امریکی صدر سے ملاقات میں پاکستان، ترکیہ، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن اور انڈونیشیا کے سربراہان نے شرکت کی۔ مسلمان ممالک کے رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی پر تجاویز پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلامی مملکت کے سربراہان سے ملاقات ختم ہوگئی۔ ملاقات میں غزہ سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلم ملکوں کے سربراہوں سے ملاقات تقریباً 50 منٹ تک جاری رہی، ملاقات کے بعد رہنماء بات چیت کئے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔ امریکی صدر سے ملاقات میں پاکستان، ترکیہ، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن اور انڈونیشیا کے سربراہان نے شرکت کی۔ مسلمان ممالک کے رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی پر تجاویز پیش کیں۔

اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں اور غزہ سے تمام اسرائیلی قیدیوں کی واپسی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر ہونے والی میٹنگ کامیاب ہونے کی امید ہے، روس کو بھی جنگ روکنا ہوگی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اسلامی ملکوں کے سربراہوں سے ملاقات اعزاز ہے، آپ سب نے بہترین کام کیا، جو قابل تعریف ہے۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر اور مسلم ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات کو نہایت مفید قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات رہنماو ں

پڑھیں:

ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی

انتخابی مہم کے دوران خود کو "امن کا امیدوار" کے طور پر متعارف کروانے اور نئی جنگیں شروع کرنے سے گریز کا وعدہ دینے والے انتہاء پسند امریکی صدر نے شیخیاں بگھارتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایران کیخلاف اسرائیلی ہوائی حملوں کی کمان "مَیں" نے کی! اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں شیخیاں بگھارتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "مَیں" نے 12 روزہ جنگ میں ایران پر اسرائیلی حملے میں "بنیادی کردار" ادا کیا تھا۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا تھا.. یہ حملہ بہت، بہت طاقتور تھا.. اور اس کی ذمہ داری "میرے پاس" تھی! 

واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل و امریکہ کی 12 روزہ جنگ کا آغاز 13 جون 2025ء کے روز اسرائیلی حملوں سے ہوا تھا جن میں متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں اور اعلی عسکری قیادت کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے چند گھنٹوں بعد ہی ایران نے تل ابیب، حیفا اور اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل اور ڈرون طیارے فائر کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا تھا۔ امریکہ نے جنگ کے پہلے روز سے ہی ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل کا دفاع شروع کیا تاہم، جنگ کے 9ویں روز ہی "جنگ بندی" کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ و اسرائیل نے 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر براہ راست بمباری بھی کی۔ بعد ازاں اس دعوے کے ساتھ کہ اس کے حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری تنصیبات "مکمل طور پر تباہ" ہو گئی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا "یکطرفہ اعلان" کیا جسے ایران نے بھی قبول کر لیا۔

عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں قابض اسرائیلی رژہم کے وسیع جانی و مالی نقصانات اور اس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے اسرائیلی دفاعی میزائلوں خصوصا امریکی تھاڈ (THAAD) میزائلوں کے ذخیرے کا خاتمہ بھی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے "اہم محرکات" میں سے ایک تھا۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقہ میں جی 20 اجلاس میں کوئی امریکی عہدیدار شریک نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاکستانی سفیر کی امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات، تعلقات کے فروغ پر گفتگو
  • امریکی ایٹمی دھمکیوں اور بڑھکوں پر چین کا سخت ردِعمل
  • ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بدل سکتے ہیں، ان سے ملنا چاہتا ہوں، کرسٹیانو رونالڈو امریکی صدر کے مداح نکلے
  • قازقستان ابراہیمی معاہدے میں شامل ہورہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • راکھی ساونت کا نیا شوشہ،ڈونلڈ ٹرمپ میرے حقیقی والد ہیں
  • ’ڈونلڈ ٹرمپ میرے حقیقی والد ہیں‘، راکھی ساونت کا حیران کن دعویٰ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن، میئر نیویارک ظہران ممدانی کی مدد کرنے کو تیار
  • ٹرمپ کو دھچکا: نیویارک میں میئر کے تاریخ ساز انتخابات، مسلم امیدوار زہران ممدانی کامیاب