قائداعظم کے نواسے اور اہلِ خانہ پر جعلسازی کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
ممبئی پولیس نے بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے نواسے اور معروف بزنس ٹائیکون نوسلی نیول واڈیا سمیت ان کے اہلِ خانہ اور چند دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔نوسلی پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی دستاویزات تیار کرکے عدالت میں استعمال کیے۔ نوسلی واڈیا کی عمر 81 برس ہے، اور وہ بھارت کے نمایاں بزنس خاندانوں میں شمار ہوتے ہیں۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ مقدمہ میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ بوریولی کے حکم پر درج کیا گیا۔ عدالت نے بانگور نگر پولیس کو ہدایت دی کہ نوسلی واڈیا، ان کی اہلیہ مورین واڈیا، بیٹے نیس واڈیا اور جہانگیر واڈیا سمیت دیگر ساتھیوں کے خلاف دھوکا دہی اور جعلسازی کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی جائے۔یہ کیس دراصل ایک 30 سال پرانے ڈیولپمنٹ ایگریمنٹ سے جڑا ہوا ہے جو واڈیا اور فیرانی ہوٹلز کے درمیان ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت مالاد کی زمین کو ترقی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور واڈیا کو کل آمدنی کا 12 فیصد ملنا تھا۔ تاہم 2008 میں تنازعات کھڑے ہوگئے جس کے بعد معاملہ قانونی جنگ میں بدل گیا اور بمبئی ہائی کورٹ سے ہوتا ہوا سپریم کورٹ تک جا پہنچا۔پیر کو درج ہونے والی نئی ایف آئی آر میں بھارتیہ نیا یا سنہیتا کی کئی دفعات شامل کی گئی ہیں، جن میں دھوکا دہی، جعلسازی، مجرمانہ سازش اور جعلی دستاویزات عدالت میں پیش کرنے جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ فیرانی ہوٹلز کے سی ای او مہندرا چاندے نے پولیس کو شکایت درج کراتے ہوئے الزام لگایا کہ ملزمان نے 2010 میں بمبئی ہائی کورٹ کے ایک کمرشل مقدمے میں جعلی کاغذات استعمال کیے۔شکایت کنندہ کے مطابق انہوں نے پہلے بانگور نگر پولیس اسٹیشن اور پھر ممبئی پولیس کمشنر کو بھی آگاہ کیا، لیکن ایف آئی آر درج نہ ہونے پر انہوں نے عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت کے حکم پر آخرکار پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔بانگور نگر پولیس کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ معاملہ ابھی تحقیقات کے ابتدائی مرحلے میں ہے اور چونکہ اس میں بڑی تعداد میں کاغذات شامل ہیں، اس لیے جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد ہی کوئی مؤقف اختیار کیا جائے گا۔اخباری رپورٹ کے مطابق نوسلی واڈیا کے بیٹے نیس واڈیا سے اس معاملے پر رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ تبصرے کے لیے دستیاب نہ ہوسکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی
سٹی42: پاکستان کے آئین میں مجوزہ ستائیس ویں ترمیم کے اہم نکات میں سر فہرست آئینی عدالت کا قیام، آرٹیکل (3) 184 کے تحت سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کا متنازعہ ہو جانے والا اختیار ختم کرنا، صدرِ مملکت کو فوجداری مقدمہ سے تاحیات استثنا حاصل ہونا اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کا سیریمونیل عہدہ ختم کر کے پاکستان آرمی کے چیف کو "چیف آف ڈیفینس فورسز" کی ذمہ داری سونپنا شامل ہیں۔
موٹر سائیکل سوار کا 21 لاکھ روپے کا چالان، ایک قومے(،) نے کیا سے کیا کردیا
وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائےگی۔وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر تعداد میں جج مقرر کئے جائیں گے۔
سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتیں آئینی عدالت کے فیصلوں کی پابند
وفاقی آئینی کورٹ کے فیصلےکی سپریم کورٹ سمیت پاکستان کی تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔
ون ڈے سیریز میں بڑی فتح، وزیراعظم اور محسن نقوی کی قومی ٹیم کو مبارکباد
سپریم کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔
آئینی عدالت کے جج کون ہوں گے
چیف جسٹس آف پاکستان آئینی کورٹ اور ججوں کا تقرر صدر کریں گے۔
وفاقی آئینی عدالت کے جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر کام کریں گے۔
آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر تین سال کےلئےہوگا۔
بابراعظم نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 15000 رنز مکمل کرلیے
صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی کورٹ کا پہلا چیف جسٹس تقرر کرے گا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے ججز کا تقرر صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت سے کرےگا۔
آئینی عدالت کے چیف جسٹس اپنی تین سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہو جائیں گے۔جب بھی ضرورت پڑا کرےگی، صدر مملکت آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا کریں گے۔
