وفاق نے متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے مدد کیوں نہ دی؟ بلاول بھٹو کا شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
چیئرمیں پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم کرنی چاہیے تھی، مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر ایسا نہیں کیا گیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے الزام عائد کیا کہ شاید یہ فیصلہ انا کی بنیاد پر کیا گیا یا کسی اور وجہ سے۔
بلاول بھٹو نے زور دیا کہ قدرتی آفات کے دوران وفاقی حکومت کو عالمی سطح پر امداد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرین کو زیادہ مؤثر انداز میں سہارا دیا جاسکے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ حکومت نے زراعت کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں لیکن وفاقی سطح پر مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے زرعی ایمرجنسی لگانے کی درخواست کی تھی کیونکہ حالیہ سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب، خصوصاً جنوبی پنجاب میں کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے سوال اٹھایا کہ آخر جنوبی پنجاب کے لوگوں کا کیا قصور ہے کہ انہیں وہ امداد نہیں مل رہی جو ان کا حق ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرہ علاقوں کی مدد کرنی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم نہیں کس وجہ سے ایسا نہیں کیا گیا، یہ فیصلہ انا کی بنیاد پر کیا گیا یا کسی اور وجہ سے۔
ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کے دوران وفاقی حکومت کو عالمی سطح پر امداد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرین کی زیادہ بہتر طریقے سے مدد ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں کی مدد کرے گی تاکہ وہ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکیں۔
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ گندم کے کاشتکاروں کو سپورٹ فراہم کی جائے گی تاکہ ملک کو گندم درآمد نہ کرنی پڑے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اگر صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون کرے تو زرعی شعبے کو زیادہ فائدہ پہنچے گا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ڈے اے پی اور یوریا کھاد میں بھی کسانوں کو سہولتیں دی جائیں گی تاکہ ان کے اخراجات کم کیے جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو سیلاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو سیلاب وفاقی حکومت کو بلاول بھٹو نے کرنی چاہیے نے کہا کہ کے ذریعے کیا گیا
پڑھیں:
تین چار نکات پر مکمل اتفاق، اٹھارویں ترمیم، این ایف سی پر انکار، بلاول نے فیصلہ سنادیا
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں27 ویں آئینی ترمیم کے ضمن میں مفصل مشاورت کے بعد کہا ہے کہ یہ بات طے ہے کہ پیپلز پارٹی آئین کے آڑٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے حمایت کرے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی فیصلہ ساز مجلس سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹ کے دو روز تک اسلام آباد میں جاری رہنے والے اجلاس کے اختتام کے بعد صحافیو کے ساتھ گفتگو کی۔ بلاول بھٹو نے بتایا کہ آج پارٹی کی سی ای سی کے دوسرے دن کا اجلاس تھا۔دو دن ہماری بحث ہوئی ۔
ڈالر کی قیمت میں کمی
آڑٹیکل 243 میں ترمیم؛ سویلین بالادستی پر کوئی اثرنہیں ہوگا
