خلیج تعاون کونسل کا بڑا فیصلہ: اب ایک ویزے پر 6 خلیجی ممالک کا سفر کریں
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
خلیج تعاون کونسل کا بڑا فیصلہ: اب ایک ویزے پر 6 خلیجی ممالک کا سفر کریں WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز
دبئی: خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ شینجن ماڈل کی طرز پر ایک مشترکہ سیاحتی ویزا متعارف کرائے گی، جسے ’’جی سی سی گرینڈ ٹورز‘‘ کہا جا رہا ہے۔ یہ ویزا 2025 کے آخر میں آزمائشی بنیادوں پر شروع ہوگا اور بعد میں مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔
اس ویزا کے ذریعے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، کویت اور عمان کے درمیان باآسانی سفر ممکن ہوگا۔ جی سی سی سیکریٹری جنرل جاسم البدوائی کے مطابق یہ منصوبہ آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے درخواستیں دی جا سکیں گی۔
یہ ویزا خاص طور پر خطے میں مقیم لاکھوں غیر ملکی رہائشیوں کے لیے سہولت فراہم کرے گا۔ اب انہیں ہر ملک کے لیے الگ الگ ویزا لینے کے بجائے ایک ہی ویزا پر 6 ممالک کا سفر کرنے کی اجازت ہوگی، جس سے وقت اور اخراجات دونوں بچیں گے۔
توقع ہے کہ اس ویزا کی مدت 30 سے 90 دن تک ہوگی اور سیاحت، کاروبار، ثقافت و تحقیق سمیت مختلف شعبوں میں آسانی پیدا کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام جی سی سی کو ایک متحدہ سیاحتی مرکز کے طور پر اجاگر کرے گا اور خطے کی معیشت کو مزید فروغ دے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصاحبزادہ فرحان اہم کارنامہ انجام دینے والے چوتھے پاکستانی کھلاڑی بن گئے وزیراعظم سے ملاقات: ورلڈبینک کے صدر پاکستان کے اصلاحاتی اقدامات کے معترف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وزیر اعظم شہباز شریف کی غیر رسمی ملاقات غزہ کیلئے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے، کمیونیکیشن مفلوج، کارکنوں کی جانوں کو خطرہ پہلگام حملےکے بعد کے واقعات سے واضح ہےکہ مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں: او آئی سی رابطہ گروپ صنم جاوید کی بہن کی بازیابی کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر چند برس میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وزیر آئی ٹیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
عرب اور مسلم رہنماؤں کی ٹرمپ سے مشترکہ ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 ستمبر 2025ء) اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے اتوار کے روز بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی چھ اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے ہمراہ منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
شہباز شریف 22 سے 26 ستمبر تک نیویارک میں ہیں، جہاں وہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، سینیئر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی ہوں گے۔اطلاعات ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان، سعودی عرب، ترکی، قطر، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، انڈونیشیا اور مصر کے رہنماؤں کو مشترکہ اجلاس کے لیے مدعو کیا ہے۔
(جاری ہے)
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق مسلم رہنما اس موقع پر "علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
" یہ ملاقات اس تناظر میں اہم ہے کہ کئی مغربی ممالک نے فلسطین کو بطور ایک ریاست تسلیم کر لیا ہے۔ ملاقات میں امکانات کیا ہیں؟امریکہ کے ایک میڈیا ادارے ایکسس نے دو عرب عہدیداروں کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منگل کے روز عرب اور بعض دیگر مسلم رہنماؤں کے ایک منتخب گروپ سے ملاقات کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
تاہم ادارے نے یہ بھی کہا کہ جب اس نے وائٹ ہاؤس سے اس بارے میں رابطہ کیا، تو اس نے فوری طور پر اس پیشرفت پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
امریکی میڈیا ادارے نے ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ منگل کے روز ہی ٹرمپ خلیج فارس کے متعدد ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، عمان، بحرین اور کویت کے سربراہان سے بھی الگ الگ ملاقات کریں گے۔
اس ملاقات میں ایک اہم مسئلہ قطر میں اسرائیلی حملے کے بارے میں خلیجی ممالک کے تحفظات ہیں۔ عرب حکام کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک ٹرمپ انتظامیہ سے یہ یقین دہانی حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ ایسے حملے دوبارہ نہیں ہوں گے۔
ٹرمپ اور شہباز شریف کی ملاقاتپاکستان کے معروف اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے مشترکہ ملاقات کے دوران ہی شہباز شریف اور ٹرمپ کے درمیان علیحدہ دو طرفہ ملاقات بھی زیر غور ہے۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپس آنے کے بعد یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت ہو گی۔وزیر اعظم شہباز شریف 26 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ دفتر خارجہ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ "وزیر اعظم شہباز شریف بین الاقوامی برادری پر زور دیں گے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں حق خود ارادیت سے انکار کے حالات کو حل کرے۔
"بیان میں مزید کہا گیا کہ اجلاس کے دوران "وہ علاقائی سلامتی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تشویش کے دیگر مسائل بشمول موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلامو فوبیا اور پائیدار ترقی پر پاکستان کے نقطہ نظر کو بھی اجاگر کریں گے۔"
توقع ہے کہ وہ سلامتی کونسل کے ایک منتخب رکن کے طور پر پاکستان کے کردار کو اجاگر کریں گے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے، تنازعات کو روکنے اور امن و خوشحالی کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اسلام آباد کے عزم کی توثیق کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اپنے قیام کے دوران چین، اٹلی اور کینیڈا کے وزرائے اعظم، ایران کے صدر، قطر کے امیر، یورپی یونین اور ورلڈ بینک کے سربراہان کے علاوہ آئی ایم ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقاتیں کر سکتے ہیں، حالانکہ ابھی ان ملاقاتوں کا ایجنڈہ طے نہیں ہے۔
حکام نے کہا کہ "عالمی رہنماؤں کے سب سے بڑے سالانہ اجتماع" میں شہباز کی شرکت کثیرالجہتی کے لیے پاکستان کے عزم کی عکاسی کرے گی اور قیام امن، موسمیاتی مسائل اور پائیدار ترقی کے لیے اس کے دیرینہ تعاون کو اجاگر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔
ادارت: جاوید اختر