Express News:
2025-11-09@10:29:00 GMT

بچوں کی جسمانی تربیت کو محفوظ کیسے بنائیں

اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT

بچوں کی نشوونما کے لیے باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں ضروری ہیں۔ یہ مضبوط ہڈیوں اور پٹھوں کی تعمیر میں مدد کرتی ہیں،قلبی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔جسمانی سرگرمی بچوں میں خود اعتمادی کو بڑھانے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے یہ تناؤ اور اضطراب کے لیے ایک قدرتی راستہ ہے اس کے علاوہ جذباتی بہبود کو فروغ دیتی ہے۔

 ایک ہی عمر کے بچوں کی مہارتیں اور ذہنی پختگی مختلف ہو سکتی ہیں۔ عام طور پر، وہ بچے اور نو عمر لڑکے لڑکیاں جو کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے تیار ہوں، وہ کسی نہ کسی قسم کی ورزش شروع کر سکتے ہیں۔ چھوٹے بچے وزن کے بغیر جسمانی وزن پر مبنی ورزشیں، جیسے کہ چھلانگیں لگانا، شروع کر سکتے ہیں۔

بچوں کے لیے جسمانی سرگرمیوں کی تربیت محفوظ ہے یا نہیں؟

بچوں کا طاقت بڑھانے کا پروگرام بڑوں کی ورزش کا چھوٹا ورژن نہیں ہونا چاہیے۔ بچوں کو درست طریقہ سیکھنا چاہیے، ان کی نگرانی کی جانی چاہیے، ان کے لیے مناسب سائز کے آلات ہونے چاہئیں، اور انہیں یہ سکھانا چاہیے کہ آلات کو محفوظ طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔

اسکولوں، جم اور ویٹ رومز میں کام کرنے والے ٹرینرز تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور انھیں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ کس فورس کو کیسے استعمال کرنا ہے، مگر کوشش کریں کہ ایسا ماہر ملے جس کے پاس بچوں اور نو عمر افراد کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ اور باقاعدہ سرٹیفیکیشن ہو۔

اگر درست طریقے سے بچوں کو ورزش یعنی طاقت کی تربیت دی جائے تو وہ محفوظ ہوسکتی ہے اور بڑھتی ہڈیوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ اپنے بچے کو طاقت کی تربیت شروع کروانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ اگر بچے کو کچھ خاص طبی مسائل ہوں جیسے کہ قابو سے باہر ہائی بلڈ پریشر، مرگی،دل کی بیماریاں یا دیگر مسائل تو ڈاکٹر کی اجازت ضروری ہے۔

تربیت کے دوران حفاظت کے نکات:

بچوں کو قریبی نگرانی میں اور درست تکنیک کے ساتھ ورزش کروائی جائے۔

ویٹ یا کیٹل بیل اٹھانے سے پہلے بغیر وزن کے مشقیں کر کے تکنیک سیکھنی چاہیے۔

جب بچہ کسی مشق کو صحیح طریقے کے ساتھ آرام سے 8–12 بار کر سکے، تو وزن اٹھانے کے اوزار آہستہ آہستہ شامل کیے جا سکتے ہیں۔

بچوں کو بڑوں کے لیے بنے آلات ہرگز استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔

زیادہ تر چوٹیں اس وقت ہوتی ہیں جب بچہ مذاق یا کھیل تماشے میں لگا ہو یا اس کی نگرانی نہ ہو۔ سب سے عام چوٹ پٹھوں کے کھچاؤ کی ہوتی ہے۔

طاقت بڑھانے کے لیے بچوں اور نو عمر افراد کو ہلکے وزن یا کم مزاحمت سے شروع کرنا چاہیے اور ایک یا دو سیٹ میں 8–12 بار ورزش کرنی چاہیے، نہ کہ بھاری وزن تھوڑے وقفوں کے ساتھ اٹھانا۔وزن بچے کی عمر، قد، تکنیک، تجربے اور جسمانی طاقت پر منحصر ہونا چاہیے۔اگر کوئی بچہ کسی وزن کو صحیح طریقے سے آٹھ بار نہیں اٹھا سکتا، تو وہ وزن اس کے لیے بہت زیادہ ہے۔

ایسے پروگرام منتخب کریں جہاں انسٹرکٹر بچوں پر مکمل توجہ دے سکے۔ چھوٹے بچوں کو زیادہ توجہ درکار ہوگی جبکہ تجربہ کار نوجوان کھلاڑی نسبتاً خود مختار ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سکتے ہیں بچوں کو کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

27ویں ترمیم پر عوامی مشاورت ہونی چاہیے‘سراج الحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چارسدہ (صباح نیوز) جماعت اسلامی پاکستان کے سابق مرکزی امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کے اختیارات محدود اور وفاق کے اختیارات بڑھائے جا رہے ہیں یہ اقدامات جمہوریت کے نام پر سول مارشل لا نافذ کرنے کی کوشش ہیں ، 18ویں ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم پر بھی عوامی مشاورت ہونی چاہیے۔ چارسدہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ دونوں ممالک کے لیے تباہی کا باعث ہوگی کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں امن جرگہ سسٹم اور مذاکرات سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں پاکستان اور افغانستان کو تصادم کی آگ میں دھکیلنا چاہتی ہیں اس لیے تمام سیاسی جماعتیں اور علما کرام جرگہ سسٹم کے ذریعے امن کے لیے کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا جنگ کی صورت میں سب سے زیادہ متاثر ہوگا اور امن جرگہ کا قیام خوش آئند اقدام ہے، تمام جماعتوں کو اس میں شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا امن و امان کے لحاظ سے سینڈوچ کی مانند بن چکا ہے،وفاق اور صوبہ اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کر رہے، عوام خمیازہ بھگت ر ہے ہیں ۔سراج الحق نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم راتوں رات منظور کرنا جمہوری اصولوں کے منافی ہے ملک میں کوئی ایمرجنسی نہیں تھی کہ ترمیم عجلت میں منظور کی جائے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی پارٹیوں کو پیکجز دے کر ترمیم منظور کرانا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ ملک میں قانون کی بالادستی اور شفاف انتخابات کے بغیر ترقی ممکن نہیں،جماعت اسلامی آئین و قانون کی حکمرانی اور صوبائی خودمختاری کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

خبر ایجنسی سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم پر عوامی مشاورت ہونی چاہیے‘سراج الحق
  • یہ دنیا بچوں کی امانت ہے
  • پنجاب میں آئی ٹی گریجویٹس کیلیے تاریخی موقع:وزیراعلیٰ آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام کا آغاز
  • ہمیں بچوں کو دل ٹوٹنے جیسے مشکل مراحل کے لیے بھی تیار کرنا چاہیے : صائمہ قریشی
  • چیف منسٹر آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام کا آغاز، گریجویٹس کے لیے روزگار اور تربیت کا شاندار موقع
  • سرگودھا ضمنی الیکشن روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • حصول علم میں اصل رکاوٹ
  • موسم کی تبدیلی مختلف بیماریوں کی پیدا کررہی ہے ،ڈاکٹر نوید
  • حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے، فضل الرحمان
  • 27ویں آئینی ترمیم کے بعد28ویں بھی آئے گی، فیصل واوڈا