خاتون سے زیادتی کے مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والا ملزم بری
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے خاتون سے زیادتی کے مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم کو بری کردیا۔ جسٹس عبہر گل نیملزم امان اللہ کی اپیل کو منظور کرلیا،جسٹس عبہر گل نیامریکی سینئرقانون دانوں کیمحاوروں کو بھی حوالہ دیا،ٹرائل کورٹ نے ملزم امان اللہ کو عمرقید اورتین لاکھ روپیجرمانے کی سزا سنائی تھی۔
(جاری ہے)
تھانہ جلال پورجٹاں گجرات پولیس نے 2016 میں مقدمہ درج کیا تھا عدالت نے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ مدعی کے وکیل کے مطابق ملزم نے مدعیہ کے ساتھ تعلقات بنائے پراسکیوشن کیمطابق ملزم اکتوبر 2016 میں مدعیہ کے گھر داخل ہوا اور اسلحے کی بنیاد پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔گجرات کی ٹرائل کورٹ نے ملزم کو 2018 میں عمر قید کی سزا سنائی،متاثرہ خاتون نے مقدمہ گیارہ روز کی تاخیر سے درج کروایا،ڈاکٹر کیمطابق متاثرہ خاتون کے جسم پر کوئی تشدد کا نشان نہیں ملا،متاثرہ خاتون نے جرح کے دوران خود تسلیم کیا کہ تصاویرمیں نظر آنے والا شخص واضح طور پرنہیں پہچانا جاسکتا،عدالت ملزم کو بری کرنے کا حکم دیتی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی سزا
پڑھیں:
خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل کو بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