Jasarat News:
2025-09-24@17:16:01 GMT

جی میل صارفین کے لیے گوگل نے نیا فیچر متعارف کرا دیا

اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کیلیفورنیا: ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے نے جی میل صارفین کے لیے ایک نیا اور اہم فیچر متعارف کروا دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل نے جی میل صارفین کے لیے ایک بظاہر چھوٹی مگر نہایت کارآمد اپ ڈیٹ متعارف کرائی ہے، جس کے تحت اب اینڈرائیڈ فونز پر نوٹیفکیشن میں ہی مارک ایز ریڈ کا بٹن شامل کر دیا گیا ہے۔ یہ فیچر اُن صارفین کے لیے خاص طور پر مددگار ہوگا جن کے ان باکس میں ہزاروں غیر پڑھی گئی (Unread) ای میلز موجود ہوتی ہیں۔

کمپنی کے مطابق اس نئے آپشن کی آزمائش کئی ماہ سے جاری تھی اور اب اسے باضابطہ طور پر تمام اینڈرائیڈ صارفین کے لیے فراہم کر دیا گیا ہے۔ اس بٹن کے ذریعے صارفین نوٹیفکیشن سے ہی فیصلہ کر سکیں گے کہ کون سی ای میلز کو کھول کر پڑھنے کی ضرورت ہے اور کنہیں براہِ راست ’ریڈ‘ کے طور پر مارک کر دینا چاہیے۔

ٹیک ماہرین کے مطابق اس اپ ڈیٹ سے جی میل استعمال کرنے والوں کا قیمتی وقت بچے گا، کیونکہ انہیں غیر ضروری میلز کو کھولنے کے لیے بار بار ایپ یا براؤزر پر جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ایک تحقیق کے مطابق ایک جی میل صارف کو اوسطاً روزانہ 10 سے 11 ای میلز موصول ہوتی ہیں، جو وقت پر نہ پڑھی جائیں تو ان ریڈ میلز کی تعداد تیزی سے بڑھتی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ آئی فون صارفین کے لیے یہ فیچر پہلے ہی دستیاب تھا جبکہ دیگر ایپس مثلاً واٹس ایپ میں بھی ’مارک ایز ریڈ‘ کا آپشن موجود ہے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ اینڈرائیڈ جی میل نوٹیفکیشن میں یہ نیا اضافہ صارفین کے ای میل مینجمنٹ کے تجربے کو مزید بہتر بنائے گا۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: صارفین کے لیے کے مطابق جی میل

پڑھیں:

انسٹاگرام پر وائرل ساڑھی فیچر: تفریح یا پرائیویسی کے لیے خطرہ؟

سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں میں ایک نیا رجحان تیزی سے مقبول ہو رہا ہے جس میں صارفین اپنی تصاویر کو ’ریٹرو ساڑھی‘ انداز میں تبدیل کروانے کے لیے ’Google Gemini Nano Banana‘ نامی اے آئی ٹول استعمال کر رہے ہیں۔

یہ ٹول صارف کی اپلوڈ کی گئی تصویر کو روایتی بھارتی انداز میں ایک سیلفی میں بدل دیتا ہے، جسے خاص طور پر انسٹاگرام اور فیس بک پر شیئر کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈیپ فیک سے ڈیٹا چوری تک، اے آئی سے ذاتی تصاویر بنوانا کتنا خطرناک؟

واضح رہے کہ اس ٹرینڈ کو فالو کرنے کے لیے خواتین بڑی تعداد میں اس اے آئی ٹول کو استعمال کر رہی ہیں۔

پرائیویسی کے خدشات

اس فیچر کے ساتھ پرائیویسی سے متعلق سنگین سوالات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ گوگل دعویٰ کرتا ہے کہ وہ صارفین کی تصاویر کو ماڈل کی تربیت یا کسی تیسرے فریق کو فراہم نہیں کرتا، تاہم کئی صارفین کے تجربات اور سیکیورٹی ماہرین کے انتباہات اس دعوے پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔

پولیس کی وارننگ اور جعلی ایپس

بھارت کے شہر جالندھر میں پولیس نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ اس ٹرینڈ کے ذریعے ان کی تصاویر کے ساتھ شناختی چوری، چہرے کی شناخت کے ذریعے دھوکہ دہی اور جعلی اے آئی ایپس کے ذریعے مالی نقصانات جیسے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

 کئی جعلی ایپس ’بنانا اے آئی‘ کے نام پر صارفین سے ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ایک صارف کا تجربہ اور خدشات

