لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری سمیت لاہور کے کئی کرائم رپورٹرز، احمد فراز، شہراز نثار، وسیم صابر، یاسر شمون اور مجاہد شیخ، کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے نوٹسز جاری کیے ہیں۔

ان نوٹسز کے ذریعے صحافیوں کو لاہور آفس میں 22 ستمبر تک پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اگر وہ پیش نہ ہوئے تو وہ اپنے دفاع کا حق ضائع کریں گے۔

کرائم رپوٹرز پر کو یہ نوٹسز الیکٹرونک کرائم ایکٹ، پیکا کی متعدد شقوں کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔ ڈیجیٹل ڈیفیمیشن، جھوٹی خبروں کی اشاعت، اور سرکاری افسران کے خلاف ’مضر‘ مہم شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور میں جرائم کی رپورٹنگ میں بہادری کی داستان، خواتین کرائم رپورٹرز

نیشنل کرائم ایجسنی کے مطابق، صحافیوں نے سوشل میڈیا اور میڈیا رپورٹس کے ذریعے لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن فیصل کامران اور دیگر سینئر افسران کے خلاف ’بدنیتی بھری اور بدنام کرنے والی‘ مہم چلائی جو پیکا ایکٹ کے تحت جھوٹی معلومات کی اشاعت اور حکومت مخالف نفرت پھیلانا کے تحت جرم قرار دی جاتی ہے۔

ایک صحافی یاسر شمون، جنہیں ایک پولیس کمپلننٹ عظیم اللہ خان کی شکایت پر نوٹس ملا، الزام لگایا گیا کہ انہوں نے سینئر پولیس افسران کے خلاف مضر مہم چلائی۔ پی ایف یو جے اور لاہور پریس کلب کے مطابق، یہ نوٹسز صحافیوں کی پولیس کے خلاف حالیہ تنازعات کا نتیجہ ہیں، جو کرائم رپورٹنگ کے دوران پیدا ہوئے ہیں۔

صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے اور دیگر صحافیوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کسی پولیس آفسر کو ٹارگٹ نہیں، کیا البتہ پنجاب میں بڑھتے ہوئے کرائم پر ضرور بات کی ہے۔ لاہور پولیس خوف زدہ ہے کہ کرائم اور جرائم بڑھنے کی وجہ کیوں عوام کو بتا رہے ہیں، اسی وجہ سے صحافیوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں صحافیوں کے تحفظ کا قانون کیوں ضروری ہے؟

اب نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سے ہمیں نوٹس دیے گئے ہیں یہ پولیس اور این سی سی آئی اے کی ملی بھگت سے جاری کیے گئے ہیں، ہم اب یہ مقدمہ لڑیں گے اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ بار اور سپریم کورٹ بار نے بھی پیکا ایکٹ اور صحافیوں کو جاری ہونے والے نوٹسز کی بھر پور مذمت کی ہے اور ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی صحافی برادری کے ساتھ ہوں اگر نیشنل کرائم ایجنسی کسی کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو وہ مجھے سب سے پہلے گرفتار کرے، ہم حق پر ہیں اور ہم حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

حکومتی مؤقف کیا ہے؟

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعلات عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت کسی کو نوٹسز بھیجنے میں فریق نہیں۔ لاہور پولیس اور کرائم رپوٹرز کا جو ایشو چل رہا ہے، اس پر حکومت نے پولیس آفیسر اور لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کو

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: لاہور پریس کلب صحافیوں کو کے خلاف

پڑھیں:

 لاہور کی 30 سالہ پرانی پرندہ مارکیٹ کیوں مسمار کی گئی؟

پرندہ مارکیٹ لاہور کی قدیم اور مشہور مارکیٹوں میں سے ایک تھی، جو دہائیوں سے پرندوں اور پالتو جانوروں کی خرید و فروخت کا مرکز تھی۔ دکانداروں نے الزام لگایا کہ نوٹس کے باوجود معاوضے کا وعدہ پورا نہ کیا گیا، جس سے سینکڑوں خاندان بے روزگار ہو گئے ہیں۔

