میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اپنی بیٹی کو سرویکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگوالی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ویکسین ہی کینسر جیسے موذی مرض سے بچاؤ کا مؤثر حل ہے، قوم بلاخوف و تردد ویکسینیشن کروائے۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سروائیکل کینسر سے بچاؤ کیلئے اپنی بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا لی۔ میئر کراچی کے ترجمان کے مطابق مرتضی وہاب نے کہا کہ ویکسین ہی کینسر جیسے موذی مرض سے بچاؤ کا مؤثر حل ہے، قوم بلاخوف و تردد ویکسینیشن کروائے۔ میئر کراچی نے مزید کہا کہ اپنے پیاروں کی زندگیاں محفوظ بنانے کیلئے ویکسین لازمی لگوائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میئر کراچی وہاب نے سے بچاؤ
پڑھیں:
سروائیکل کینسر سے بچا ئوکی ویکسین لانچ کی تو سارے افلاطون باہر آگئے، مصطفی کمال
اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی وزیر برائے صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کا 151 واں ملک ہے، جہاں سروائیکل کینسر سے بچا ئوکی ویکسین شروع کی گئی ہے، ہماری 25 ہزار بچیاں ہر سال سروائیکل کینسر سے متاثر ہو رہی ہیں مگر جب ہم نے یہ ویکسین لانچ کی تو کئی نام نہاد افلاطون باہر آگئے۔ وفاقی وزیر صحت نے منگل کو پمز اسپتال اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی سے پیدا ہو رہی ہیں، ہمارا ماحول لوگوں کو بیمار کر رہا ہے اور اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ بڑھاتا جا رہا ہے۔وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے، ہمیں احتیاطی تدابیر اور بیماریوں سے بچا ئوپر زیادہ توجہ دینا ہوگی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا 151 واں ملک ہے، جہاں سروائیکل کینسر سے بچا کی ویکسین شروع کی گئی ہے۔ "جب ہم نے یہ ویکسین لانچ کی تو کئی افلاطون باہر آگئے، دنیا بھر میں کینیڈا، امریکا اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں بچیوں کو یہ ویکسین لگوائی جاتی ہے اور کئی ممالک میں آٹھویں جماعت میں داخلے کے لیے اس ویکسین کی شرط لازمی ہے۔مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال 25 ہزار خواتین سروائیکل کینسر کا شکار ہوتی ہیں جن میں سے 75 سے 80 فیصد بچ نہیں پاتیں۔انھوں نے کہا جھلسنے والے مریض پاکستان میں بروقت اور مناسب علاج نہ ہونے کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جبکہ اسپتالوں میں جدید سہولتوں کے باوجود مریضوں کی ضروریات پوری نہیں ہو پاتیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر صاف پانی مہیا ہو تو اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ 68 فیصد کم کیا جا سکتا ہے، گلگت بلتستان سے کراچی تک آنے والا آلودہ پانی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے، لیکن ہم اس وقت تک انتظار کرتے ہیں جب تک مریض اسپتال نہ پہنچ جائیں۔انھوں نے زور دیا ہمیں صحت کے شعبے میں روک تھام اور بچائو کی حکمت عملی کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ بیماریوں کا پھیلا روکا جا سکے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ پاکستان میں جلنے والے مریضوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے، ہمیں ایسڈ پھینکنے والوں کی حوصلہ شکنی بھی کرناپڑے گی، ہم اس سلسلے میں ہم ایسڈ برننگ کیسز کے مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کے لئے کام کر رہے ہیں۔