وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرثانی کرے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
پشاور:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔
مشیراطلاعات کے پی بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا میں آئے روز جنازے اٹھ رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معصوم شہری، بچے اور خواتین نشانہ بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سردمہری افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ و فاق نہ خود افغانستان سے بات چیت کر رہا ہے اور نہ خیبر پختونخوا حکومت کو بات کرنے دے رہا ہے، وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں قبائلی جرگوں کا انعقاد کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ امن و امان کے قیام میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ساتھ دے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کی نااہل حکومت اس اہم مسئلے پر بھی سیاست کر رہی ہے اور وفاقی حکومت وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی مخلصانہ کوششوں کو سیاست کی نذر کر رہی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان وفد بھیجنے کے حوالے سے ٹی او آرز پر بھی چپ سادھ لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وفاق کی سنجیدگی انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر انسانی جانوں کے ضیاع کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے وفاقی حکومت بیرسٹر سیف وزیر اعلی نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت نے 3 اور 16 ایم پی اوز اور دفعہ 144 میں ترمیم کی منظوری دے دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبرپختونخوا حکومت نے قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں مذکورہ قوانین پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کی نگرانی میں چار رکنی کمیٹی مجوزہ قوانین میں اصلاحات کی سفارشات پیش کرے گی تاکہ قوانین عوامی مفاد کے لیے استعمال ہوں اور انہیں سیاسی یا انتقامی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روکا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر شہری کو آزادی اظہار اور پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے، تاہم عوامی سہولت اور احتجاج کے حق کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے نیا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا تاکہ عوام کو کسی قسم کی مشکلات نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر قانون کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں، اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق قوانین کو بہتر بنایا جائے گا، سیاسی انتقام کے امکانات والے نکات قوانین سے نکالے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے عوام کی جان و مال کی حفاظت اور سہولیات کی فراہمی کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم، چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے شرکت کی۔