Islam Times:
2025-09-23@08:05:11 GMT

آزاد کشمیر میں مزید 44 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق

اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT

آزاد کشمیر میں مزید 44 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق

اعداد و شمار کے مطابق مظفرآباد میں سب سے زیادہ 562 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس کے علاوہ باغ میں 80، میرپور میں 166، جہلم ویلی میں 10، نیلم ویلی میں 11، سدھنوتی میں 3، حویلی میں 5، پونچھ میں 26، ضلع کوٹلی میں 5 اور بھمبر میں 8 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر میں ڈینگی وائرس کی شدت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈینگی کنٹرول روم کی جانب سے حالیہ رپورٹ کے مطابق مزید 44 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 876 تک پہنچ گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق مظفرآباد میں سب سے زیادہ 562 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس کے علاوہ باغ میں 80، میرپور میں 166، جہلم ویلی میں 10، نیلم ویلی میں 11، سدھنوتی میں 3، حویلی میں 5، پونچھ میں 26، ضلع کوٹلی میں 5 اور بھمبر میں 8 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ آزاد کشمیر کے مختلف ہسپتالوں میں 25 مریض زیر علاج ہیں، جبکہ مزید 190 مریضوں کو صحتیاب ہونے پر گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔ صحت حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بھی مشتبہ علامت کی صورت میں فوراً طبی امداد حاصل کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں ڈینگی کی تصدیق ویلی میں

پڑھیں:

غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں

ایک حالیہ تحقیق نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ غربت اور سماجی محرومی کے شکار افراد میں دل کی ایک سنگین بیماری اینڈو کارڈائٹس زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر لیتی ہے۔

یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دل کے اندرونی حصے، خصوصاً والوز میں انفیکشن پھیل جائے۔ اگر بروقت تشخیص اور بہتر علاج نہ ہو تو یہ دل کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ انفیکشن عموماً اس وقت ہوتا ہے جب بیکٹیریا یا جراثیم خون میں داخل ہو کر دل تک پہنچ جائیں۔ اکثر یہ جراثیم دانتوں، جلد یا کسی زخم کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور پھر دل کے والو پر جم کر کلسٹر بنا لیتے ہیں، جس سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

اینڈو کارڈائٹس کی نمایاں علامات میں بخار، کپکپی، مستقل تھکن، سانس لینے میں دشواری اور دل کی دھڑکن کا بے ترتیب ہونا شامل ہیں۔ بعض مریضوں کی جلد پر سرخ یا جامنی رنگ کے دھبے بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سماجی محرومی کے شکار افراد اس بیماری کے خطرناک نتائج سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں۔ لندن کے تین بڑے اسپتالوں، کنگز کالج، گائز اینڈ سینٹ تھامس اور بارٹس ہیلتھ نے مل کر لندن اینڈو کارڈائٹس ریسرچ نیٹ ورک قائم کیا اور 2013 سے 2023 تک 1,700 سے زائد مریضوں کا ڈیٹا جمع کیا۔

تحقیق کے نتائج نے واضح کیا کہ محرومی یا غریب علاقوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں میں بیماری کے 30 دن یا ایک سال کے اندر موت کا امکان زیادہ تھا۔ ان افراد میں دیگر بیماریوں کی شرح بھی زیادہ پائی گئی، ان کے جسم میں سوزش بڑھ گئی تھی اور ان کے دل کے دائیں حصے میں انفیکشن زیادہ دیکھا گیا۔ مزید یہ کہ وہ عموماً سرجری نہیں کرواتے تھے اور ہسپتال پہنچنے یا علاج کے فیصلے لینے میں مشکلات کا شکار رہتے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انفیکشن پھیلانے والے جراثیم امیر اور غریب دونوں طبقوں میں تقریباً ایک جیسے ہی تھے، لیکن غربت اور سماجی نظراندازی کی وجہ سے غریب مریضوں میں پیچیدگیاں کہیں زیادہ تھیں۔ یہ بھی سامنے آیا کہ ایسے مریضوں میں زیادہ تر خواتین اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے شامل تھے۔

تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ برطانیہ جیسے ملک میں، جہاں سب کو علاج کی مفت سہولت میسر ہے، وہاں بھی غریب طبقہ بدترین صورتحال سے دوچار رہا۔ لہٰذا یہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ ان ممالک میں جہاں صحت کی سہولیات تک مفت رسائی نہیں ہے، صورتحال کہیں زیادہ سنگین ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں
  • حیدرآباد سے پولیو وائرس کے  نئے کیس کی تصدیق 
  • پنجاب میں 24گھنٹوں کے دوران 2 درجن ڈینگی کیسزسامنے آگئے
  • اسلام آباد کے 11 مقامات ڈینگی ہاٹ اسپاٹ قرار، چوبیس گھنٹوں میں مزید 12 کیسز رپورٹ
  • حیدر آباد میں پولیو وائرس کے نئے کیس کی تصدیق
  • پاکستان میں پولیو کے اور کیس کی تصدیق، رواں سال کیسز کی تعداد 27 ہوگئی
  • راولپنڈی میں ڈینگی پر قابو نہ پایا جا سکا، 24 گھنٹوں میں 20 نئے کیس رپورٹ
  • راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو، ایک روز میں مزید 20 مریض رپورٹ
  • راولپنڈی کے اسپتال ڈینگی کے مریضوں سے بھر گئے