سلمان خان کا انتہائی تکلیف دہ بیماری میں مبتلا رہنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
MUMBAI:
بالی وڈ اسٹار سلمان خان نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اینوریزم اور آرٹیریو وینس مالفارمیشن جیسی بیماریوں کا شکار ہیں اور خود کشی جیسی بیماری جیمینل نیورولجیا میں مبتلا رہے ہیں۔
بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بالی وڈ اسٹار سلمان خان نے کاجول اور ٹوئنکل کھنہ کے ساتھ شو میں انکشاف کیا کہ وہ خودکشی جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا رہ چکے ہیں، جس سے ٹرائی جیمینل نیورولجیا کہا جاتا ہے اور بتایا کہ درد کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ انہیں روزمرہ سرگرمیوں کو تقریباً ناممکن بنا دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ آپ کو اس کے ساتھ زندگی گزارنی پڑتی ہے بہت سے لوگ بائی پاس آپریشن، دل کے امراض اور بہت کچھ برداشت کر کے زندہ رہ رہے ہیں، جب مجھے ٹرائی جیمینل نیورولجیا تھا تو وہ درد ایسا تھا کہ کوئی نہیں چاہے گا کہ سب سے بڑا دشمن بھی اس کا شکار ہو۔
سلمان خان نے کہا کہ میں نے اس تکلیف میں 7 سال سے زیادہ عرصہ مبتلا رہا ہوں اور ہر چار سے پانچ منٹ بعد اچانک درد شروع ہوجاتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ناشتہ کرنے میں انہیں ڈیڑھ گھنٹہ لگ جاتا تھا اور آملیٹ بھی چبایا نہیں جاتا تھا اس لیے مجھے خود کو زبردستی مجبور کرنا پڑتا، خود کو تکلیف پہنچانی پڑتی اور جتنی تکلیف برداشت کر سکوں وہ برداشت کر کے کھانا ختم کرنا پڑتا تھا۔
سلمان خان کا کہنا تھا کہ درد کی شدت کے باعث وہ تقریباً 750 ملی گرام پین کلرز لیتا تھا، درد تھوڑا کم ہوتا اور پھر جب ایک یا دو ڈرنکس لیتا تو دوبارہ لوٹ آتا تھا اور اسی وقت معلوم ہوا کہ یہ اعصابی بیماری ہے۔
ٹرائی جیمینل نیورولجیا سے ہونے والی تکلیف اور اس کی شدت بتاتے ہوئے سلمان خان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کو خودکشی والی بیماری کہا جاتا ہے۔
سلمان خان نے مزید بتایا کہ وہ اب بھی اینوریزم اور آرٹیریو وینس مالفارمیشن جیسی طبی مشکلات کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قومی ادارہ برائے اعصابی امراض و فالج نے بتایا کہ ٹرائی جیمینل نیورولجیا ایک دائمی درد کی بیماری ہے جس میں اچانک شدید چہرے کے درد کے حملے ہوتے ہیں، یہ درد ٹرائی جیمینل نرو یا پانچویں کرینیئل نرو کو متاثر کرتا ہے جو سر اور چہرے کے مختلف حصوں کو احساس اور اعصابی سگنل مہیا کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرائی جیمینل نیورولجیا بتایا کہ
پڑھیں:
سعودیہ، اسرائیل تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
ریاض:(نیوز ڈیسک)سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کی بنیاد پر خطے میں بڑے بھونچال کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے شرائط میں اضافہ کردیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعوے کرتے آئے ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے رواں ماہ شیڈول دورہ امریکا کے موقع پر ایسا ہوتا ہوا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے پر بھونچال آسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثررسوخ مزید گہرا ہوجائے گا۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سفارتی راستوں سے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر ان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور وہ صرف اسی صورت میں معاہدے پر دستخط کرے گا جب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا روڈ میپ دیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے یہ پیغام اس لیے بھیجا ہے تاکہ سفارتی طور پر کوئی غلطی نہ ہو اور کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کی پوزیشن واضح کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس میں بات چیت سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کی غلط فہمی سے دور رہنے کے لیے یہ پیغام دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد ان مسلمان ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے۔
دوسری جانب رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان بالکل واضح ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے ممکنہ تعلقات پر اس وقت تک حق میں نہیں ہیں جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔
امریکی تھنک ٹینک کے ماہر پینیکوف کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت دوران ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید واضح انداز میں اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خوشقجی کے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہوگا کیونکہ اس واقعے میں براہ راست محمد بن سلمان پر الزام عائد کیا گیا تھا۔
دوسری جانب محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے تردید کردی تھی۔