Daily Mumtaz:
2025-09-23@16:29:19 GMT

غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT

غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں

ایک حالیہ تحقیق نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ غربت اور سماجی محرومی کے شکار افراد میں دل کی ایک سنگین بیماری اینڈو کارڈائٹس زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر لیتی ہے۔

یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دل کے اندرونی حصے، خصوصاً والوز میں انفیکشن پھیل جائے۔ اگر بروقت تشخیص اور بہتر علاج نہ ہو تو یہ دل کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ انفیکشن عموماً اس وقت ہوتا ہے جب بیکٹیریا یا جراثیم خون میں داخل ہو کر دل تک پہنچ جائیں۔ اکثر یہ جراثیم دانتوں، جلد یا کسی زخم کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور پھر دل کے والو پر جم کر کلسٹر بنا لیتے ہیں، جس سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

اینڈو کارڈائٹس کی نمایاں علامات میں بخار، کپکپی، مستقل تھکن، سانس لینے میں دشواری اور دل کی دھڑکن کا بے ترتیب ہونا شامل ہیں۔ بعض مریضوں کی جلد پر سرخ یا جامنی رنگ کے دھبے بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سماجی محرومی کے شکار افراد اس بیماری کے خطرناک نتائج سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں۔ لندن کے تین بڑے اسپتالوں، کنگز کالج، گائز اینڈ سینٹ تھامس اور بارٹس ہیلتھ نے مل کر لندن اینڈو کارڈائٹس ریسرچ نیٹ ورک قائم کیا اور 2013 سے 2023 تک 1,700 سے زائد مریضوں کا ڈیٹا جمع کیا۔

تحقیق کے نتائج نے واضح کیا کہ محرومی یا غریب علاقوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں میں بیماری کے 30 دن یا ایک سال کے اندر موت کا امکان زیادہ تھا۔ ان افراد میں دیگر بیماریوں کی شرح بھی زیادہ پائی گئی، ان کے جسم میں سوزش بڑھ گئی تھی اور ان کے دل کے دائیں حصے میں انفیکشن زیادہ دیکھا گیا۔ مزید یہ کہ وہ عموماً سرجری نہیں کرواتے تھے اور ہسپتال پہنچنے یا علاج کے فیصلے لینے میں مشکلات کا شکار رہتے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انفیکشن پھیلانے والے جراثیم امیر اور غریب دونوں طبقوں میں تقریباً ایک جیسے ہی تھے، لیکن غربت اور سماجی نظراندازی کی وجہ سے غریب مریضوں میں پیچیدگیاں کہیں زیادہ تھیں۔ یہ بھی سامنے آیا کہ ایسے مریضوں میں زیادہ تر خواتین اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے شامل تھے۔

تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ برطانیہ جیسے ملک میں، جہاں سب کو علاج کی مفت سہولت میسر ہے، وہاں بھی غریب طبقہ بدترین صورتحال سے دوچار رہا۔ لہٰذا یہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ ان ممالک میں جہاں صحت کی سہولیات تک مفت رسائی نہیں ہے، صورتحال کہیں زیادہ سنگین ہو سکتی ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

راولپنڈی کے اسپتال ڈینگی کے مریضوں سے بھر گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی : پنجاب حکومت کی انتظامیہ کی نااہلی، راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو ہو گیا، راولپنڈی کے اسپتال ڈینگی کے سینکڑوں مریضوں سے بھر گئے، طبی ماہرین کا ڈینگی مزید پھیلنے کے خدشے کا اظہار۔راولپنڈی میں ڈینگی آﺅٹ آف کنٹرول ہوگیا ،سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کی مجموعی تعداد 413 ہوگئی ہے جبکہ پرائیوٹ اسپتالوں اور کلینکوں میں ڈینگی کے مجموعی مریضوں کی تعداد 400کراس کر گئی ہے۔

طبی ماہرین نے آئندہ ڈیڑھ ماہ ڈینگی پھیلاﺅکےلیے انتہائی خطرناک قرار دیے ہیں۔ کل 4982897گھر چیک کیے گئے جس میں 130336گھروں سے لاروا برآمد ہوا ہے۔ہاٹ سپاٹ ایریاز سے 17862لاروا برآمد ہوئے جس کے بعد انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔کلئیرڈ ایریاز سے تھرڈ پارٹی سروے میں 113مقامات سے بھاری پیمانے پر ڈینگی لاروا برآمد ہوا ہے۔دوسری جانب بغیر بتائے غیر حاضر رہنے والے 13اور جھوٹی رپورٹس دینے پر 3ڈینگی ورکرز معطل کردیے گئے ہیں۔ڈینگی آپریشن میں لاروا برآمدگی پر 3894مقدمات درج اور 1722پراپرٹیز سیل کردی گئی ہیں جبکہ ڈینگی لاروا ملنے پر 3304چالان اور مجموعی 97لاکھ 84ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔

 دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی کی صورتحال سے متعلق سرویلینس رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق مزید 33مریض سامنے آگئے۔انسدادِ ڈینگی ٹیمز کی جانب سے مختلف سیکٹرز اور یونین کونسلز میں 467 مقامات کا معائنہ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 33 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئے ،19 کیسز دیہی علاقوں جبکہ 14 کیسز شہری علاقوں سے سامنے آئے،لاروا چیکنگ کے دوران 4 پازیٹو جبکہ 9 نگیٹو لاروا رپورٹ ہوا ،ڈینگی کے خاتمے کے لیے 1141 پوائنٹس پر فوگنگ اور 1025 مقامات پر اسپرے کیا گیا،انسدادِ ڈینگی ٹیموں کی آپریشنل سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ڈینگی ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ڈینگی کے مکمل خاتمے تک انسدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی، شہری احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ڈینگی کے خاتمے میں تعاون کریں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں غربت میں خطرناک اضافہ، شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی
  • گزشتہ سال یورپ میں ریکارڈ توڑ گرمی سے 60ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، تحقیق
  • ڈسپوزیبل برتن الزائمر کا باعث بن سکتے ہیں، نئی تحقیق میں خطرناک انکشاف
  • آزاد کشمیر میں مزید 44 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق
  • ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
  • مصنوعی میٹھے سے یادداشت اور توجہ کو لاحق پوشیدہ خطرات
  • تنہائی سگریٹ سے زیادہ خطرناک کیوں؟
  • باتھ روم میں موبائل فون استعمال کرنےسے بواسیر ہونے کا انکشاف
  • راولپنڈی کے اسپتال ڈینگی کے مریضوں سے بھر گئے