سانحہ نو مئی کے مجرم کی نشست مسلم لیگ نون کو مل گئی، بلال فاروق بلامقابلہ ایم این اے
آئینی عدالت کیا کرےگی
صدر مملکت قانون کی تشریح سے متعلق کوئی معاملہ رائے حاصل کرنے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجیں گے۔
وفاقی آئینی عدالت اپنےکسی فیصلے پر نظرثانی بھی خود کرے گی۔
ہائی کورٹ کے جج کا تبادلہ کون کرے گا
ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا جائےگا۔ اگرکوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرےگا تو وہ ریٹائر تصور کیا جائےگا۔
ہائی کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری کو قبول نہیں کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔
ہائی کورٹ کے کیس کا تبادلہ کون کرےگا
آئینی کورٹ یا سپریم کورٹ کے پاس ہائی کورٹ سے کوئی اپیل یا کیس اپنے پاس یا کسی اور ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کرنےکا اختیار ہوگا۔
از خود نوٹس سے متعلق 184 کا خاتمہ
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق قانون سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی ہے از خود نوٹس سے متعلق 184 بھی حذف کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلےکے سوائے آئینی عدالت کے تمام عدالتیں پابند ہوں گی
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلوں کی پابندی آئینی عدالت کے سوا تمام عدالتوں پر لازم ہو گی۔
صدر مملکت کے خلاف کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی
مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان کے صدرِ مملکت تاحیات فوجداری مقدمہ سے مستثنیٰ تصور ہوں گے۔کوئی عدالت صدر مملکت کی گرفتاری یا جیل بھیجنےکے لیےکارروائی نہیں کرسکےگی۔
اب تک قانون کے مطابق کسی صدرِ مملکت کے خلاف ان کے عہدہ پر فائض رہنے کے دوران کوئی فوجداری مقدمہ نہیں بنتا تاہم عملاً کسی صدر مملکت کے عہدہ سے سبکدوش ہو جانے کے بعد بھی ان کا احترام برقرار رہتا ہے اور ان پر مقدمہ نہیں بنایا جاتا۔ (البتہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا معاملہ مختلف تھا، ان پر آئین شکنی کا مقدمہ بنا تھا اور عدالت نے سزا بھی سنائی تھی جس پر عملدرآمد نہین ہوا تھا۔ عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوسکےگی۔)
گورنر کے لئے استثنیٰ
تمام صوبوں کے گورنر وں پر ان کےعہدہ پر کام کرنے کے عرصہ کے دوران کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی۔
مسلح افواج کےنظام کےمتعلق ترامیم؛
آئین میں مجوزہ ترامیم کے اس زیر غور مجموعہ میں پاکستان کی مسلح افواج میں کمانڈ کے تصور کو سموتھ کرنے اور غیر معمولی فوجیوں کو قوم کی جانب سے خاص اعزاز سے نوازنے کی غرض سے کچھ ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
چیف آف آرمی سٹاف/ چیف آف ڈیفینس فورسز کا تقرر
آئین میں مجوزہ ترامیم کے اس مجموعہ میں جسے 27 ویں آئینی ترمیم کا معروف نام دیا گیا ہے یہ وضاحت بھی شامل ہے کہ آرمی چیف کاتقرر وزیراعظم کی ایدوائس سے صدر مملکت کریں گے اور پاکستان نیوی اور پاکستان ائیرفورس کے چیف کاتقرر صدرِ مملکت چیف آف آرمی سٹاف کی ایڈوائس سے کریں گے۔
جوائنت چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے سیریمونئیل عہدہ کا خاتمہ
جوائنت چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے سیریمونئیل عہدہ کا خاتمہ کر کے 27 ویں آئینی ترمیم میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرادیا گیا ہے اور آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔
کمانڈر نیشنل سٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر
نیشنل سٹریٹیجک کمانڈ کے کمانڈر کا تقرر وزیراعظم کریں گے اور یہ تقرر کرنے کے لئے ٹیکنیکل مشورہ چیف آف آرمی سٹاف دیں گے۔
اعلیٰ ترین رینک ملنے پر غیرمعمولی فوجی تاحیات یونیفارم میں رہیں گے
تین مسلح افواج کے اعلی ترین رینک حاصل کرنے والے غیر معمولی فوجی مرتے دم تک یونیفارم میں رہیں گے اور انہیں اعلیٰ ترین رینک کے ساتھ جڑی عزت اور مراعات مرتے دم تک حاصل رہیں گی۔
فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ تین مسلح افواج کے تین اعلیٰ ترین رینک ہیں۔
ان کی ملازمت کی مدت پوری ہونے پر وفاقی حکومت انہیں ریاست کے مفاد میں کوئی ذمہ داری سونپ سکتی ہے۔
صدرِ مملکت کی طرح تین مسلح افواج کے اعلیٰ ترین رینک حاصل کرنے والے غیر معمولی فوجیوں کو بھی فوجداری مقدمہ سے استثنا حاصل رہے گا۔
فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان سے کوئی سنگین غلطیاں ہو جائیں جن کے سبب ان سے رینک واپس لینا ہمارےقومی وقار کے تحفظ کے لئے لازم ہو جائے تو ایسا پارلیمنٹ میں مواخذہ کے ذریعہ کیا جا سکے گا۔