ان خدشات کا اندازہ اس وقت ہوا جب ممبئی کی ایک خاتون بھاونانی نے اس ایپ کا تجربہ شیئر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جو تصویر انہوں نے اے آئی کو دی تھی، اس میں ان کے بازو پر موجود تل نظر نہیں آ رہا تھا۔ لیکن اے آئی سے بنائی گئی تصویر میں وہ تل واضح تھا جو ان کے جسم پر موجود ہے۔

یہ واقعہ سوشل میڈیا پر خوف و حیرت کا باعث بنا اور صارفین میں یہ خدشہ پیدا ہوا کہ کہیں اے آئی سسٹمز ان کی پرانی تصاویر یا کسی اور ذریعے سے پوشیدہ معلومات تک رسائی تو حاصل نہیں کر رہے؟

گوگل کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ نینو بنانا گوگل فوٹوز، جی میل یا کلاوڈ ڈرائیو جیسی سروسز سے معلومات حاصل نہیں کرتا اور تل کا دکھایا جانا محض ایک اتفاق ہو سکتا ہے۔

ماہرین کی آرا اور احتیاطی تدابیر

تکنیکی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ جب بھی صارفین اے آئی ایپس یا فیچرز استعمال کریں تو پہلے ان کی پرائیویسی پالیسی کا بغور جائزہ لیں اور ذاتی نوعیت کی تصاویر یا معلومات اپ لوڈ کرنے سے گریز کریں۔ ورنہ آنے والے وقت میں ڈیپ فیکس، شناختی چوری اور ڈیجیٹل بلیک میلنگ جیسے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

پاکستانی ماہر کی رائے

کراچی سے تعلق رکھنے والے اے آئی ایکسپرٹ میثم رضا نے اس حوالے سے کہا کہ ایسے اے آئی فیچرز میں صارفین کو ہمیشہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

بظاہر یہ ٹولز تفریح کے لیے بنائے جاتے ہیں، لیکن ان کی ٹریننگ ڈیٹا اور پروسیسنگ طریقہ کار مکمل طور پر صارفین کے علم میں نہیں ہوتا۔

اگر کوئی فیچر غیر متوقع طور پر درست یا پوشیدہ معلومات ظاہر کر دے تو یہ اس بات کا عندیہ ہے کہ ہمیں اپنی پرائیویسی کے بارے میں مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈیپ فیک سے ڈیٹا چوری تک، اے آئی سے ذاتی تصاویر بنوانا کتنا خطرناک؟

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑا خطرہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جعلی ایپس اصل برانڈ کے نام پر سامنے آتی ہیں، جو صارفین کا ذاتی ڈیٹا اور تصاویر ہتھیانے کے بعد انہیں بلیک میل یا شناختی چوری کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔

بلیک میلنگ اور ڈیجیٹل فراڈ

صارفین کو چاہیے کہ کسی بھی اے آئی ایپ یا فیچر کو استعمال کرنے سے پہلے اس کی پرائیویسی پالیسی لازماً پڑھیں اور ذاتی نوعیت کی تصاویر یا حساس معلومات اپ لوڈ کرنے سے اجتناب کریں، بصورتِ دیگر مستقبل میں ڈیپ فیکس، بلیک میلنگ اور ڈیجیٹل فراڈ جیسے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی بنانا بلیک میلنگ بنانا جمنائی ڈیجیٹل فراڈ ساڑھی فیچر

متعلقہ مضامین

  • میسجز کا ترجمہ کریں فوراً، واٹس ایپ نے شاندار فیچر متعارف کرا دیا
  • گوگل نے پاکستان میں اے آئی پلس پلان لانچ کردیا
  • گوگل نے پاکستان میں اے آئی پلس پلان متعارف کرا دیا
  • واٹس ایپ میں نیا ٹرانسلیشن فیچر متعارف، استعمال کا طریقہ جانیں
  • گوگل نے پاکستان میں اے آئی پلس پلان متعارف کروا دیا
  • انسٹاگرام پر وائرل ساڑھی فیچر: تفریح یا پرائیویسی کے لیے خطرہ؟
  • فیس بک ڈیٹنگ میں اے آئی اسسٹنٹ کانیا فیچر متعارف
  • خاص پیغام کی یادہانی کے لیے واٹس ایپ کا نیا فیچر متعارف
  • واٹس ایپ کا انقلابی فیچر: اب گروپ چیٹ میں ایک کلک سے سب کو ٹیگ کریں