داتا دربار توسیعی منصوبہ اور مسماری کی کارروائی

لاہور میں حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کے دربار کی توسیع اور بھاٹی گیٹ سے موہنی روڈ تک ری ماڈلنگ منصوبے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹری پیڈز پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ میں رِٹ قابلِ سماعت قرار

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور ٹریفک انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹ پلاننگ ایجنسی (ٹیپا) کی مشترکہ ٹیموں نے بھاٹی چوک میں واقع تیس سال پرانی پرندہ مارکیٹ کو مکمل طور پر مسمار کر دیا ہے۔

5 نومبر کو علی الصبح داتا دربار اور بھاٹی چوک ری ماڈلنگ و توسیعی منصوبے کے تحت ایل ڈی اے، ٹیپا، محکمہ اوقاف اور پولیس کے تعاون سے مارکیٹ گرائے جانے کی کارروائی کی گئی، جس میں میونسپل کارپوریشن کی ملکیت والی 16 کنال اراضی پر قائم 152 دکانوں کو مسمار کر دیا گیا اور سرکاری جگہ کو واگزار کروا لیا گیا۔

ایل ڈی اے کا مؤقف

ایل ڈی اے کے ترجمان کے مطابق یہ مارکیٹ غیر قانونی تھی اور اسے خالی کرنے کے لیے کئی بار نوٹسز دیے گئے تھے، لیکن دکانداروں نے جگہ خالی نہیں کی۔ اب اس جگہ کو واگزار کروایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں پیپلز پارٹی کے شریک اقتدار ہونے کا امکان

ترجمان نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، اور آپریشن کی وجہ سے جانوروں کے ملبے تلے دبنے کے دعوے مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں۔

دکانداروں کا احتجاج

تاہم دکانداروں نے آپریشن پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رات کے اندھیرے میں اچانک کارروائی کی گئی، جس سے انہیں قیمتی پرندوں اور سامان کو محفوظ بنانے کا موقع تک نہ ملا۔

کئی دکانداروں کے مطابق ملبے تلے سینکڑوں پرندے اور جانور دب کر ہلاک ہو گئے، جبکہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ متاثرین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے فوری معاوضہ اور متبادل روزگار کا مطالبہ کیا ہے۔

حکام کا مؤقف اور عوامی ردعمل

صوبائی وزیر ہاؤسنگ بلال یاسین نے حال ہی میں سائٹ کا دورہ کیا اور منصوبے کی تفصیلات پر بریفنگ لی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی تجاوزات ختم کرنے اور شہری خوبصورتی بڑھانے کے لیے ضروری تھی۔

تاہم سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل شدید ہے اور کئی صارفین نے اسے ظلم قرار دیا ہے۔ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ متاثرین کے مسائل جلد حل کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلال یاسین پرندہ مارکیٹ تجاوزات صوبائی وزیر ہاؤسنگ لاہور

متعلقہ مضامین

  • ڈکی بھائی رشوت کیس: این سی سی آئی کے گرفتار 7 افسران مستعفی
  •  لاہور کی 30 سالہ پرانی پرندہ مارکیٹ کیوں مسمار کی گئی؟
  • انٹرنیٹ پر شہریوں کا ڈیٹا بیچنے والا ملزم گرفتار، ڈیٹا ہارڈ ڈسک برآمد
  • نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پولیس گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے مشترکہ کمیٹی قائم
  • نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے گرفتار 7 افسران نے استعفیٰ دیدیا
  • یو ٹیوبر ڈکی بھائی کی تحقیات کرنے والے 7 گرفتار افسران مستعفی
  • ڈکی بھائی اور دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے رشوت کا معاملہ، 7 گرفتار افسران کے استعفے وزارت داخلہ کو موصول
  • ڈکی بھائی اور دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے رشوت لینےکے معاملے میں بڑی پیشرفت
  • لاہور ، ہوٹل میں گینگ ریپ کا ڈراپ سین، ملزمہ خود قصور وار نکلی
  • لاہور کے ہوٹل میں گینگ ریپ کا ڈراپ سین، ملزمہ خود قصور وار نکلی