بلاول بھٹو نے سی ای سی کے فیصلوں کے متعلق بتاتے ہوئے کہا، ایک بات واضح ہے کہ ہم 243 کے حوالے سے حمایت کریں گے ۔بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ آرٹیکل 243 (ترمیم) کی منظوری سے صدر کے اختیارات اور سویلین سپر میسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ 243 کا نقصان سول سپر میسی اور جمہوریت کو ہوتا میں خود مخالفت کرتا۔
روزِ اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کیلئے اقدامات کو اولین ترجیح دی؛ وزیراعظم
بلاول بھٹو نے کہا، آئینی عدالتوں کا سوال ہے ۔ یہ پی پی پی کا ہی نکتہ ہے۔ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔آئینی عدالت بننی چاہئے ۔
بلاول بھتو نے کہا، چارٹر آف ڈیموکریسی کے دوسرے نکات پر بھی اتفاق کیا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے دوسرے نکات پر بھی اتفاق ہو۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا، ججز کے تبادلوں کا سوال ہے ۔ آئین میں لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کی اجازت کے ساتھ تبادلہ کر سکتا ہے
رکشہ ڈرائیور کو بچانے والا پولیس کانسٹیبل چل بسا
بلاول بھتو نے بتایا کہ (ستائیو ویں ترمیم میں) حکومت چاہتی ہے کہ عدالت اور مشاورت کا سلسلہ ختم ہو۔ حکومت چاہتی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی تبادلہ کرے ۔
ہم سمجھتے ہیں کہ صدر مملکت سے مشاورت ہو ۔
بلاول بھتو نے کہا، ایک وال یہ زیر بحث آیا کہ ہائی کورٹ کے ججز کا تبادلہ کیسے ہو؛ پی پی کا مشورہ ہے (ہائی) کورٹ کے چیف جسٹس کو ووٹنگ کا حق نہ ہو ۔
ججز کا تبادلہ اسی فورم سے کیا جائے ۔
8 نومبر بروز ہفتہ کو مقامی عام تعطیل کا اعلان
بلاول بھتو نے دوسرے موضوعات کے متعلق بتایا، دہری شہریت کا سوال ہے، الیکشن کمیشن کا سوال ہے ، میجسٹریٹی کا سوال ہے؛ ان پر ہم (سی ای سی کی میٹنگ میں) اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا، آئینی عدالت کو چارٹر آف ڈیموکریسی کے دوسرے نقاط سے مشروط کریں گے۔
تین چار نکات پر مکمل اتفاق، اٹھارویں ترمیم، این ایف سی پر انکار
پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ ۔جمعہ 07نومبر ، 2025
بلاول بھتو نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کو تین چار نکات پر اتفاق ہے؛ ستائیسویں ترمیم اس پر منظور ہو سکتی ہے۔
این ایف سی اور اٹھارویں ترمیم کے نکات پر مسلم لیگ کسی اور سے دو تہائی اکثریت حاصل کر سکتی ہے تو کر لے۔
بلاول بھٹو نے واضح الفاظ میں کہا، "پیپلز پارٹی این ایف سی اور اٹھارویں ترمیم پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ "
بلاول بھتو نے مزید موضوعات پر بات کرتے ہوئے کہا، بلدیاتی اختیارات سندھ میں موجود ہیں۔ سب سے تگڑا بلدیاتی نظام سندھ میں موجود ہے۔
کسی ڈیزاسٹر میں قومی ذمہ داری
بلاول بھٹو زرداری نے کہا، خدا نہ خواستہ کوئی نیشنل ڈزاسٹر ہوگا تو صدر اور وزیر اعظم بھی مدد کریں گے۔
این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی
چئیرمین بلاول بھٹو نے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی رائے بتاتے ہوئے کہا، این ایف سی تمام صوبوں کو شیئر دیتا ہے ۔
ہم صوبوں کے شیئر کا تحفظ کریں گے ۔
انہوں نے کہا، این ایف سی پر ہماری رائے واضح ہے
وفاق کی معاشی مشکلات ہیں، وفاق خود ان سے نکلے ۔
این ایف سی ایوارڈ پر کچھ لوگ تنقید کرتے ہیں۔
این ایف سی ایوارڈ اٹھارویں ترمیم سے پہلے دیا گیا تھا۔
اٹھارویں ترمیم
چئیرمین بلاول بھٹو نے کہا، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو جو ذمے داری ملی ہے اس پر عمل کیا جائے۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ کے بارے سب سے زیادہ آواز سندھ سے اٹھ رہی ہے۔
سندھ کے عوام این ایف سی کے حق میں ہیں۔ وفاق میں بیورو کریسی ایف بی آر ہے جو ناکام ہوئے ہیں۔
این ایف سی ایوارڈ نے صوبوں کو حق دیا ہے۔
Waseem Azmet