data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

250926-08-12

 

پشاور(آن لائن)پشاور ہائیکورٹ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں کی گئیں 2022ء کی ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا۔خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں ہونے والی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس فرح جمشید نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔عدالتی فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں ترامیم کرکے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کیے گئے، ترامیم سے اراضی کا کنٹرول اور ماسٹر پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ وغیرہ سے متعلق اختیارات بھی لوکل کونسلرز سے لے لیے گئے تھے۔ فیصلے کے مطابق 2022ء میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، نمائندوں نے حلف اٹھایا تو اس کے بعد حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی، ریاست کی ذمے داری ہے کہ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورنمنٹ کو مضبوط کریں، اختیارات علامتی نہیں ہونے چاہیے۔ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں سیکشن 23A اور 25A میں 2022ء میں کی گئی ترامیم کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

خبر ایجنسی گوہر ایوب.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں پشاور ہائیکورٹ

پڑھیں:

غزہ کے لیے امریکی امن قرارداد، بین الاقوامی فوج کے اختیارات پر اختلاف کا خدشہ

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا کی تیار کردہ غزہ امن قرارداد پر بات چیت کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ قرارداد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی منظوری کے لیے پیش کی جا رہی ہے، تاہم ماہرین کے مطابق بین الاقوامی فوج (ISF) کے دائرہ کار پر اختلافات پیدا ہونے کا امکان ہے۔

امریکا نے اہم عرب اور مسلم ممالک کے نمائندوں کے ساتھ قرارداد پر تفصیلی مذاکرات کیے۔ ایک روز قبل امریکا نے یہ مسودہ قرارداد سلامتی کونسل کے 15 ارکان کو ارسال کی تھی۔ ذرائع کے مطابق مصر، قطر، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات اس کے متن کے حق میں ہیں۔

امریکی نمائندہ مائیکل والٹز نے اقوام متحدہ میں 10 منتخب ارکان — الجزائر، ڈنمارک، یونان، گویانا، پاکستان، پانامہ، جنوبی کوریا، سیرالیون، سلووینیا اور سومالیا — کے اجلاس میں منصوبے کے لیے علاقائی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔

رپورٹس کے مطابق قرارداد کا مقصد صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو تقویت دینا اور بین الاقوامی فورس (ISF) کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ غزہ میں سیکیورٹی اور انسانی امداد کی نگرانی کر سکے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی مسودہ میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ غزہ کی صورتحال علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے، جب کہ عام طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب 7 کے تحت ایسے اقدامات صرف عالمی امن کے خطرے کی صورت میں کیے جاتے ہیں۔ اس فرق کی وجہ سے مستقبل میں کچھ ممالک قرارداد کے قانونی دائرہ کار پر اعتراض کر سکتے ہیں۔

امریکی مسودے کے مطابق آئی ایس ایف کو شہریوں کے تحفظ، سرحدی سیکیورٹی، اور غزہ کی غیر مسلح کاری کو یقینی بنانے کا اختیار حاصل ہوگا، تاہم مسلم ممالک کے کچھ نمائندوں نے اس نکتے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق فورس میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے۔ امریکا نے اپنے فوجی نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن وہ انڈونیشیا، یو اے ای، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان کے ساتھ تعاون پر بات چیت کر رہا ہے۔ پاکستان کا نام بھی ممکنہ فوجی شراکت داروں میں شامل ہے، تاہم اسلام آباد نے اس پر تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ قرارداد کو جلد از جلد ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا، اور امکان ہے کہ روس اور چین اپنی رائے دیں گے، لیکن وہ اس منصوبے کو روکنے کی توقع نہیں رکھتے۔

متعلقہ مضامین

  • کوٹری: صفائی کا عملہ غائب، شہر بھرمیں گندگی کے ڈھیر لگ گئے
  • کالعدم ٹی ایل پی کے 2رہنما پیپلز پارٹی میں شامل
  • کابینہ اجلاس، ایم کیو ایم کا مجوزہ بل زیر غور آنا، ایم کیو ایم کی بہت بڑی کامیابی ہے: مصطفیٰ کمال
  • ٹرمپ کا پورٹ لینڈ میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کا فیصلہ کالعدم قرار
  • آرٹیکل 243 میں ترمیم پر پیپلز پارٹی حمایت کرے گی: بلاول بھٹو
  • قابض میئر بلدیاتی اداروں کے کام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،  منعم ظفر خان
  • صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو مخالفت کریں گے، فضل الرحمان
  • ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے
  • کالعدم ٹی ایل پی کے 177 مدارس اور 330 مساجد تنظیم المدارس کے حوالے کرنے کا معاہدہ طے
  • غزہ کے لیے امریکی امن قرارداد، بین الاقوامی فوج کے اختیارات پر اختلاف کا خدشہ