خطاب میں تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ سمیت دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم مظلوم کے حق میں آواز اٹھائے تو نتیجہ بدل سکتا ہے، غزہ کے مظلوم بچے اور خواتین اس امتحان کے کامیاب ترین کردار ہیں، قرآن کو نصابِ حیات نہ بنانے کی سزا امت بھگت رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ ﷺ کے زیراہتمام سالانہ وحدتِ اُمت کانفرنس بعنوان "غزہ کے میدان میں اُمت کا امتحان" العزیز میرج ہال، جوہرآباد خوشاب میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت سربراہ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ ﷺ علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ اس موقع پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، جید علمائے کرام، مشائخ، ماہرینِ تعلیم، وکلا، صحافیوں اور دیگر طبقات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان مفتی محمد زبیر فہیم، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے پاکستان (نورانی)علامہ حیدر علوی، امیر جماعتِ اسلامی ضلع خوشاب علامہ فداالرحمن، صدر منہاج القرآن ضلع خوشاب حافظ محمد بلال اعوان، مہتمم جامعہ کنزالایمان خوشاب پروفیسر ڈاکٹر مفتی وحید حیدر قادری، مدرس جامعہ دارالعلوم جعفریہ خوشاب مولانا زکی الحسین خان، امام جمعہ و جماعت ماہپور خوشاب مولانا سید عمار شاہ نقوی اور امام جمعہ مسجد امیر حمزہ خوشاب مولانا مفتی عزیزالرحمن نمایاں تھے۔
مرکزی خطاب میں علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ غزہ کا سانحہ پوری امت اور انسانیت کے ایمان و ضمیر کا امتحان ہے، جس میں عالمی ادارے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بیشتر مسلم حکمران ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ارب مسلمانوں کی موجودگی کے باوجود امت نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو قرآن و شریعت کا تقاضا تھا، اور یہی امت کی مجموعی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے غزہ کے بچوں، خواتین اور عوام کی قربانیوں کو ایمان و استقامت کی روشن مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے تعلیمی و فکری ادارے قرآن سے دور ہیں اور یہی انحراف امت کی کمزوری کی اصل وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قرآن کو فرد، معاشرے اور ریاست کا حقیقی نصاب بنایا جاتا تو امت آج ذلت و انتشار کا شکار نہ ہوتی۔
علامہ جواد نقوی نے حماس، حزب اللہ، یمن کے مجاہدین اور ایران کی قیادت کو مزاحمت و غیرتِ ایمانی کا عملی نمونہ قرار دیا۔ علامہ جواد نقوی نے اسرائیل و امریکہ نواز پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو حکمران اپنے عوام اور مظلوم فلسطینیوں کا سودا عالمی مفادات کیلئے کرتے ہیں، وہ امت کے امتحان میں بدترین درجے میں فیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم ایک باحمیت ملت ہے، جسے صالح قیادت اور قرآنی نصاب کی رہنمائی کی ضرورت ہے اور اگر پاکستانی قوم اور دینی قیادت بیدار ہو کر مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائے تو تاریخ کا نتیجہ بدلا جا سکتا ہے۔